اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کے اجلاس میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ لاہور سے رائیونڈ تک صرف 16 کلومیٹر طویل موٹروے تعمیر کی جائے گی۔ چیئرپرسن قرۃ العین مری کی زیرصدارت ہونے والے اس اجلاس میں ترقیاتی منصوبوں کی تفصیلات پر غور کیا گیا۔

وزارت منصوبہ بندی کے حکام نے بتایا کہ گزشتہ مالی سال میں پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت ایک ہزار ارب روپے کے اخراجات کیے گئے تھے۔ رواں مالی سال کے پی ایس ڈی پی میں 55 غیر منظور شدہ منصوبے شامل کیے گئے ہیں، جن کے لیے منصوبہ بندی کمیشن مکمل جائزے کے بعد نوآبجکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) جاری کرے گا۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ بلوچستان میں این 5 ہائی وے کے لیے 100 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ ہائی وے کے سات منصوبوں کے لیے غیر ملکی امداد دستیاب ہے۔ موٹروے ایم 6 کی تعمیر کے لیے اسلامی ترقیاتی بینک تین سیکشنز کے لیے مالی معاونت فراہم کرے گا، جبکہ مزید دو سیکشنز پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت بنائے جائیں گے۔

حیدرآباد-سکھر موٹروے کے علاوہ اس راستے پر موجود جی ٹی روڈ کو بھی اپ گریڈ کیا جائے گا۔ سینیٹر سعدیہ عباسی نے اسلام آباد کی سرکاری لائبریری میں کتابوں کو دیمک لگنے کے مسئلے پر تشویش کا اظہار کیا اور بتایا کہ دارالحکومت میں ایک علامہ اقبال ریسرچ سینٹر اور لائبریری کھولنے کا منصوبہ ہے۔

سینیٹر سعدیہ عباسی نے زور دیا کہ ترقیاتی فنڈز کا درست استعمال کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہمارے ریمارکس کو حکام وزراء کے خلاف بیانات سمجھا جاتا ہے‘‘، جبکہ انہوں نے نیشنل ہیریٹیج سینٹر قائم کرنے کے منصوبے پر بھی سوال اٹھایا۔

چیئرپرسن قرۃ العین مری نے کہا کہ پنجاب میں نئی موٹروے کی تعمیر تب تک نہیں ہونی چاہیے جب تک دیگر صوبوں میں زیر تعمیر موٹروے مکمل نہ ہو جائیں۔ سینیٹر منظور کاکڑ نے یارک-ژوب روڈ (این 50) کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے پر زور دیا۔

این ایچ اے کے حکام نے بتایا کہ لاہور سے رائیونڈ تک 16 کلومیٹر کی موٹروے تعمیر کی جائے گی، جس پر قرۃ العین مری نے سوال اٹھایا ’’کیا آپ صرف ایک گھر کے لیے موٹروے بنا رہے ہیں؟‘‘ انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے کی لاگت صوبائی حکومت برداشت کرے گی، جبکہ فی الحال این ایچ اے زمین کا سروے کر رہا ہے۔
مزیدپڑھیں:خیبرپختونخوا سینیٹ الیکشن سے قبل سیاسی جوڑ توڑ تیز، پیپلز پارٹی وفد کی مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اجلاس میں بتایا کہ کے لیے

پڑھیں:

پی آئی اے کی نجکاری میں بین الاقوامی ایئر لائنز کی عدم دلچسپی پر سینیٹ کمیٹی کا اظہارِ تشویش

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری نے جمعرات کے روز پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کارپوریشن لمیٹڈ کی نجکاری کے عمل میں معروف بین الاقوامی ایئر لائنز کی عدم شرکت پر تشویش کا اظہار کیا۔

کمیٹی کو پی آئی اے سی ایل کی نجکاری، روزویلٹ ہوٹل اور ملک کے نمایاں ایئرپورٹس سے متعلق تازہ منصوبوں و پیش رفت، اور پریسژن انجینئرنگ کمپلیکس کی ملکیت پاکستان ایئر فورس کو منتقل کیے جانے کے عمل پر بریفنگ دی گئی۔

سینیٹ سیکریٹریٹ سے جاری اعلامیہ کے مطابق،سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ خان کی زیرِ صدارت کمیٹی اجلاس نے پی آئی اے کی نجکاری میں معروف بین الاقوامی ایئر لائنز کی عدم شرکت پر تشویش کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کی نجکاری میں تاخیر کیوں ہو رہی ہے؟

سیکریٹری نجکاری کمیشن نے آگاہ کیا کہ اگرچہ اس موقع کو خطے بھر میں مارکیٹ کیا گیا، تاہم علاقائی ایئر لائنز کسی مسابقتی ادارے میں سرمایہ کاری سے گریزاں رہیں۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا عمل اس وقت دوسری کوشش کے مرحلے میں ہے۔

شرائط و ضوابط حکومت اور اسٹیک ہولڈرز کے درمیان زیرِ بحث ہیں۔ چار کنسورشیمز نے عمل میں شرکت میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔

تمام فریقین اس وقت پی آئی اے کے اثاثوں اور واجبات کا جائزہ لے رہے ہیں، باہمی اتفاقِ رائے کے بعد توقع ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری رواں سال کے اختتام تک مکمل کر لی جائے گی۔

دریں اثنا، کمیٹی کو بتایا گیا کہ پریسیشن انجینئرنگ کمپلیکس ایک دفاعی نوعیت کا ادارہ ہے جس میں 223 ملازمین خدمات انجام دے رہے ہیں، جبکہ 381 ریٹائرڈ ملازمین کی واجبات بھی اس کے ذمے ہیں۔

اعلامیہ کے مطابق، یہ کمپلیکس 200 ایکڑ رقبے پر محیط ہے اور 1980 کی دہائی سے بوئنگ کے لیے طیاروں کے پرزے تیار کرنے کے ساتھ ساتھ دفاعی ساز و سامان کی تیاری میں بھی کردار ادا کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: آئینی بینچ نے پی آئی اے کی نجکاری روکنے کا حکم واپس لے لیا

کمیٹی کے سربراہ کے سوال پر سیکریٹری نجکاری کمیشن نے بتایا کہ اس کمپلیکس کی رواں سال کی آمدنی 39 کروڑ 70 لاکھ روپے رہی، جبکہ اخراجات 85 کروڑ روپے سے تجاوز کر گئے۔

’وفاقی کابینہ کے یکم مئی کے فیصلے کے مطابق پریسیشن انجینئرنگ کمپلیکس کی ملکیت، واجبات اور اثاثے پاکستان ایئر فورس کو منتقل کر دیے جائیں گے۔

کمیٹی نے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر لینڈ سائیڈ سروسز کی آؤٹ سورسنگ سے متعلق پیش رفت پر بھی سوال اٹھایا۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایک ترک کمپنی نے ابتدائی طور پر بولی کے عمل میں حصہ لیا تھا مگر بعد میں حکومت کے ساتھ منافع کی شرح کے تناسب پر اختلافات کے باعث دستبردار ہوگئی۔

مزید بتایا گیا کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ حکومت سے حکومت کی بنیاد پر اسلام آباد ایئرپورٹ کی لینڈ سائیڈ سروسز کے انتظام کے لیے معاہدہ زیرِ غور ہے۔

کمیٹی چیئرمین نے سفارش کی کہ اسلام آباد ایئرپورٹ کی لینڈ سائیڈ سروسز کو کسی قابلِ اعتماد بین الاقوامی کمپنی کے سپرد کیا جائے جو بین الاقوامی معیار کے مطابق مؤثر اور معیاری خدمات فراہم کر سکے۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کو چلانا نہیں بیچنا میری ذمہ داری، لیکن اونے پونے فروخت نہیں کرسکتے، وزیر نجکاری عبدالعلیم خان

روزویلٹ ہوٹل، نیویارک سے متعلق بریفنگ میں کمیٹی کو بتایا گیا کہ مالیاتی و رئیل اسٹیٹ مشاورتی فرم جے ایل ایل نے 6.5 لاکھ مربع فٹ پر مشتمل، 17 منزلہ عمارت کی ڈیو ڈیلیجنس اور لین دین کا ڈھانچہ تیار کیا۔

فرم نے پاکستان حکومت کے لیے مشترکہ سرمایہ کاری کا ماڈل تجویز کیا جس میں متبادل راستے بھی شامل تھے۔

یہ تجویز 8 جولائی کو وفاقی کابینہ نے منظور کر لی، تاہم بعد ازاں فرم نے مفادات کے ٹکراؤ کے باعث اپنی خدمات واپس لے لیں۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کی نجکاری نہ ہونے کی صورت میں ملک کو مزید کتنا نقصان ہوگا؟

جس کی وجہ سے حکومت اب ایک نئی مالیاتی مشاورتی فرم کی خدمات حاصل کرنے کے عمل میں ہے۔

کمیٹی چیئرمین نے فرسٹ ویمن بینک لمیٹڈ کی نجکاری پر اطمینان کا اظہار کیا، جسے متحدہ عرب امارات کی کمپنی انٹرنیشنل ہولڈنگ کمپنی نے اس کے تمام واجبات اور ملازمین سمیت حاصل کر لیا ہے۔

انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ریٹائرڈ پی آئی اے ملازمین کی پنشن سے متعلق زیرِ التوا شکایات فوری طور پر حل کی جائیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایئرلائن پی آئی اے سینیٹ قائمہ کمیٹی

متعلقہ مضامین

  • لاہور: رائیونڈ میں افغان مہاجرین کو رہائش دینے والے کیخلاف مقدمہ درج
  • گرائونڈ طیاروں کی بحالی،قائمہ کمیٹی دفاع نے پی آئی اے حکام کو طلب کرلیا
  • سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • قائمہ کمیٹی دفاع کی قومی ایئر لائن حکام کو طلب کرنے کی ہدایت
  • لاہورمیں الیکٹرک ٹرام منصوبہ مؤخر، فنڈز سیلاب متاثرین کو منتقل
  • نئی گاج ڈیم کی تعمیر کا کیس،کمپنی کے نمائندے آئندہ سماعت پر طلب
  • نائب امیر جماعت اسلامی کراچی سیف الدین ایڈووکیٹ کی زیر صدارت ادارہ نورحق میں ریڈ لائن بی آر ٹی کی تعمیر میں تاخیر کے سلسلے میں لائحہ عمل کی تیاری کے لیے جماعت اسلامی کی ایکشن کمیٹی کا اہم اجلاس ہورہا ہے
  • ریڈ لائن کی تعمیر میں تاخیر‘ جماعت اسلامی کا کل احتجاجی مارچ کا اعلان
  • پی آئی اے کی نجکاری میں بین الاقوامی ایئر لائنز کی عدم دلچسپی پر سینیٹ کمیٹی کا اظہارِ تشویش
  • قومی ایئرلائن نے ایف بی آر کے نام پر جمع 28 ارب روپےکا ٹیکس خود استعمال کیا، سیکریٹری نجکاری کمیشن کا انکشاف