سعودی عرب میں زچگی کے بعد ملازمت پیشہ خواتین کو تین ماہ تک مکمل تنخواہ دی جائے گی۔

یہ قانون اب باقاعدہ طور پر نافذ ہو چکا ہے، جس کا اطلاق سعودی اور غیر ملکی خواتین دونوں پر یکساں ہوگا۔

سعودی جنرل سوشل انشورنس (GOSI) کے مطابق یہ سہولت سوشل سکیورٹی انشورنس پالیسی کے تحت فراہم کی جا رہی ہے، جس کی شاہی منظوری 2 جولائی 2024 کو دی گئی تھی۔

قانونی شرائط کے مطابق، خواتین کو بچے کی ولادت کے فوراً بعد سے تین ماہ تک تنخواہ (زچگی الاؤنس) دیا جائے گا۔ اگر نوزائیدہ بچہ بیمار یا معذور ہو تو خواتین کو مزید ایک ماہ کی اضافی تنخواہ بھی دی جا سکتی ہے، لیکن یہ اضافی ماہ مخصوص شرائط کے تحت دیا جائے گا۔

یہ قدم سعودی حکومت کی جانب سے خواتین کی فلاح و بہبود اور ورک لائف بیلنس کے فروغ کی بڑی مثال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

Post Views: 10.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: خواتین کو

پڑھیں:

پارلیمنٹرینزم کا عالمی دن؛وزیراعظم کا جمہوریت، خواتین کی قیادت اور جدید قانون سازی پر زور

اسلام آباد:

وزیراعظم شہباز شریف نے پارلیمنٹرینزم کے عالمی دن کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ یہ دن جمہوری اداروں کو مضبوط بنانے کے ہمارے عالمی عزم کا اعادہ کرتا ہے۔

ہر سال 30 جون کو منایا جانے والا یہ دن پارلیمانوں کے اس اہم کردار کو اجاگر کرتا ہے جو وہ جامع طرز حکمرانی، خواتین اور نوجوانوں کی بامعنی نمائندگی اور قانون سازی میں تکنیکی جدت کے فروغ کے لیے ادا کرتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستانی پارلیمنٹ ہمارے جمہوری نظام کی اساس ہے، جو اپنے قانون سازی کے اختیارات اور متحرک قائمہ کمیٹیوں کے ذریعے احتساب، شفافیت اور ایگزیکٹو کی نگرانی کو یقینی بناتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین، آرٹیکلز 51 اور 59 کے تحت خواتین کو مخصوص نشستوں کے ذریعے ایوان میں نمائندگی کا حق دیتا ہے اور یہ نمائندگی صرف عددی نہیں بلکہ قائدانہ کردار میں بھی سامنے آئی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت 8خواتین سینیٹرز اور 4خواتین قومی اسمبلی کی اراکین پارلیمانی کمیٹیوں کی چیئرپرسنز کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں، جو جامع اور بااختیار قیادت کی عکاسی ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پارلیمنٹ نے صنفی مساوات اور سماجی تحفظ جیسے اہم موضوعات پر جدیدیت پر مبنی قانون سازی میں سرگرم کردار ادا کیا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ کی تیاری کے دوران حکومت نے اپنے اتحادی شراکت داروں سے فعال مشاورت کی، جو ایک صحت مند جمہوریت کی بنیاد ہے۔

انہوں نے عالمی سطح پر پاکستانی پارلیمان کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے اراکین پارلیمنٹ بین الاقوامی پارلیمانی سفارت کاری میں فعال ہیں اور بین الپارلیمانی یونین (IPU) جیسے پلیٹ فارمز پر امن، ترقی اور تعاون کے فروغ کے لیے کام کر رہے ہیں۔

جنوبی ایشیا میں حالیہ کشیدگی کے پس منظر میں پاکستان کے کثیر الجماعتی پارلیمانی وفد نے عالمی فورمز پر سفارتی رسائی کے ذریعے ملکی مؤقف کو مؤثر انداز میں پیش کیا۔ وزیراعظم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پارلیمانی شفافیت اور رسائی کو بہتر بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کو اپنایا گیا ہے تاکہ جدید طرز حکمرانی کی ضروریات سے ہم آہنگ ہوا جا سکے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے آخر میں اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان جمہوری اقدار، شہریوں کی آواز کی حقیقی نمائندگی اور پارلیمانی اداروں کو مزید مستحکم بنانے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پارلیمان ہی وہ فورم ہے جو قوم کی اجتماعی خواہشات کی عکاسی کرتا ہے اور آج کے دن ہمیں اپنے جمہوری وعدوں کی تجدید کرنی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب : پیدایش کے بعد ماں کو 3 ماہ کی تنخواہ دینے کا قانون
  • قازقستان میں عوامی مقامات پر نقاب پہننے پر پابندی عائد
  • ایران نے IAEA کے ساتھ تعاون معطلی کا قانون باضابطہ نافذ کر دیا
  • ایرانی صدر نے آئی اے ای اے سے تعاون معطلی کا قانون نافذ کردیا
  • اسرائیل نے 60 روزہ جنگ بندی کو حتمی شکل دینے کیلئے درکار شرائط سے اتفاق کر لیا، ٹرمپ
  • سعودی عرب میں زچگی کے بعد خواتین کو 3 ماہ کی تنخواہ دینے کا قانون نافذ
  • پنجاب حکومت کا ملازمین کو صرف بینک میں تنخواہ دینے کا اعلان
  • گورنر سندھ نے فنانس بل کی منظوری دے دی، موٹرسائیکل کی لازمی انشورنس کی شرط ختم
  • پارلیمنٹرینزم کا عالمی دن؛وزیراعظم کا جمہوریت، خواتین کی قیادت اور جدید قانون سازی پر زور