Daily Mumtaz:
2025-07-11@09:54:36 GMT

آرمینیا کے صدر پاکستان سے تعلقات کے خواہاں

اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT

آرمینیا کے صدر پاکستان سے تعلقات کے خواہاں

یرِوان (مانیٹرنگ ڈیسک) آرمینیا کے صدر نے ایک حالیہ بیان میں کہا ہے کہ ان کے ملک کے پاکستان کے ساتھ کوئی سفارتی تعلقات نہیں ہیں، تاہم وہ ان تعلقات کو قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے پاکستان کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ “پاکستان کوئی ایسا ملک نہیں جسے نظر انداز کیا جا سکے، خاص طور پر ہمارے خطے میں۔ اگر آرمینیا اور پاکستان کے درمیان روابط قائم ہوں، تو ممکن ہے کہ پاکستان کا قفقاز (Caucasus) سے متعلق رویہ بھی مختلف ہو جائے۔”

صدر آرمینیا نے واضح کیا کہ وہ پاکستان کے ساتھ ڈائیلاگ کو بھارت سے اپنے قریبی تعلقات کے منافی نہیں سمجھتے۔

President of Armenia ????????: "We don't have any diplomatic relationship with Pakistan and honestly I am trying to build them.

Pakistan is not a country you can ignore, in our region especially. If we have ties with Pakistan, may be their approach to Caucasus will be different. I do… pic.twitter.com/UpvZEjWL7T

— Radio Muft Baluchistan (@DerArschloch) July 10, 2025

Post Views: 2

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

پاکستان، ایران اور ترکیہ مل جائیں تو دنیا کی کوئی قوت ان کا مقابلہ نہیں کر سکتی ، ایرانی سفیر

پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نےکہا ہے کہ صہیونی حکومت نے 12 روز تک ایران پر جارحیت کی ، 12روزہ جنگ میں پاکستان کی حکومت،عوام ایران کو سفارتی سطح پر سپورٹ کر رہےتھے، پاکستانی وزیراعظم اور وزیرخارجہ نے شدید الفاظ میں جارحیت کی مذمت کی ، پاکستانی مندوب جو ہمیں اسٹینڈ چاہیے ہوتا تھا لیتے تھے، پاکستان کے سینیٹ اور قومی اسمبلی نے ہمارے حق میں قرار داد پیش کی ، ہم اس سپورٹ پر پاکستان کے مشکور ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگوکرتےہوئے ایرانی سفیر کا کہناتھا کہ شاید کوئی حادثہ بھی موثر نہ ہوتا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے اتنے نزدیک آتے، دونوں ممالک کے عوام اور حکومتیں نزدیک آئی ہیں، ہماری پارلیمنٹ نے پاکستان تشکر کا نعرہ لگا کراور صدر ایران نے پاکستان کا شکریہ ادا کیا، شہدا کے جنازے میں ایرانی پرچم کے ساتھ ساتھ عوام کے ہاتھوں میں پاکستان کے جھنڈے تھے، پاکستان اور ایران ایک روح اور دوبدن ہیں، پاکستانی حکومت،عوام،دینی حلقے اور میڈیا کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا۔
ان کا کہناتھا کہ یہ دیکھنا ہو گا کہ ایران ،سعودیہ،ترکیہ اور پاکستان کو کن چینلنجز کا سامنا ہے، صہیونیوں کو امریکا اور یورپ سپورٹ کر رہے ہیں، وہ صہیونیوں کو اس علاقے کا چوہدری بنانا چاہتے ہیں، ایران ،پاکستان،سعودیہ،ترکیہ، مل کر اتحاد بنا سکتے ہیں، اس وقت ان تمام ممالک کے تعلقات اچھے ہیں، ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر اس کاز کو آگے لے جانا ہو گا، پاکستان،ایران اورترکیہ مل جائیں تو دنیا کی کوئی قوت ان کا مقابلہ نہیں کر سکتی، پاکستان کے پاس ایٹمی ہتھیار اور ایران کےپاس تیل کے ذخائر ہیں، ترکی صنعت اور جغرافیائی لوکیشن کی وجہ سے اہم ہے،یورپ کا دروازہ ہے، سعودیہ بھی اہم ہے،اگراس اتحاد میں چین آجاتا ہے تو بہت اچھا ہے، یہ ممالک خطرات اور اپنے مفادات کو بھی دیکھیں ۔
رضا امیری مقدم کا کہناتھا کہ ان ممالک میں کوئی اختلافات نہیں ہیں،بہت اچھا اتحاد بن سکتاہے، ٹرمپ کی ماضی کی تاریخ اچھی نہیں تھی، انہوں نے ہمارے کمانڈر سلیمانی کو شہید کیا تھا، ہم علاقائی سطح پر کشیدگی نہیں چاہتے تھے، ہم نے ان کی مذاکرات کی آفر کو تسلیم کیا،5ادوار ہو گئے تھے، ان ادوار میں اچھے معاہدے پر پہنچ گئے تھے ہم نتائج کے قریب تھے، چھٹے دور سے قبل امریکا کے اشارے پر اسرائیل نے شب خون مارا، ہمارے ملٹری قیادت،سائنسدانوں ،شہریوں کو نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے میزائلوں نے جواب دیا تواسرائیل کی سڑکیں غزہ کا نقشہ پیش کر رہی تھیں، امریکا نے حملہ کیا تو ہم نے ان کی سب سے بڑی بیس کو ہٹ کیا، اگلی رات ٹرمپ نے امیر قطر کے ذریعہ سیزفائر کی درخواست کی ، ہم نے کہاآپ کی جارحیت ختم ہو گی ہم پھر رکیں گے ، میں اس وقت ایران میں نہیں تھا نیوکلیئر پروگرام کے بارے میں رائے نہیں دے سکتا، جس طرح تباہی ہوئی ہے تو ماہرین بھی مکمل رائے نہیں دے سکیں گے، حملوں سے جوہری پروگرام کو بھاری نقصان پہنچا تھا۔
ایرانی سفیر نے کہا کہ ہم 15سال سے اس طرح کی ایکسر سائز کر رہے تھے، ان کا خیال تھا کمانڈر کو شہید کرنے کے بعد ایران گر جائے گا، اگلے دن نئے کمانڈر تعینات ہوئے،انہوں نے شدید جواب دیا، ایٹمی ٹیکنالوجی تنصیبات تک محدود نہیں، سائنسدان اور بہت سارے ہمارے طلبہ کے ذہنوں میں ہے، اس ٹیکنالوجی کو ختم نہیں کر سکتے، ہو سکتا کہ وہ ہمارے سینٹری فیوجز کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
ایران کے سفیر کا کہناتھا کہ پاکستان کے ساتھ ہماراتعاون جاری ہے، جومسائل ہیں وہ بارڈر کے ساتھ ہیں، وہ علاقہ پہاڑی اور دشوار گزار ہے، پاکستان اور ایران کے مفادات ماضی کی نسبت اب بہت زیادہ ایک جیسے ہیں، دہشتگرد گروپس کو اسلحہ ،سہولیات دونوں ممالک کے دشمن فراہم کر رہےہیں، دونوں ممالک کی سیکیورٹی تعاون جاری ہے اور رہے گا۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • ہم پاکستان کے ساتھ معاشی تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے پرعزم ہیں، ملائشیائی وزیراعظم
  • بیجنگ: وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کا بین الاقوامی فورم سے خطاب، پاکستان چین تعلقات اور ثقافتی تعاون پر زور
  • چین غزہ میں جنگ کو جلد از جلد ختم کرنے کے لئے کوشش کرتا رہے گا، چینی وزیر اعظم
  • بانی پی ٹی آئی کے بچے والد سے ملاقات کیلیے پاکستان آنا چاہتے ہیں تو کوئی اعتراض نہیں، وزیر مملکت
  • آصف علی زرداری کو استعفیٰ دینے کیلئے کہا گیا نہ فیلڈ مارشل صدارت کے خواہاں ہیں، محسن نقوی
  • سسٹم میں رہ کر نہیں توڑ کر پاکستان کو بچائیں
  • پاکستان، ایران اور ترکیہ مل جائیں تو دنیا کی کوئی قوت ان کا مقابلہ نہیں کر سکتی ، ایرانی سفیر
  • امریکا کو مذاکرات کیلئے کوئی درخواست نہیں کی، ایران نے ٹرمپ کی تردید کردی
  • بنگلہ دیش: انقلاب کے بعد پاکستان اور چین کی طرف جھکاؤ، بھارت سے تناؤ