تل ابیب(نیوز ڈیسک)اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے عندیہ دیا ہے کہ اگر حماس نے جنگ بندی معاہدے کو قبول نہ کیا تو غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیاں مزید تیز کر دی جائیں گی۔

نیتن یاہو نے قوم سے خطاب میں کہا کہ اسرائیلی وفد مصر کے دارالحکومت قاہرہ روانہ ہوگا تاکہ جنگ بندی سے متعلق تفصیلات اور ٹائم لائن طے کی جا سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حماس کے پاس اس معاہدے کو قبول کرنے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حماس کو غیر مسلح کیا جانا ناگزیر ہے چاہے یہ عمل سفارتی راستے سے ہو یا پھر فوجی طاقت کے ذریعے اور اس بارے میں امریکا کو بھی واضح پیغام دیا جا چکا ہے۔

ادھر فلسطینی تنظیم حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کو بڑی حد تک تسلیم کرلیا ہے تاہم بعض نکات پر تحفظات رکھتے ہوئے برطانوی سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر کا کردار مسترد کر دیا ہے۔

مصری میڈیا کے مطابق حماس اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ مذاکرات آج اور کل ہوں گے جن میں یرغمالیوں کی رہائی سمیت کئی امور پر بات چیت متوقع ہے۔

دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے بھی خبردار کیا ہے کہ حماس فوری فیصلہ کرے بصورت دیگر تمام شرائط ختم کر دی جائیں گی۔

واضح رہے کہ غزہ پر اسرائیلی حملے بدستور جاری ہیں اور گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 66 فلسطینی شہید جبکہ 265 زخمی ہو چکے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

غزہ جنگ بندی:حماس اتوار تک معاہدہ قبول کرلے ورنہ سب مارے جائیں گے، ٹرمپ کی دھمکی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو خبردار کیا ہے کہ وہ غزہ جنگ بندی معاہدہ قبول کرے بصورتِ دیگر اسے سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق  ٹرمپ نے کہا کہ حماس کے پاس اتوار کی شام 6 بجے تک معاہدے پر دستخط کرنے کا وقت ہے اور یہ اس کے لیے آخری موقع ہے۔

امریکی صدر  نے مزید کہاکہ   معاہدے پر کئی ممالک دستخط کرچکے ہیں، اگر حماس اس پر دستخط نہیں کرتی تو نہ صرف تنظیم کے لیے بلکہ اس کے جنگجوؤں کے لیے بھی حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں، معاہدے پر دستخط کرنے سے حماس کے جنگجوؤں کی جان بچ سکتی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے عام فلسطینی عوام کو خبردار کیا کہ وہ غزہ شہر کو خالی کرکے محفوظ مقامات پر منتقل ہوجائیں تاکہ ممکنہ کارروائیوں سے محفوظ رہ سکیں۔

خیال رہے کہ صدر ٹرمپ نے رواں ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ پریس کانفرنس میں 20 نکاتی غزہ امن معاہدے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ اس پر مسلم اور عرب ممالک نے اتفاق کیا ہے۔

 قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن نے اس معاہدے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا  کہ اس میں کئی نکات وضاحت اور مزید مذاکرات کے متقاضی ہیں، غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلا پر ابھی مزید بات چیت ضروری ہے۔

واضح رہے کہ  پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکات وہ نہیں ہیں جو 8 مسلم ممالک نے مشترکہ طور پر تجویز کیے تھے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ  جنگ بندی کے ایک نکاتی ایجنڈے پر بات ہوئی تھی مگر بعد میں جاری ہونے والے ڈرافٹ میں تبدیلیاں کر دی گئیں،  ہم ان ہی نکات پر فوکس رکھیں گے جو 8 مسلم ممالک نے تیار کیے تھے۔

اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ غزہ میں انسانی المیہ سنگین ہو چکا ہے، لوگ بھوک اور افلاس سے مر رہے ہیں جبکہ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دیگر عالمی ادارے امن قائم کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ دفتر خارجہ نے بھی واضح کیا ہے کہ ٹرمپ کا جاری کردہ ڈرافٹ ہمارے موقف کی عکاسی نہیں کرتا۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • دوحہ حملے پر دباؤ کے بعد نیتن یاہو نے غزہ امن منصوبے پر لچک دکھائی، نیویارک ٹائمز کا دعویٰ
  • دوحہ حملے پر دباؤ کے بعد نیتن یاہو نے غزہ امن منصوبے پر لچک دکھائی، نیویارک ٹائمز کا دعویٰ 
  • جنگ بندی نہ ہوئی تو کارروائیاں مزید تیز ہوں گی، نیتن یاہو اور ٹرمپ کی دھمکی برقرار
  • صیہونی وزیراعظم نے غزہ میں فوجی کارروائیاں تیز کرنے کا عندیہ دیدیا
  • اسرائیلی وزیراعظم نے غزہ میں فوجی کارروائیاں تیز کرنے کا عندیہ دیدیا
  • اسرائیل نے ٹرمپ کا غزہ پر حملے روکنے کا مطالبہ بمباری میں اُڑا دیا، مزید 66 فلسطینی شہید کر دیئے
  • ہم قیدیوں کی رہائی کے پہلے مرحلے پر عمل درآمد کی تیاری کر رہے ہیں، اسرائیل
  • غزہ جنگ بندی:حماس اتوار تک معاہدہ قبول کرلے ورنہ سب مارے جائیں گے، ٹرمپ کی دھمکی
  • ٹرمپ کے جنگ بندی منصوبے پر جلد ردعمل دیں گے، حماس رہنما ابو نزال