پناہ گزینوں اور تارکین وطن سے متعلق برازیل کی نئی قومی پالیسی کی ستائش
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 10 اکتوبر 2025ء) پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے برازیل کی جانب سے نقل مکانی، پناہ گزینوں اور بے وطن افراد سے متعلق نئی قومی پالیسی کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے ملک میں نقل مکانی پر مجبور اور کمزور لوگوں کے حقوق، وقار اور شمولیت کے تحفظ کی جانب ایک تاریخی پیش رفت قرار دیا ہے۔
برازیل کی وزارتِ انصاف و عوامی تحفظ نے 8 اکتوبر کو اس نئی قومی پالیسی کا اعلان کیا ہے جو پناہ گزینوں اور مہاجرین کے تحفظ اور انضمام کے لیے ایک جامع فریم ورک مہیا کرتی ہے۔
یہ نیا فریم ورک حکومت کی تمام سطحوں پر ان لوگوں کے حقوق اور شمولیت سے متعلق اقدامات کو مضبوط بنائے گا۔ Tweet URLیہ پالیسی وفاقی، ریاستی اور مقامی حکام، سول سوسائٹی، بین الاقوامی اداروں، نجی شعبے کے نمائندوں اور متاثرہ آبادیوں کی آرا کو یکجا کرتی ہے تاکہ امدادی اقدامات کے لیے ایک منظم اور شمولیتی نقطہ نظر کو یقینی بنایا جا سکے۔
(جاری ہے)
انسانی حقوق کا اہم سنگ میلبرازیل کے آئین، پناہ گزینوں اور نقل مکانی سے متعلق قوانین اور بین الاقوامی ذمہ داریوں سے جڑی یہ پالیسی تحفظ، امداد اور ان لوگوں کے لیے مقامی معاشرے میں انضمام کے مقصد کو لے کر واضح رہنما اصول متعین کرتی اور انسانی حقوق اور انسانی تحفظ کے لیے برازیل کی دیرینہ وابستگی کو مزید تقویت دیتی ہے۔ یہ ایک ایسی میراث ہے جس نے ملک کو پناہ گزینوں دفاع میں علاقائی اور عالمی سطح پر ایک رہنما کے طور پر نمایاں کیا ہے۔
یہ پالیسی صحت کی دیکھ بھال، تعلیم، روزگار، رہائش اور سماجی امداد سمیت بنیادی خدمات تک رسائی کو بڑھانے کے لیے اقدامات کا خاکہ پیش کرتی ہے۔ علاوہ ازیں، اس کی بدولت انسانی بحرانوں پر قابو پانے کے لیے کام کرنے والے سرکاری اداروں کے مابین باعزت روزگار، مساوی مواقع اور منظم کارروائی سےمتعلق اقدامات کو بھی فروغ ملے گا۔
برازیل میں 'یو این ایچ سی آر' کے نمائندے ڈیوڈ ٹورزیلی نے اس اہم پیش رفت پر حکومت کو سراہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس پالیسی کی تیاری اور اشاعت حکومت کے اس عزم کی عکاس ہے کہ وہ پناہ گزینوں، مہاجرین اور بے گھر افراد کے استقبال اور انضمام کے لیے موجودہ طریقہ کو وسعت دے گی اور اسے بہتر بنائے گی تاکہ یہ افراد قانون کے تحت اپنے حقوق سے مکمل طور پر استفادہ کر سکیں۔مہاجرین اور بے وطن افراد کی آوازبنیادی خدمات تک رسائی کے علاوہ یہ پالیسی سماجی ہم آہنگی اور باہمی احترام کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتی ہے۔
اس میں اجنبیوں سے نفرت اور امتیازی سلوک کے خلاف آگاہی کے لیے مہمات چلانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ یہ پالیسی بین الثقافتی تعلیم کو فروغ دیتی اور پالیسی سازی اور فیصلہ سازی میں پناہ گزینوں، مہاجرین اور بے وطن افراد کی موثر شمولیت کی ضمانت فراہم کرتی ہے۔احتساب اور شواہد پر مبنی اقدامات کو یقینی بنانے کے لیے اس پالیسی میں ضروری معلومات جمع کرنے اور ان کا تجزیہ کرنے کو ترجیحی اقدام قرار دیا گیا ہے۔
اس میں وزارتوں کو واضح ذمہ داریاں تفویض کی گئی ہیں تاکہ وہ عوامی پالیسیوں کی نگرانی اور جائزہ لے سکیں اور مسلسل بہتری اور شفافیت کو ممکن بنایا جا سکے۔پناہ گزینوں کے لیے بامعنی تبدیلینئی پالیسی گزشتہ سال کی دوسری قومی کانفرنس برائے نقل مکانی، پناہ و مہاجرت (کومیگرار) کی بنیاد پر استوار ہے۔ اس کانفرنس سے قبل ہونے والے بیسیوں اجلاسوں میں 14 ہزار سے زیادہ شرکا نے حصہ لیا جس کے نتیجے میں 60 سفارشات سامنے آئیں۔
ان میں سے بیشتر کی تشکیل برازیل میں مقیم پناہ گزینوں، تارکین وطن اور بے وطن افراد کی براہ راست شراکت سے ہوئی۔اس قومی پالیسی کے ذریعے انسانی ہمدردی اور انسانی حقوق کے تحفظ میں برازیل کی قائدانہ حیثیت اجاگر ہوئی ہے۔ 'یو این ایچ سی آر' نے اس پالیسی کے نفاذ اور نگرانی میں برازیل کی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا ہے تاکہ یہ ان تمام افراد کے لیے بامعنی تبدیلی کا ذریعہ بنے جو تحفظ کے خواہاں ہیں اور جو برازیل کی سرحدوں کے اندر نئی زندگی کا آغاز چاہتے ہیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اور بے وطن افراد پناہ گزینوں اور قومی پالیسی نقل مکانی برازیل کی یہ پالیسی کرتی ہے کے لیے اور ان
پڑھیں:
اداروں میں تعاون کے بغیر نظام میں تبدیلی ممکن نہیں، اسپیکر قومی اسمبلی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ فعال جمہوریت کی بنیاد مساوات، انصاف اور بنیادی حقوق کی فراہمی ہے اور ریاست کی پہلی ذمہ داری کمزور طبقات کا تحفظ ہے۔
ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئےسردار ایاز صادق نے اراکین قومی اسمبلی کے حقوق کے تحفظ کو اپنی اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیشہ حکومتی اور اپوزیشن اراکین کو مساوی حیثیت دیتے ہیں، پارلیمنٹ نے قانون سازی اور نگرانی کے کردار کو مزید مضبوط کیا، پارلیمانی کمیٹیوں کو فعال بنایا، ایگزیکٹو احتساب میں توسیع کی اور پارلیمانی عمل کو عوام کے لیے زیادہ قابل رسائی بنایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کے فروغ کے لیے اداروں کا باہمی تعاون ناگزیر ہے اور پاکستان بین الاقوامی انسانی قوانین کی پاسداری پر کاربند ہے، پاکستان عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر ہونے والا ملک ہے اور اس کا حصہ عالمی گیسوں کے اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم ہے، عالمی برادری پر ماحولیاتی انصاف اور فنانسنگ کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے میں سیاست سے بالاتر کردار ادا کرنے اور زیر حراست اراکین کی رہائش گاہوں کو سب جیل قرار دینے کی بھی وضاحت کی، اسپیکر نے پارلیمان میں خواتین کے لیے 30 فیصد ملازمتیں فراہم کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔
انہوں نے غزہ میں انسانی المیے، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی یاد دہانی بھی کرائی۔
انہوں نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ایک لاکھ سے زائد جانیں قربان کیں اور 40 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی میزبانی کی، جبکہ سرحد پار دہشتگردی علاقائی استحکام کے لیے بڑا خطرہ ہے۔
آخر میں سردار ایاز صادق نے کہا کہ پاکستان کا مقصد کشیدگی پیدا کرنا نہیں بلکہ امن، تعاون اور باہمی احترام ہے اور حقوق عملی طور پر قابلِ رسائی ہونے چاہئیں، صرف کاغذی نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اداروں میں تعاون کے بغیر نظام میں حقیقی تبدیلی ممکن نہیں
انہوں نے قومی انسانی حقوق کمیشن کی چار سالہ کارکردگی کو قابل ستائش قرار دیتے ہوئے کہا کہ انسانی وقار کسی انتخاب کا محتاج نہیں۔