صاف ہوا صرف لاہور نہیں کراچی، فیصل آباد اور پشاور کا بھی مسئلہ ہے، احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 11th, October 2025 GMT
لاہور:
وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ صاف ہوا لاہور ہی نہیں بلکہ کراچی، فیصل آباد اور پشاور کا بھی مسئلہ ہے، ہسپتالوں میں سانس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جو صحت کےلیے خطرناک صورتحال ہے۔
لاہور میں ماحولیات آلودگی کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں ںے کہاکہ حکومت اکیلے اسموگ اور انوائرمنٹ کا مسئلے کو حل نہیں کر سکتی، ماحولیاتی تبدیلیوں کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے صنعت سمت شہریوں کو بھی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا، ہر سال تقریباً ایک لاکھ لوگ ماحولیاتی آلودگی کے باعث قبل از وقت وفات پا جاتے ہیں، آج تک ترقی یافتہ ممالک ہم سے ڈو مور کا مطالبہ کرتے رہے ہیں، اب ہم ترقی یافتہ ممالک سے ڈو مور کا کرتے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کے ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے کے لیے 100 ارب روپے کا وعدہ پورا کرنے کا وقت اگیا ہے، ترقی یافتہ ممالک ہمیں ماحولیات کے متعلق لیکچر دینے کے بجائے ماحول دوست ٹیکنالوجی ٹرانسفر کو آسان بنائیں، صنعتی شعبے کو بھی اپنی سپلائی چین اور گرین ٹیکنالوجی کا راستہ اختیار کرنا چاہیے، یہ کانفرنس ماحول پر نہیں بلکہ لیڈر شپ اور باہمی اشتراک و باہمی ضرورت کی کانفرنس ہے۔
انہوں نے کہا کہ صاف ماحول ایک چیلنج اور آنے والی نسل کے لیے ناگزیر ہے، جو ہوا ہم اپنے پھیپھڑوں میں لیتے ہیں وہ ہوا صاف چاہئیے، جس فضا میں سانس لے رہے ہیں وہ محفوظ نہیں جو ہمارے لئے تکلیف دہ ہے، ہم نے ہوا کو اتنا صاف کرنا ہے کہ بلیو آسمان نظر آنا شروع ہوجائے، صاف ہوا لاہور ہی نہیں بلکہ کراچی، فیصل آباد اور پشاور کا بھی مسئلہ ہے، ہسپتالوں میں سانس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جو صحت کےلیے خطرناک صورتحال ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ورلڈ بینک رپورٹ کے مطابق ایک لاکھ افراد وقت سے پہلے موت کا شکار ہوئے، موسمیاتی تبدیلی خطرناک ہوتی جا رہی ہے جس کے باعث خطرناک سیلاب کا سامنا ہے،
لاکھوں لوگ سیلاب کا شکار ہوئے اور بلین ڈالرز نقصان ہوا،میرا ضلع بھی سیلاب سے بہت زیادہ متاثر ہوا ہے لوگ اپنے گھروں سے محروم ہو گئے ہیں، موسمیاتی تبدیلی قدرتی آفات نہیں بلکہ انسان اس کا خود ذمہ دار ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہر پاکستانی شہری کو صاف ماحول دینا ہماری ذمہ داری ہے، اڑان پاکستان قومی فریم ورک جس سے صاف شفاف ماحول کلین انرجی دینا ہے، ماحول بہتر کرنے کے لیے ایئر کوالٹی مانیٹرز دئیے گئے ہیں، پنجاب اسموگ کنٹرول اسٹریٹیجی سے ماحول کو بہتر کیاجا رہا ہے، گرین بلوچستان انیشیٹو سے ہنگامی بنیادوں پر کام جاری ہے، کارپوریٹ سیکٹر کو چاہئے کہ وہ ماحول کو صاف ستھرا بنانے میں اپنا کلیدی کردار ادا کرے، صاف ستھرا ماحول حکومت کا تحفہ نہیں بلکہ عوام کا حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماحول کو آلودگی سے بچانے کے لیے فصلوں کو جلانے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے،حکومت چالیس فیصد اربن ٹرانسپورٹ کو الیکٹرک اور ہائبرڈ سسٹم پر منتقل کررہی ہے جس سے فضائی آلودگی میں قابو پانے میں کامیابی ملے گی، ہمیں گرین ٹیکنالوجی کو اپنانے کی اشد ضرورت ہے، جب ہمارے بچوں کے پھیپھڑے آلودہ ہو رہے ہوں تو ہماری بقاء صرف میٹنگز تک محدود نہیں ہونی چاہئیے، ماحولیات کے معاملے پر ہمارے اپنے دہرے معیار کو چھوڑنا ہوگا۔
وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے مزید کہا کہ گرین ٹیکنالوجی بڑی معیشت کیلئے اہم ثابت ہوگی، یہ وقت ایک دوسرے پر الزام تراشی کا نہیں پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کا شکار ہونے کے بجائے فضائی آلودگی کے خاتمہ کا لیڈر بننا ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ترقی یافتہ ممالک احسن اقبال نہیں بلکہ کے لیے
پڑھیں:
بوٹس کی فوج: ڈیجیٹل منافقت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251013-03-4
عبید مغل
دنیا بدل گئی ہے، مگر فریب دینے کا انداز نہیں بدلا۔ پہلے لوگ بازاروں میں جھوٹ بول کر مال بیچا کرتے تھے۔ آج وہی جھوٹ سوشل میڈیا کے بازار میں فروخت ہوتا ہے۔ بس اب سودا زیادہ مہنگا ہے اور گاہک زیادہ جاہل۔ آج پاکستان میں ایک سیاسی گروہ، جس کی قیادت عمران خان کے ہاتھ میں ہے، نے سچ اور جھوٹ کے درمیان فرق مٹا دیا ہے۔ ان کی سوشل میڈیا ٹیم نے بوٹس کی فوج تیار کر رکھی ہے۔ ہزاروں جعلی اکاؤنٹس، خودکار تبصرے، مصنوعی لائکس اور تیار شدہ ٹرینڈز۔ یہ وہ فوج ہے جو میدانِ جنگ میں نہیں، مگر اخلاقیات اور سچائی کے محاذ پر تباہی پھیلا رہی ہے۔ کل کوئی بات ہوتی ہے تو بوٹس کو متحرک کردیا جاتا ہے، پھر وہ شور مچاتے ہیں: سبحان اللہ، کپتان نے قوم بچا لی۔ اور اگلے دن وہی لیڈر اپنی بات سے مکر جائے تو یہی بوٹس نعرہ لگاتے ہیں: قائد نے حکمت دکھائی۔ یہ جھوٹ کی ایسی مشین ہے جو دن رات قوم کے شعور کو گمراہ کرنے میں مصروف ہے۔ یہ ڈیجیٹل منافقت صرف ایک سیاسی حربہ نہیں بلکہ اخلاقی اور ایمانی تباہی کی علامت ہے۔
قرآنِ مجید میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’ہلاکت ہے ہر اْس شخص کے لیے جو جھوٹا اور گناہگار ہو‘‘۔ (الجاثیہ: 7) مگر اس ساری شیطانی مشینری کے پیچھے محض بوٹس نہیں، بلکہ وہ پی ٹی آئی کے رہنما ہیں جو عمران خان کے اشاروں پر یہ زہر اْگلنے والی فیکٹریاں چلاتے رہے۔ یہ وہی لوگ ہیں جنہیں سابق وزیراعظم کے حکم پر قومی خزانے سے کروڑوں روپے کے فنڈز دیے گئے تاکہ وہ سوشل میڈیا پر جھوٹ، غلاظت اور کردارکشی کی مہمات چلائیں۔ ان کا کام صرف مخالفین پر وار کرنا نہیں تھا بلکہ فوج کے شہداء، سیاسی مخالفین، صحافیوں، خواتین صحافیوں اور معصوم بچوں تک پر الزام تراشی اور اخلاق سے گری ہوئی پوسٹس پھیلانا تھا، اور یہ کام انہوں نے پوری قوت سے کیا۔ یہی وہ ڈیجیٹل لشکر ہے جو سیاسی اختلاف کو گالی میں بدلنے کا ہنر جان چکا ہے۔ یہ شیطانی نظام، آج بھی قوم کے ذہنوں میں زہر گھول رہا ہے، اور وقت آگیا ہے کہ اس زہر کے ذمے داروں سے باز پرس کی جائے۔ مگر اس ڈیجیٹل منافقت کا سب سے مکروہ چہرہ وہ ہے جب انہی بوٹس کی مدد سے پاکستان کے سپوتوں، اپنے ہی شہداء کے خلاف نفرت پھیلائی۔ مگر پی ٹی آئی کے ڈیجیٹل لشکر نے ان کی قبروں تک کو سیاست کا میدان بنا دیا۔ کبھی کسی شہید کی بیوہ پر ظالمانہ طنز کیا گیا، کبھی فوجی افسران کو گھریلو سازشوں کا کردار بنا کر پیش کیا گیا، اور کبھی غدار کہا گیا۔ سیاست کے میدان میں بھی شرفا کی پگڑیاں اچھالی گئیں۔ یہ صرف سیاسی بدتہذیبی نہیں بلکہ انسانیت کے ضمیر پر حملہ ہے۔ جب ایک قوم اپنے محسنوں، اپنے شہداء، اپنی ماؤں بہنوں اور بچوں کی عزت بھول جائے تو سمجھ لو وہ دشمن کے نہیں بلکہ اپنے ہاتھوں سے زوال کی لکیر کھینچ رہی ہے۔
یہی وہ ڈیجیٹل لشکر ہے جس نے ملک دشمن بیانیے کو فیول دیا۔ جھوٹ کو حب الوطنی کا لبادہ پہنا کر قوم کو ایک دوسرے کے خلاف کر دیا۔ یہ مہمات اس قدر خوفناک تھیں کہ دنیا کے کسی دشمن کو بھی وہ موقع نہ ملا جو ان اپنوں کے بوٹس نے پاکستان کے تانے بانے کو نقصان پہنچا کر دیا۔ سوشل میڈیا کے ان دروغ گو سیاسی کارکنوں کے جھوٹ نے جھوٹ کو سچ اور سچ کو فریب بنا دیا ہے۔
اسی لیے آج سوشل میڈیا پر خبر نہیں، ہائپ چلتی ہے۔ تحقیق نہیں، ٹرینڈ فیصلہ کرتا ہے۔ عقل نہیں، کلکس ایمان بن چکے ہیں۔ اگر کسی پوسٹ پر آپ کو ہزاروں یا لاکھوں لائکس نظر آئیں تو اس سے متاثر ہونے سے پہلے یہ جان لیں کہ یہ اکثر نظر کا دھوکا ہوتا ہے۔ یہ لائکس حق و سچ کا پیمانہ نہیں بلکہ جھوٹ کے کاروبار کا حصہ ہیں۔
پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم نے اس قوم کے نوجوانوں کو علم کے میدان سے نکال کر نعرے، گالیاں اور فحش تبصروں کے گڑھے میں دھکیل دیا ہے۔ اب دلیل کی جگہ میمز ہیں اور کردار کی جگہ کلکس۔ یہی وہ خطرناک ذہنی غلامی ہے جو ایک فرد کی جھوٹی مسیحائی کو وحی سمجھنے لگی ہے۔ اب وہ لیڈر خدا نہیں، مگر ان کے ذہنوں میں نعوذباللہ، خدا کی طرح غیر معصوم سچائی کا درجہ پا چکا ہے۔ اسلام میں جھوٹ کو صرف گناہ نہیں بلکہ منافقت کی بنیاد قرار دیا گیا ہے۔
نبی کریمؐ نے فرمایا:’’منافق کی تین نشانیاں ہیں: جب بات کرے تو جھوٹ بولے، وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے، اور امانت میں خیانت کرے‘‘۔ (بخاری و مسلم) اگر غور کریں تو یہ تینوں نشانیاں عمران خان اور اس کے ڈیجیٹل لشکر پر پوری اُترتی ہیں۔ بات کریں تو جھوٹ، وعدہ کریں تو یوٹرن، اور قوم کے شعور کی امانت میں خیانت۔ یہ بوٹس کی فوج صرف سیاسی حریفوں پر حملہ نہیں کرتی بلکہ سچائی، اخلاق اور اجتماعی ضمیر پر حملہ آور ہے۔ یہ وہ طوفانِ جھوٹ ہے جو حق کی آواز کو شور میں دبانا چاہتا ہے۔ مگر یاد رہے کہ اگر ہزاروں بوٹس بھی دن رات جھوٹ کا شور مچائیں تو اْن کے شور سے سچ کبھی جھوٹ نہیں بن سکتا۔ سچ کی روشنی کبھی مدھم نہیں ہوتی۔ بس کبھی کبھی شور اتنا بڑھ جاتا ہے کہ روشنی نظر نہیں آتی۔ لیکن انجام میں ہمیشہ وہی ہوتا ہے جو تاریخ نے بارہا دکھایا ہے۔ جھوٹ وقتی ہوتا ہے مگر سچ دائمی۔ اور سچ ہمیشہ آخر میں ہنستا ہے۔ جب جھوٹ اپنی ہی بْنت میں دفن ہو جاتا ہے۔ سوشل میڈیا کے اس دور میں سب سے بڑا جہاد جھوٹ نہ بولنا اور سچ پر قائم رہنا ہے۔ کیونکہ اب فریب الفاظ میں نہیں، لائکس اور ہیش ٹیگز میں چھپا ہوتا ہے۔
ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ
دیتے ہیں دھوکا یہ بازی گر کھلا