پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمان کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی ہر اہم مسئلے پر ایوان کے اندر اور باہر ضرور احتجاج کرے گی۔

ایک بیان میں شیری رہنما نے کہا کہ جب کبھی سیلاب آیا یا ہمارے کینال کا ایشو ہو یا آبی ذخائر کا، ہم نے پنجاب سے کبھی ایسا رویہ نہیں رکھا، جس پر کوئی انگلی اٹھا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ اپنے اتحادیوں سے تمیز کے دائرے میں رہ کر بات کی ہے، سیلاب زدگان اس وقت بہت تکلیف سے گزر رہے ہیں۔

پی پی نائب صدر نے یہ بھی کہا کہ تمام صوبے پاکستان کے ہیں نہ کے کسی کی جاگیر ہیں، بہتری اس میں ہے کہ ہم ایک دوسرے کی بات کو سن لیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ اگر اتحادیوں کا یہ رویہ رہے گا تو پیپلز پارٹی کا حکومت کا ساتھ دینے کا کیا فائدہ ہے؟ ٹی وی یا جلسوں میں الفاظ کی جنگ چھیڑنا ٹھیک نہیں ہے، عوام ہم سب کو دیکھ رہی ہے۔

شیری رحمان نے کہا کہ اگر صورتحال ایسی ہی رہتی ہے تو ہمارے لیے مشکل ہو جا تا ہے کہ ہم حکومت کا مستقل مزاجی سے ساتھ دیں جو ہم نے دیا ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی کہا کہ

پڑھیں:

بلوچستان حکومت پر اڑھائی کا فارمولہ طے ہوا ہے، نور محمد دمڑ کا دعویٰ

صوبائی وزیر نور محمد دمڑ نے دعویٰ کیا کہ اڑھائی سال کے فارمولے والی بات انہیں پاکستان مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت نے بتائی ہے۔ پارٹی کی اعلیٰ سطح پر میٹنگ کے بعد مزید تفصیلات عوام کے سامنے لائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے صوبائی وزیر خوراک و پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی نور محمد دمڑ کا دعویٰ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے درمیان بلوچستان حکومت کے حوالے سے اڑھائی، اڑھائی سال کے فارمولے پر معائدہ ہوا ہے۔ پیپلز پارٹی کے اڑھائی سال مکمل ہونے کے بعد بلوچستان کی حکومت مسلم لیگ ن کو سونپی جائے گی۔ یہ بات نور محمد دمڑ نے کوئٹہ میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اڑھائی سال کے فارمولے والی بات انہیں پاکستان مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت نے بتائی ہے۔ پارٹی کی اعلیٰ سطح پر میٹنگ کے بعد مزید تفصیلات عوام کے سامنے لائیں گے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے پاس یہ معاہدہ دستاویز کی شکل میں موجود ہے، تاہم اس پر عملدرآمد ایک الگ معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) مشاورت کے بعد نئے وزیراعلیٰ کا نام سامنے لائے گی۔ واضح رہے کہ بلوچستان کی حکومت مخلوط حکومت ہے، جو پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور بلوچستان عوامی پارٹی شامل ہیں۔ اس سے قبل بھی مسلم لیگ (ن) کے اراکین اور گورنر بلوچستان کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ پیپلز پارٹی کے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کو اڑھائی سال بعد تبدیل کرکے مسلم لیگ (ن) کی حکومت بنے گی، تاہم پیپلز پارٹی کے اراکین نے ہمیشہ اس دعوے کو مسترد کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی کا پلڑا بھاری
  • بلوچستان حکومت پر اڑھائی کا فارمولہ طے ہوا ہے، نور محمد دمڑ کا دعویٰ
  • وفاقی حکومت نے درخواست کی کہ نائب وزیرِاعظم کی فلسطین پر پالیسی بیان سُن لیں: اعجاز جاکھرانی
  • پیپلز پارٹی کا پارلیمنٹ میں حکومت سے تعاون نہ کرنے کا فیصلہ
  • نواز لیگ سے لفظی جنگ،پیپلز پارٹی کاپنجاب اسمبلی اجلاس کے بائیکاٹ کا فیصلہ
  • ن لیگ سے لفظی جنگ:پیپلز پارٹی نے اہم فیصلہ کر لیا
  • صمود فلوٹیلا پر حملہ عالمی انسانی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے، شیری رحمان
  •  فلوٹیلا پر حملہ عالمی انسانی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے: شیری رحمان  
  • فلوٹیلا پر حملہ اسرائیلی ظلم کی نئی داستان ہے، شیری رحمان
  •  پیپلزپارٹی حکومت کی اتحادی ضرور عزت و قار پر سمجھوتہ نہیں کرے گی:گورنر پنجاب