لاہورمیں فضائی آلودگی کی سطح بلند رہی
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور : وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صوبے بھر میں فصلوں کی باقیات جلانے اور فضائی آلودگی پھیلانے کے بڑھتے ہوئے واقعات پر سخت نوٹس لیتے ہوئے فوری کارروائی کی ہدایت جاری کردی ہے۔
وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی، اور ذمہ داران کو کسی صورت معافی نہیں دی جائے گی۔
وزیراعلیٰ کی ہدایت پر پنجاب بھر میں ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی پر گرفتاریوں اور بھاری جرمانے عائد کرنے کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔ فصلوں کی باقیات جلانے، فضاءمیں دھواں پھیلانے اور سموگ میں اضافے کا باعث بننے والے افراد کے خلاف سخت آپریشن جاری ہے۔
حکومت پنجاب کی ہدایت پر دیپالپور میں محکمہ تحفظِ ماحولیات اور محکمہ زراعت نے پولیس کے ہمراہ کارروائی کرتے ہوئے ایک شخص کو فصل کی باقیات جلانے پر گرفتار کیا۔
پنجاب کے جدید سموگ اور موسمیاتی تبدیلی مانیٹرنگ نظام کے مطابق جمعرات کے روز لاہور میں فضائی آلودگی کی سطح دن بھر بلند رہی، جبکہ رات کے اوقات میں بھی فضا مکمل طور پر صاف نہیں ہو سکی۔
درجہ حرارت میں کمی اور ہوا کی رفتار کم رہنے کے باعث آلودگی کے ذرات فضاءمیں معلق رہے، جس سے شہر کا فضائی معیار متاثر ہوا۔ محکمہ ماحولیات کے مطابق دن کے ابتدائی اوقات میں ’اے کیو آئی‘ (Air Quality Index) 150 سے 160 کے درمیان رہا۔
صبح کے وقت سڑکوں پر ٹریفک کے اضافے نے آلودگی میں مزید اضافہ کیا۔ بعد ازاں دوپہر 12 بجے سے سہ پہر 4 بجے تک درجہ حرارت بڑھنے اور ہوا کی رفتار 9 کلومیٹر فی گھنٹہ ہونے سے فضائی معیار میں عارضی بہتری دیکھی گئی اور ’اے کیو آئی‘ 140 سے 150 کے درمیان آگیا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ؛ ڈرائیونگ لائسنس نہ ہونے پر شہریوں کیخلاف مقدمہ درج نہ کرنے کی ہدایت
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈرائیونگ لائسنس نہ ہونے پر شہریوں کے خلاف فوری مقدمہ درج نہ کرنے کی ہدایت کر دی۔
چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے بغیر لائسنس گاڑی چلانے والوں کے لیے گرفتاری اور گاڑیاں ضبط کرنے کی ڈیڈ لائن مقرر کرنے کے خلاف شہری کی درخواست پر سماعت کی۔ سی ٹی او اسلام آباد کیپٹن ریٹائرڈ حمزہ ہمایوں عدالتی نوٹس پر ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے ہدایات کے ساتھ شہری کی درخواست نمٹا دی۔ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ کسی بھی شہری کے خلاف فوری مقدمہ درج نا کیا جائے، شہری کو لائسنس نا دکھانے پر پہلے جرمانہ کیا جائے۔
درخواست گزار شہری نے کہا کہ چیف ٹریفک آفیسر نے ڈیڈ لائن دی کہ اس کے بعد گاڑی ضبط، مقدمات درج اور گرفتاریاں کی جائیں گی، ڈرائیونگ لائسنس نا رکھنے والوں کی گرفتاری کی ہدایات غیر آئینی اور غیر قانونی ہیں، پارلیمنٹ کی قانون سازی اور کابینہ کی منظوری کے بغیر ایسی سزاؤں پر عمل درآمد روکا جائے۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ کوئی نیا قانون بنایا گیا ہے یا بنایا جا رہا ہے، یہ بات تو کلیئر ہوگئی کہ غفلت اور لاپروائی سے ڈرائیو کرنے پر مقدمہ درج کیا جا سکتا ہے، اگر کوئی بغیر لائسنس گاڑی ڈرائیو کرے تو حادثے کی صورت میں تو 302 لگ جاتی ہے۔
ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پاکستان کو بنے ہوئے کتنا عرصہ ہوگیا ہے؟ پاکستان بنے ہوئے 70 سال سے زائد ہوگئے اور انہیں یہ بھی نہیں پتہ کہ لائسنس رکھنا ہے، اگر آپ کے پاس لائسنس ہے اور اس کی ہارڈ کاپی موجود نہیں تو اس کی کاپی دکھا دیں۔
سی ٹی او اسلام آباد نے بتایا کہ لائسنس میں ٹیمپرنگ کے بعد مختلف سیکیورٹی فیچرز متعارف کروائے گئے ہیں، ابھی تک ہم نے لائسنس نا رکھنے والے کسی بھی شہری کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اب تو نادرا ایپ کے ذریعے شناختی کارڈ کی تصدیق ہو جاتی ہے، آپ بھی اس طرح کا سسٹم متعارف کروا دیں، نادرا کی ایپ سے تمام ڈاکومنٹس کی آن لائن ویری فکیشن بھی ہو جاتی ہے۔
سی ٹی او اسلام آباد نے بتایا کہ ہم اس کو نادرا سے لنک کر کے ڈیجیٹل کرنے کی کوشش کریں گے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ لائسنس نا رکھنے والوں کے خلاف مقدمات درج ہوئے تو ان کے لیے ایک اسٹیگما ہوگا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مقدمہ اندراج کے بعد وہ کریمنل ہسٹری میں آ جاتا ہے، ون ٹائم وارننگ اور جرمانہ کریں، جب کسی کو جرمانہ کریں گے تو وہ ریکارڈ پر ہوگا، دوسری مرتبہ آپ بے شک سخت کارروائی کریں۔ غلطیاں ہو جاتی ہیں انسان سے لیکن قانون میں غلطی کی گنجائش نہیں ہے۔