سپریم کورٹ میں 1980 کے رولز کی جگہ 2025 کے رولز باقاعدہ لاگو کردیے گئے
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان میں 1980 کے رولز کی جگہ 2025 کے رولز باقاعدہ لاگو کردیے گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں 1980 کے رولز کی جگہ 2025 کے رولز باقاعدہ لاگو کردیے گئے ہیں جس کا اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا۔
جاری کردہ اعلامیے کے مطابق یہ رولز عہد حاضر کے جدید تقاضوں کو مدنظر رکھ کر بنائے گئے ہیں، رولز تشکیل کے لیے جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سعادت، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی میں جسٹس نعیم افغان، جسٹس عقیل عباسی بھی کمیٹی میں شامل تھے، کمیٹی نے ججز، پاکستان بار، سپریم کورٹ بار سمیت دیگر بارز سے بھی مشاورت کی۔
اعلامیے کے مطابق کمیٹی کی تجاویز کو سپریم کورٹ کی فل کورٹ کے سامنے رکھا گیا، فل کورٹ نے غور و فکر کے بعد رولز 2025 کو منظور کیا۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ کے رولز
پڑھیں:
سپریم کورٹ رولز 2025نافذ، نظرثانی درخواست کی مدت اور بینچ کا تعین، گزٹ نوٹیفکیشن جاری
سپریم کورٹ رولز 2025نافذ، نظرثانی درخواست کی مدت اور بینچ کا تعین، گزٹ نوٹیفکیشن جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 12 August, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)سپریم کورٹ رولز 2025 نافذ کردی گئی، 1980کے رولز منسوخ کر دیئے گئے، پہلے سے زیر التوا کیسز سابقہ رولز پر ہی چلائے جائیں گے۔
سپریم کورٹ رولز 2025 کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ ڈیجیٹلائزیشن اور شفافیت کیلئے مختلف اقدامات نئے رولز کا حصہ ہیں۔ کسی شق پر عملدرآمد میں مشکل پر چیف جسٹس کمیٹی سفارشات کے مطابق حکم جاری کر سکیں گے۔رولز کے مطابق فوجداری اپیل دائر کرنے کی مدت 30 دن سے بڑھا کر 60 دن کر دی گئی، براہ راست دیوانی اپیل کی مدت بھی 30 سے بڑھا کر 60 دن کر دی گئی۔ رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف اپیل 14 دن میں دائر کی جائے گی۔
سپریم کورٹ فیصلوں کے خلاف نظرثانی درخواست کی مدت 30 دن مقرر کر دی گئی، درخواست گزار نظرثانی درخواست دائر کرنے کے ساتھ فوری طور پر دوسرے فریق کو نوٹس دے گا، نظرثانی درخواست کے ساتھ فیصلے یا حکم کی تصدیق شدہ کاپی لازمی ہوگی۔رولز کے مطابق نئے شواہد پر مبنی درخواست میں مصدقہ دستاویزات اور حلف نامہ لازمی ہوگی، درخواست پر دستخط کرنے والا وکیل یا فریق نظرثانی کی بنیاد مختصر طور پر بیان کرے گا۔ غیر سنجیدہ یا پریشان کن نظرثانی درخواست پر وکیل یا فریق 25ہزار روپے تک لاگت کا ذمہ دار ہوگا۔نظرثانی کی درخواست ممکنہ طور پر وہی بینچ سنے گا جس نے فیصلہ دیا تھا، مصنف جج کے ریٹائر یا مستعفی ہونے پر بینچ کے دیگر ججز درخواست سنیں گے، جیل درخواستوں پر کوئی کورٹ فیس نہیں لی جائے گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد: ایف نائن پارک کرکٹ سٹیڈیم کی تعمیر کیلئے منتخب کاش پاکستان کے پاس فیلڈ مارشل جیسا جمہوری لیڈر بھی ہوتا، فیصل واوڈا سلام آباد کے پسماندہ علاقوں کی ترقی کیلئے سی ڈی اے اور پاورٹی الیوی ایشن فنڈ کا اشتراک سپریم کورٹ نے عمران خان کی ضمانت کی درخواستوں پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کر دیے پشاور ہائیکورٹ نے قومی اسمبلی اور سینٹ میں اپوزیشن لیڈرز کی تقرری روک دی کوشش ہوگی اقوام متحدہ سے بھی بی ایل اے، مجید بریگیڈ پر پابندی لگوائیں، بلاول بھٹو سیاسی شخصیت کیخلاف پیش ہونے کیلیے 7 کروڑ روپے فیس کی پیشکش ہوئی، وفاقی وزیر قانون کا انکشافCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم