سندھ ہائیکورٹ؛ سابق ڈی جی ایس بی سی اے کا نام پی سی ایل میں شامل کرنے کا نوٹیفکیشن کالعدم
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
کراچی:
سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے سابق ڈی جی ایس بی سی اے منظور قادر کاکا کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے دیا۔
جسٹس کے کے آغا کی سربراہی میں دو رکنی آئینی بینچ نے سابق ڈی جی ایس بی سی اے منظور قادر کاکا کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کرنے کی درخواست پر فیصلہ سنا دیا۔
عدالت نے منظور قادر کاکا کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیا اور حکم دیا کہ اگر پی سی ایل یا ای سی ایل میں نام شامل ہے تو فوری نکالا جائے۔
عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ منظور قادر کاکا علاج کے لیے تین ماہ کے لیے بیرون ملک جا سکتے ہیں۔ منظور قادر کاکا 20 لاکھ روپے زر ضمانت ٹرائل کورٹ میں جمع کروائیں۔ منظور قادر کاکا کا نام پی سی ایل اور ای سی ایل میں شامل کرنے کے احکامات کالعدم قرار دیے جاتے ہیں۔
منظور قادر کاکا کے تین ماہ کے لیے بیرون ملک جانے پر کوئی رکاوٹ نا ڈالی جائے۔ منظور قادر کاکا کا پاسپورٹ جس ادارے کے پاس ہے فوری واپس کیا جائے۔ منظور قادر کاکا کے وکیل ٹرائل کورٹ میں ہر سماعت میں پیش ہوں تاکہ کیس کا ٹرائل تاخیر کا شکار نا ہو۔
عدالتی فیصلے کی نقول چیئرمین نیب، سیکریٹری داخلہ اور ڈی جی نیب کراچی کو ارسال کی جائیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا تھا کہ نیب عدالت نے منظور قادر کاکا کی بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ منظور قادر کاکا کینسر اسٹیج فور کے مریض ہیں اور کینیڈا سے علاج کروا رہے تھے۔
پراسیکیوٹر نیب نے موقف اپنایا تھا کہ منظور قادر کاکا کیخلاف احتساب عدالت میں ریفرنس زیر سماعت ہے، درخواست گزار پر کرپشن کے سنگین الزامات ہیں۔ منظور قادر کاکا کو بیرون ملک جانے کی اجازت نا دی جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: منظور قادر کاکا کا نام بیرون ملک سی ایل
پڑھیں:
27 ویں آئینی ترمیم کیخلاف وکلا کنونشن تنازع کا شکار، صدر اور سیکرٹری سندھ ہائیکورٹ بار آمنے سامنے
27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف وکلا کنونشن تنازع کا شکار ہو گیا۔سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری مرزا سرفراز کی جانب سے آج وکلا کنونشن کرانے کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ ہائیکورٹ بار کے صدر سرفراز میتلو اور مینجنگ کمیٹی کے ممبران نے یہ کہتے ہوئے کنونشن منسوخ کر دیا کہ اعزازی سیکرٹری کو وکلا کنونشن بلانے کا اختیار نہیں تھا۔جنرل سیکرٹری سندھ ہائیکورٹ بار اور کراچی بار نے ہر صورت آج وکلا کنونشن کرانے کا اعلان کر رکھا ہے جوکہ سندھ ہائیکورٹ کے سامنے سڑک پر منقعد کیا جا رہا ہے۔سندھ ہائیکورٹ کے باہر 27 ویں ترمیم کے خلاف وکلا کنونشن کے لیے سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں، ہائیکورٹ کے داخلی راستوں پر پولیس کمانڈوز اور اینٹی رائٹ فورس کے اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔وکلا نے سندھ ہائیکورٹ کے گیٹ پر تعینات پولیس اہلکاروں کو عدالت سے باہر نکال دیا۔سکھر سے وکلا کا قافلہ کنونشن میں شرکت کے لیے سندھ ہائیکورٹ کے باہر پہنچا جہاں ہائیکورٹ بار کے جنرل سیکرٹری مرزا سرفراز نے وکلا کا استقبال کیا۔جنرل سیکرٹری سندھ ہائیکورٹ بار مرزا سرفراز کا کہنا تھا ہم وکلا کنونشن نیو بار روم میں کرنا چاہ رہے تھے، ہائیکورٹ بار کے صدر اور کچھ اراکین نے تحفظات کا اظہار کیا اور اس کنونشن کو منسوخ کردیا۔انہوں نے کہا کہ رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے آرڈر جاری کر دیا کہ تقاریر اور نعرے سے ہائیکورٹ کا وقار مجروح ہوتا ہے، ہفتے کو سندھ ہائیکورٹ میں صرف انتظامی نوعیت کے کام ہوتے ہیں، ہم آئین کی پاسداری اور قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، ہم نے اپنا کنونشن نیوبار روم سے شفٹ کرکے ہائیکورٹ کے باہر کرنے کا اعلان کیا۔مرزا سرفراز کا کہنا تھا ہماری تحریک پرامن ہے اگر کسی نے سبوتاژ کرنے کی کوشش کی تو ہم ذمہ دار نہیں ہوں گے۔