آرمینیا کے صدر پاکستان سے تعلقات کے خواہاں
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
یرِوان (مانیٹرنگ ڈیسک) آرمینیا کے صدر نے ایک حالیہ بیان میں کہا ہے کہ ان کے ملک کے پاکستان کے ساتھ کوئی سفارتی تعلقات نہیں ہیں، تاہم وہ ان تعلقات کو قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے پاکستان کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ “پاکستان کوئی ایسا ملک نہیں جسے نظر انداز کیا جا سکے، خاص طور پر ہمارے خطے میں۔ اگر آرمینیا اور پاکستان کے درمیان روابط قائم ہوں، تو ممکن ہے کہ پاکستان کا قفقاز (Caucasus) سے متعلق رویہ بھی مختلف ہو جائے۔”
صدر آرمینیا نے واضح کیا کہ وہ پاکستان کے ساتھ ڈائیلاگ کو بھارت سے اپنے قریبی تعلقات کے منافی نہیں سمجھتے۔
President of Armenia ????????: "We don't have any diplomatic relationship with Pakistan and honestly I am trying to build them.
— Radio Muft Baluchistan (@DerArschloch) July 10, 2025
Post Views: 2
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بیجنگ: وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کا بین الاقوامی فورم سے خطاب، پاکستان چین تعلقات اور ثقافتی تعاون پر زور
بیجنگ(نیوز ڈیسک)بیجنگ میں منعقدہ بین الاقوامی فورم “سولائزیشن ایکسچینج اینڈ میوچل لرننگ” سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے پاکستان اور چین کے تاریخی تعلقات، مشترکہ تہذیبی ورثے اور ڈیجیٹل دور میں نئی جہتوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان صرف جغرافیائی ہمسائے نہیں بلکہ ہمارے درمیان صدیوں پر محیط تہذیبی اور ثقافتی رشتہ موجود ہے۔ “ہم چین کو ہمیشہ اپنا آئرن برادر کہتے ہیں، یہ صرف ایک نعرہ نہیں بلکہ ہماری باہمی وابستگی اور اعتماد کی علامت ہے۔”
عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ شاہراہِ ریشم اب سی پیک کی صورت اختیار کر چکی ہے جو محض ایک تجارتی راستہ نہیں بلکہ تہذیبوں کو جوڑنے کا ذریعہ ہے۔ پاکستان گندھارا، موہنجو دڑو اور ٹیکسلا جیسی عظیم تہذیبوں کا وارث ہے اور بدھ مت کی ہزاروں سال پرانی علامات آج بھی ہمارے ملک میں محفوظ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ آثار محض ماضی کا حصہ نہیں بلکہ ہماری آج کی شناخت، فنون، شاعری، دستکاری اور نوجوان نسل کی تخلیقی سوچ میں بھی زندہ ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان نے اپنے ثقافتی ورثے کی ڈیجیٹلائزیشن کا آغاز کر دیا ہے تاکہ نئی نسل کو اپنی تہذیبی شناخت کے ساتھ جوڑا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور چین کے درمیان میڈیا تعاون کو نئی سطح پر لے جایا گیا ہے اور چائنہ میڈیا گروپ کے اشتراک سے “Hi China, Hi Pakistan” جیسے پروگرامز نوجوانوں کو روشنی، شعور اور بااختیاری فراہم کر رہے ہیں۔
عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ اب دونوں ممالک مشترکہ ڈاکیومنٹریز، فلم سازی اور ڈیجیٹل میڈیا میں شراکت کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ ہمارا اگلا ہدف ڈیجیٹل انفلوئنسرز کا تبادلہ ہے تاکہ دونوں ممالک کے نوجوان سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا بھر میں اپنی ثقافت، تاریخ اور سیاحت کو مؤثر انداز میں پیش کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا ہماری نئی راہداری ہے جو صرف ٹیکنالوجی نہیں بلکہ دوستی، امن اور ترقی کو آپس میں جوڑتی ہے۔
انہوں نے صدر شی جن پنگ کے وژن ’’گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو‘‘ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم اس وژن کی عملی تصویر بن کر اس فورم میں شریک ہیں۔ عطاء اللہ تارڑ نے بتایا کہ وہ پہلی بار 2009 میں چین آئے تھے اور آج پالیسی ساز کی حیثیت سے یہاں موجود ہیں، جو ظاہر کرتا ہے کہ عوامی تبادلے کیسے پالیسی پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
خطاب کے اختتام پر انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ایسا مستقبل چاہتا ہے جہاں پانی کو ہتھیار نہیں بلکہ امن کا ذریعہ بنایا جائے۔ انہوں نے فورم کے کامیاب انعقاد، چین کے میزبانی اور صدر شی جن پنگ کے وژن کا شکریہ ادا کیا۔
Post Views: 8