ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کی مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
اسلام آباد( نوائے وقت رپورٹ) سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل محمد عاصم ملک کی مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ کیا گیا ہے وہ نومبر کے بعد بھی اپنی خدمات جاری رکھیں گے۔سکیورٹی ذرائع نے بتایا لیفٹیننٹ جنرل محمد عاصم ملک ڈائریکٹر جنرل انٹرسروسز انٹیلی جنس کے عہدے پر نومبر کے بعد بھی بدستور کام کرتے رہیں گے، ان کی مدت ملازمت نومبر میں ختم ہورہی ہے۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق وہ نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر کے طور پر بھی خدمات انجام دیتے رہیں گے۔واضح رہے ستمبر 2024 میں لیفیٹننٹ جنرل ندیم انجم کی مدت ملازمت ختم ہونے کے بعد لیفیٹننٹ جنرل محمد عاصم ملک کو ڈی جی آئی ایس آئی تعینات کیا گیا تھا۔معمول اور روایت کے مطابق نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کا اعلامیہ وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری کیا گیا تھا۔ یاد رہے حکومت کی جانب سے لیفیٹننٹ جنرل عاصم ملک کو اپریل 2025 میں نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر کی اضافی ذمہ داری دی گئی ۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ڈی جی ا ئی ایس ا ئی کی مدت ملازمت عاصم ملک
پڑھیں:
پسنی میں کسی غیر ملکی فوجی اڈے کی بات محض افواہ ہے، اعلیٰ سکیورٹی ذرائع
بین الاقوامی جریدے فنانشنل ٹائمز کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ پاکستان نے امریکا کو گوارد کے قریب پسنی میں ایک بندگاہ چلانے کی پیشکش کی ہے جس سے امریکا کو دنیا میں انتہائی حساس خطے کو قدم جمانے کا موقع مل سکتا ہے۔ تاہم سکیورٹی اور انٹیلی جنس ذرائع نے اس خبر کے بعض نکات کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ فیلڈ مارشل کا سرکاری حیثیت میں کوئی مشیر نہیں، نجی افراد یا اداروں کی طرف سے کی جانے والی بات چیت اور تجاویز صرف ابتدائی نوعیت کی ہوتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اعلیٰ سکیورٹی ذرائع نے واضح کیا ہے کہ پسنی میں کسی غیر ملکی فوجی اڈے کی بات محض افواہ ہے، پسنی پورٹ کی ڈویلپمنٹ اور ساحلی علاقوں میں معدنی وسائل سے متعلق مختلف ممالک اور عالمی کمپنیوں سے اور سرمایہ کاری کی تجاویز موصول ہو رہی ہیں تاہم فیصلہ سازی میں قومی مفاد کو مدِنظر رکھا جائے گا۔ ’’جیو نیوز‘‘ کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ دفاعی، معاشی اور اسٹریٹجک شراکت داری پر مبنی ہے، ملکی سیاسی معاملات پر سکیورٹی ذرائع نے کہا فوج کا نہ کسی سیاسی جماعت سے کوئی رابطہ تھا نہ ہے اور نہ فوج رابطہ کرنا چاہتی ہے۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات سیاسی جماعتوں میں ہوتے ہیں، وہیں ہونے چاہئیں، 9 مئی کے کیسز کا فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے، ریاست کسی دہشت گرد سے مذاکرات نہیں کرے گی۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر کی صورتِحال کے حل کا کریڈٹ سیاسی قیادت کو جاتا ہے۔ فیض حمید کے بارے میں سکیورٹی ذرائع نے کہا کہ ان کیخلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی قانونی تقاضوں کے تحت ہو رہی ہے، یہ لمبا پراسس ہے۔یاد رہے کہ بین الاقوامی جریدے فنانشنل ٹائمز کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ پاکستان نے امریکا کو گوارد کے قریب پسنی میں ایک بندگاہ چلانے کی پیشکش کی ہے جس سے امریکا کو دنیا میں انتہائی حساس خطے کو قدم جمانے کا موقع مل سکتا ہے۔ تاہم سکیورٹی اور انٹیلی جنس ذرائع نے اس خبر کے بعض نکات کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ فیلڈ مارشل کا سرکاری حیثیت میں کوئی مشیر نہیں، نجی افراد یا اداروں کی طرف سے کی جانے والی بات چیت اور تجاویز صرف ابتدائی نوعیت کی ہوتی ہیں، ان تجاویز کو ریاستی اقدام کے طور پر تصور نہیں کیا جانا چاہیے۔