Islam Times:
2025-10-13@15:28:45 GMT

سینیٹر مشتاق۔۔۔۔ نظم کے قیدی یا نظریئے کے باغی؟

اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT

سینیٹر مشتاق۔۔۔۔ نظم کے قیدی یا نظریئے کے باغی؟

اسلام ٹائمز: تاریخ گواہ ہے کہ جماعتِ اسلامی ایک منظم، نظم و ضبط والی جماعت ہے، مگر اسی نظم نے کئی بار اپنے ہی ہنرمند کارکنوں کو بے چین بھی کیا ہے۔ شاید یہی وہ مقام ہے، جہاں جماعتی ڈسپلن اور فردی آزادی کے بیچ لکیر دھندلا جاتی ہے۔ کچھ لوگ اسے جماعت کی طاقت سمجھتے ہیں تو کچھ اسی نظم کو ترقی کی راہ میں رکاوٹ۔ یہ بھی ممکن ہے کہ سینیٹر مشتاق کا اختلاف محض جماعتی پالیسی سے نہ ہو بلکہ ایک بڑے فکری سوال سے جڑا ہو۔۔۔۔ کیا مذہبی سیاسی جماعتیں اپنے نظریاتی خول سے نکل کر بدلتے ہوئے عالمی سیاسی منظرنامے کا سامنا کرسکتی ہیں۔؟ تحریر: نادر بلوچ

سینیٹر مشتاق احمد کا حالیہ رویہ، ان کی اسرائیلی حراست سے واپسی اور پھر جماعتِ اسلامی سے فاصلہ اختیار کرنا محض ایک سیاسی واقعہ نہیں بلکہ ایک فکری اور نظریاتی اضطراب کی علامت لگتا ہے۔ ان کے اندازِ گفتگو اور فیصلوں سے صاف محسوس ہوتا ہے کہ وہ کسی گہری الجھن میں مبتلا ہیں۔ سوال یہ ہے کہ وہ کن الجھنوں کا شکار ہیں۔؟ ان کے ذہن میں آخر چل کیا رہا ہے۔؟ کیا وہ اس نتیجے پر پہنچ چکے ہیں کہ جماعت کا موجودہ ڈھانچہ ان کے نظریاتی جذبے اور عالمی سوچ کے ساتھ ہم آہنگ نہیں؟ یا وہ سمجھتے ہیں کہ جماعت کے اندر فیصلے کچھ مخصوص حلقوں تک محدود ہوچکے ہیں، جہاں اختلاف یا نئی سوچ کی گنجائش کم ہے۔؟

یہ سوال بھی اہم ہے کہ جماعتِ اسلامی سے وقتاً فوقتاً کئی قابل، فعال اور نظریاتی طور پر مضبوط رہنماء کیوں الگ ہو جاتے ہیں۔؟ کیا یہ محض ذاتی اختلافات کا نتیجہ ہے یا جماعت کے نظم میں کوئی ایسا سخت پن ہے، جو شخصیات کے قد کاٹھ کو محدود کر دیتا ہے۔؟ کیا واقعی جماعت کا نظام اپنے لوگوں کو آگے بڑھنے سے روکتا ہے، تاکہ ادارے کا نظم برقرار رہے۔؟ سینیٹر مشتاق ہمیشہ اپنی سادگی، دیانت اور نظریاتی جرات کے لیے جانے جاتے ہیں۔ ان کا فلسطین کے لیے عملی طور پر جانا، صمود فلوٹیلا میں شامل ہونا اور قید کا سامنا کرنا، یہ سب ان کے کردار کی گہرائی کو ظاہر کرتا ہے۔ مگر یہی سوال جنم لیتا ہے کہ جب ایک شخص اپنی سوچ کو عالمی تناظر میں وسعت دینا چاہے اور جماعت کا ڈھانچہ اس کے اظہار کو محدود کرے تو کیا وہ وہاں زیادہ دیر تک سانس لے سکتا ہے۔؟

تاریخ گواہ ہے کہ جماعتِ اسلامی ایک منظم، نظم و ضبط والی جماعت ہے، مگر اسی نظم نے کئی بار اپنے ہی ہنرمند کارکنوں کو بے چین بھی کیا ہے۔ شاید یہی وہ مقام ہے، جہاں جماعتی ڈسپلن اور فردی آزادی کے بیچ لکیر دھندلا جاتی ہے۔ کچھ لوگ اسے جماعت کی طاقت سمجھتے ہیں تو کچھ اسی نظم کو ترقی کی راہ میں رکاوٹ۔ یہ بھی ممکن ہے کہ سینیٹر مشتاق کا اختلاف محض جماعتی پالیسی سے نہ ہو بلکہ ایک بڑے فکری سوال سے جڑا ہو۔۔۔۔ کیا مذہبی سیاسی جماعتیں اپنے نظریاتی خول سے نکل کر بدلتے ہوئے عالمی سیاسی منظرنامے کا سامنا کرسکتی ہیں۔؟

بہت سارے سوالات ہیں، جن پر قلم اٹھانا ضروری ہے۔ کہیں جماعت کا نظم واقعی اپنے رہنماؤں کے قد کو محدود تو نہیں کر دیتا۔؟ کہیں یہ جماعت اپنی ہی بنائی ہوئی سخت لکیر کے اندر قید تو نہیں ہوچکی؟ اور اگر ایسا ہے تو کیا جماعتِ اسلامی کے اندر آنے والے دنوں میں کوئی فکری انقلاب برپا ہونے والا ہے۔؟ یہ سوالات آج صرف سینیٹر مشتاق کے نہیں بلکہ ہر اُس فرد کے ذہن میں ہیں، جو نظریئے اور عملی سیاست کے بیچ توازن تلاش کر رہا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سینیٹر مشتاق کہ جماعت جماعت کا

پڑھیں:

مریم نواز نے اپنی کارکردگی پر اٹھتے سوالوں کا جواب دے کر فرض ادا کیا، سینیٹر پرویز رشید

مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر پرویز رشید کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اپنی کارکردگی پر اٹھتے سوالوں کا جواب دے کر فرض ادا کیا ہے اور ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان کوئی تناؤ نہیں وہ صرف کارکردگی کی بنیاد پر مکالمہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب کی ترقی سے جلنے والوں کے دماغ کی صفائی کررہی ہوں، مریم نواز کی مخالفین پر پھر تنقید

وی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ حکومت کے منصوبوں کی تشہیر عوامی آگاہی کے لیے ضروری ہوتی ہے تاکہ عوام کو معلوم ہو کہ ان کے فائدے کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں۔

سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ اگر حکومت عوام کی سہولت کے لیے کوئی منصوبہ بناتی ہے اور اس کی اطلاع عوام تک نہیں پہنچتی تو وہ اس سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔

کام کی تشہیر کے فوائد کیا ہیں؟

سینیٹر پرویز رشید نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ مریم نواز نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب ایک نئی پالیسی متعارف کروائی کہ مریضوں کو دوائیاں گھروں تک پہنچائی جائیں گی جبکہ اس سے پہلے مریض اسپتالوں میں لائنوں میں لگ کر دوائیاں حاصل کرتے تھے اب اگر اس پالیسی کی تشہیر نہ ہو تو عوام کو کیسے معلوم ہوگا کہ انہیں یہ سہولت فراہم کردی گئی ہے؟

مزید پڑھیے: مریم نواز وزیراعظم بننے کی تیاری کررہی ہیں، فیصلہ وقت پر ہوگا، رانا ثنااللہ کا انکشاف

انہوں نے کہا کہ تشہیر صرف حکومت کی کارکردگی دکھانے کے لیے نہیں بلکہ عوامی فلاح کے لیے بھی ناگزیر ہے۔  انہوں نے مزید کہا کہ اس سے نہ صرف عوام کو فائدہ ہوتا ہے بلکہ اگر پالیسی پر عملدرآمد میں کوئی کمی یا خامی رہ جائے تو عوام اپنی شکایت حکومت تک پہنچا سکتے ہیں جس سے بہتری کا عمل ممکن ہوتا ہے۔

’مریم نواز اور پیپلز پارٹی کے بیچ بیان بازی، جمہوریت کا حسن ہے‘

سینیٹر پرویز رشید نے مریم نواز اور پیپلز پارٹی رہنماؤں کے درمیان حالیہ بیان بازی سے سیاسی کشیدگی بڑھنے سے متعلق سوال پر کہا کہ یہ کوئی تناؤ نہیں بلکہ ایک ’صحت مند مقابلہ‘ ہے اور ہر جماعت کو اپنی کارکردگی بیان کرنے اور سوالات کے جواب دینے کا حق ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہی جمہوریت کا حسن ہے لہٰذا اس سے پریشان نہیں ہونا چاہیے بلکہ اس کو حوصلہ افزائی دینی چاہیے۔

مزید پڑھیں: وفاقی وزرا کی صدر زرداری سے اہم ملاقات، پیپلز پارٹی اور ن لیگ بیان بازی روکنے پر متفق

سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ نواز شریف ہماری جماعت کے رہنما اور رہبر ہیں اور ہم ان کی ہدایات پر عمل کرتے ہیں اور دل سے قبول بھی کرتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سینیٹر پرویز رشید مریم نواز کام کی تشہیر ن لیگ کاموں کی تشہیر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف

متعلقہ مضامین

  • تحریکِ لبیک کے احتجاج پر ریاستی جبر ہمارے قومی ضمیر پر طمانچہ ہے، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس
  • راشد خان نے وسیم اکرم اور ثقلین مشتاق کے ہم پلہ ہو کر نیا سنگ میل عبور کرلیا
  • اسرائیل سے رہا قیدی رام اللہ پہنچ گئے، عوام کا والہانہ استقبال، 20 یرغمالی اسرائیل کے حوالے
  • بلوچستان ہائی کورٹ نے سینیٹر ایمل ولی خان کے انتخاب کو درست قرار دے دیا
  • راشد خان نے وسیم اکرم اور ثقلین مشتاق کا ون ڈے ریکارڈ برابر کردیا
  • حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت 20 اسرائیلی قیدی رہا کر دیئے
  • اے ٹی اے کے تحت سزا یافتہ قیدی معافی یا رعایت کے حقدار نہیں، بلوچستان ہائیکورٹ
  • عائشہ عمر کے متنازع شو ’’ لازوال عشق‘‘ کیخلاف درخواست پر نوٹس جاری
  • مریم نواز نے اپنی کارکردگی پر اٹھتے سوالوں کا جواب دے کر فرض ادا کیا، سینیٹر پرویز رشید