Islam Times:
2025-11-27@17:26:24 GMT

سینیٹر مشتاق۔۔۔۔ نظم کے قیدی یا نظریئے کے باغی؟

اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT

سینیٹر مشتاق۔۔۔۔ نظم کے قیدی یا نظریئے کے باغی؟

اسلام ٹائمز: تاریخ گواہ ہے کہ جماعتِ اسلامی ایک منظم، نظم و ضبط والی جماعت ہے، مگر اسی نظم نے کئی بار اپنے ہی ہنرمند کارکنوں کو بے چین بھی کیا ہے۔ شاید یہی وہ مقام ہے، جہاں جماعتی ڈسپلن اور فردی آزادی کے بیچ لکیر دھندلا جاتی ہے۔ کچھ لوگ اسے جماعت کی طاقت سمجھتے ہیں تو کچھ اسی نظم کو ترقی کی راہ میں رکاوٹ۔ یہ بھی ممکن ہے کہ سینیٹر مشتاق کا اختلاف محض جماعتی پالیسی سے نہ ہو بلکہ ایک بڑے فکری سوال سے جڑا ہو۔۔۔۔ کیا مذہبی سیاسی جماعتیں اپنے نظریاتی خول سے نکل کر بدلتے ہوئے عالمی سیاسی منظرنامے کا سامنا کرسکتی ہیں۔؟ تحریر: نادر بلوچ

سینیٹر مشتاق احمد کا حالیہ رویہ، ان کی اسرائیلی حراست سے واپسی اور پھر جماعتِ اسلامی سے فاصلہ اختیار کرنا محض ایک سیاسی واقعہ نہیں بلکہ ایک فکری اور نظریاتی اضطراب کی علامت لگتا ہے۔ ان کے اندازِ گفتگو اور فیصلوں سے صاف محسوس ہوتا ہے کہ وہ کسی گہری الجھن میں مبتلا ہیں۔ سوال یہ ہے کہ وہ کن الجھنوں کا شکار ہیں۔؟ ان کے ذہن میں آخر چل کیا رہا ہے۔؟ کیا وہ اس نتیجے پر پہنچ چکے ہیں کہ جماعت کا موجودہ ڈھانچہ ان کے نظریاتی جذبے اور عالمی سوچ کے ساتھ ہم آہنگ نہیں؟ یا وہ سمجھتے ہیں کہ جماعت کے اندر فیصلے کچھ مخصوص حلقوں تک محدود ہوچکے ہیں، جہاں اختلاف یا نئی سوچ کی گنجائش کم ہے۔؟

یہ سوال بھی اہم ہے کہ جماعتِ اسلامی سے وقتاً فوقتاً کئی قابل، فعال اور نظریاتی طور پر مضبوط رہنماء کیوں الگ ہو جاتے ہیں۔؟ کیا یہ محض ذاتی اختلافات کا نتیجہ ہے یا جماعت کے نظم میں کوئی ایسا سخت پن ہے، جو شخصیات کے قد کاٹھ کو محدود کر دیتا ہے۔؟ کیا واقعی جماعت کا نظام اپنے لوگوں کو آگے بڑھنے سے روکتا ہے، تاکہ ادارے کا نظم برقرار رہے۔؟ سینیٹر مشتاق ہمیشہ اپنی سادگی، دیانت اور نظریاتی جرات کے لیے جانے جاتے ہیں۔ ان کا فلسطین کے لیے عملی طور پر جانا، صمود فلوٹیلا میں شامل ہونا اور قید کا سامنا کرنا، یہ سب ان کے کردار کی گہرائی کو ظاہر کرتا ہے۔ مگر یہی سوال جنم لیتا ہے کہ جب ایک شخص اپنی سوچ کو عالمی تناظر میں وسعت دینا چاہے اور جماعت کا ڈھانچہ اس کے اظہار کو محدود کرے تو کیا وہ وہاں زیادہ دیر تک سانس لے سکتا ہے۔؟

تاریخ گواہ ہے کہ جماعتِ اسلامی ایک منظم، نظم و ضبط والی جماعت ہے، مگر اسی نظم نے کئی بار اپنے ہی ہنرمند کارکنوں کو بے چین بھی کیا ہے۔ شاید یہی وہ مقام ہے، جہاں جماعتی ڈسپلن اور فردی آزادی کے بیچ لکیر دھندلا جاتی ہے۔ کچھ لوگ اسے جماعت کی طاقت سمجھتے ہیں تو کچھ اسی نظم کو ترقی کی راہ میں رکاوٹ۔ یہ بھی ممکن ہے کہ سینیٹر مشتاق کا اختلاف محض جماعتی پالیسی سے نہ ہو بلکہ ایک بڑے فکری سوال سے جڑا ہو۔۔۔۔ کیا مذہبی سیاسی جماعتیں اپنے نظریاتی خول سے نکل کر بدلتے ہوئے عالمی سیاسی منظرنامے کا سامنا کرسکتی ہیں۔؟

بہت سارے سوالات ہیں، جن پر قلم اٹھانا ضروری ہے۔ کہیں جماعت کا نظم واقعی اپنے رہنماؤں کے قد کو محدود تو نہیں کر دیتا۔؟ کہیں یہ جماعت اپنی ہی بنائی ہوئی سخت لکیر کے اندر قید تو نہیں ہوچکی؟ اور اگر ایسا ہے تو کیا جماعتِ اسلامی کے اندر آنے والے دنوں میں کوئی فکری انقلاب برپا ہونے والا ہے۔؟ یہ سوالات آج صرف سینیٹر مشتاق کے نہیں بلکہ ہر اُس فرد کے ذہن میں ہیں، جو نظریئے اور عملی سیاست کے بیچ توازن تلاش کر رہا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سینیٹر مشتاق کہ جماعت جماعت کا

پڑھیں:

قیدی  نمبر  804کے نام  سے  کب تک  پیٹ  بھرے  : لوگوں  نے ترقی  یافتہ  پنجاب  کو ووٹ  دیا ‘ ہر ی  پور  میں  ن  لیگ  نے گھر  میں گھس  کر مارا : مریم  نواز 

لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ ضمنی انتخابات میں جیت کو عوام کے نام کرتی ہوں۔ نواز شریف کی آئیڈیالوجی کو قبول کرنے پر عوام کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔ اب ہم پھر دن رات محنت کریں گے۔ یہ ترقی، بہتری، بھلائی اور عوام کی فتح ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ نواز شریف کو ووٹ دینے کے لئے آنے والے بزرگ اور ویل چیئر پر آنے والی خاتون کا خصوصی شکریہ ادا کرتی ہوں۔ لوگوں نے محفوظ اور ترقی یافتہ پنجاب کو ووٹ دیا۔ تمام امیدواروں کو مبارکباد، شہباز شریف کی محنت رنگ لائی۔ صوبائی وزراء اور سیکرٹریز سے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ جب پتہ ہوتا ہے کہ الیکشن ہار جانا ہے تو تب بائیکاٹ کیا جاتا ہے۔ ضمنی الیکشن نہیں بلکہ ریفرنڈ م تھا۔ پنجاب اور کے پی کے عوام نے مسلم لیگ (ن) کے حق میں فیصلہ دیا۔ ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ (ن) نے اپنی ہی پہلے ہاری ہوئی تمام سیٹیں جیتی ہیں۔ فیصل آباد، سرگودھا، چک جھمرہ، ڈی جی خان، ساہیوال اور ہری پور میں مسلم لیگ (ن) نے میدان مارا۔ ہمارے پارٹی کے کچھ لوگ بھی بیانیے کی سیاست کا کہتے تھے۔ پارٹی ارکان کہتے تھے کہ مسلم لیگ (ن) نے جو ترقیاتی کام کیے اور کررہی ہے اس کا فائدہ نہیں۔کہا جاتا تھا سیاسی جماعتیں ترقیاتی کاموں سے نہیں بلکہ بیانیے سے جیتتی ہے۔ پاکستان کی عوام گواہ ہے کہ بیانیے والی جماعت نے پاکستان کا کیا حال کیا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ بیانیہ کسی سچائی پر ہونا چاہیے، جھوٹ کسی حد تک بولا جا سکتا ہے، پرفارمنس سے بہتر کوئی بیانیہ نہیں ہوسکتا۔ نہ فیض نہ عمران دار جج، تو مقبولیت کی قلعی سب پر کھل گئی۔ شیلف لائف ختم ہوئی تو بت دھڑام سے گر گیا۔ قائد نواز شریف کی قیادت میں 2017ء  سے پہلے بیانیہ نہیں بلکہ ترقیاتی کاموں پر یقین کیا جاتا تھا۔ نواز شریف کے دور حکومت میں پورے ملک میں سی پیک، موٹرویز اور بجلی کے منصوبے لگ رہے تھے۔ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی تھی اور سٹاک مارکیٹ بلندیوں کو چھو رہی تھی۔ جب نواز شریف کو نکالا گیا تو پاکستان کی ترقی کا اعتراف سب کررہے تھے۔ اگر بیانیہ سچا ہو تو ہی لوگ یقین کرتے ہیں ورنہ جھوٹے بیانیے پرکوئی زیادہ دیر یقین نہیں کرتا۔ حکومتوں کے پاس ترقیاتی کاموں کے علاوہ کوئی بیانیہ نہیں ہوتا۔ جن کے پاس صرف بیانیہ تھا وہ بڑے آرام سے ضمنی الیکشن میں نیچے گر گئے۔ جب کوئی مشکلات میں گھرا ہو تو لوگ ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے مشکل سے مشکل حالات میں بھی الیکشن کا بائیکاٹ نہیں کیا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ مقبولیت کے دعوے کرنے والے ضمنی الیکشن میں کہیں نظر نہیں آئے۔ 2018ء میں نواز شریف کی  مقبولیت کی وجہ سے  پانچ ہفتے تک الیکشن کا رزلٹ رکوانے پڑا، آر ٹی ایس بٹھانا پڑا۔ آج نہ ہی فیض ہے اور نہ ہی کوئی عمران دار ججز جو اس پارٹی کو سپورٹ کرے۔ 2017 میں میری والدہ نے تاریخ کا مشکل ترین الیکشن لڑا۔ ضمنی الیکشن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پری الیکشن اور پوسٹ الیکشن دھاندلی کے باوجود 14ہزار کی لیڈ سے الیکشن جیتا۔ فیض اور ریاست کی پوری طاقت مخالف امیدوار کے ساتھ تھی، سٹیٹ کے سامنے کھڑا ہونا آسان نہیں ہوتا۔ الیکشن جیتنے کے لئے نہیں لڑتے بلکہ جمہوری رویہ کو برقرار رکھنا پڑتا ہے۔ اسلام آباد اور گلگت بلتستان میں ہمیں صرف دو سیٹ ملنے کا بتا دیا گیا تھا۔ گلگت بلتستان اورآزاد کشمیر میں بہت بڑے عوامی جلسے کرکے بتادیا کہ عوام ہمارے ساتھ ہیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ ڈسکہ الیکشن 2021 میں دھاندلی ہوتے پوری دنیا نے دیکھا۔ ضمنی الیکشن میں جیت کو نواز شریف اور پنجاب کے عوام اور کے پی کے کے عوام کی نذر کرتی ہوں۔ ایک بزرگ سے موجودہ وزیراعلیٰ کے پی کے نے جوتے کا تسمہ بند کرایا، ویڈیو ریلیز کی، یہ تذلیل ہے۔ شہداء کے لواحقین کو اپنے گھر بلا کر تعزیت کرنا بھی تذلیل کے مترداف ہے۔ دنیا ترقیاتی دور میں داخل ہوچکی۔ جبکہ کے پی کے پتھر کے دور میں چلا گیا ہے۔ کے پی کے میں کرپشن کے ڈھیر ہیں اور تکیوں کے نیچے سے پیسے نکل رہے ہیں۔ پونے دو سال میں شہباز شریف اور مریم نواز شریف کی کارکردگی پر لوگوں نے مہر ثبت کی ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ پاپولر لیڈر کبھی بھی الیکشن کا بائیکاٹ نہیں کرتا۔ تمام جماعتوں سے کہتی ہوں کہ آئیں پاپولر بیانیہ کی بجائے ترقیاتی کاموں کی طرف توجہ دیں۔ پنجاب کے اندر مہنگائی کنٹرول اور روٹی سستی مل رہی ہے۔ پورے پنجاب میں ستھرا پنجاب پروگرام کے تحت گھر گھر سے کوڑا کرکٹ اور گلی محلوں سے کوڑا اٹھا یا جارہا ہے۔ صوبے بھر میں 20ہزار کلومیٹر سڑکوں کی تعمیر ومرمت کی جارہی ہے۔ ہسپتالوں میں 100ارب روپے کی فری میڈیسن دی جارہی ہے۔ گزشتہ حکومت نے سرکاری ہسپتالوں میں فری میڈیسن کو بند کر دیا گیا تھا۔ صحت کارڈ نواز شریف کا منصوبہ اس منصوبہ کو کرپشن کی نذر کر دیا گیا۔ دل کے مریض، ہیپاٹائٹس، ٹی بی اور انسولین کے مریضوں کو فری میڈیسن ان کے گھر تک دوائی پہنچائی جارہی ہے۔ رمضان المبارک میں لوگوں کے گھر پر دستک دیکر راشن دیا جاتا۔ 10 ماہ کی قلیل مدت میں ایک لاکھ 15ہزار گھر اپنی چھت، اپنا گھر پروگرام کے تحت بن رہے ہیں۔ پہلی مرتبہ پنجاب میں فرٹیلائزر کی کوئی کمی نہیں ہے۔ گرین بسیں ہر شہر میں، صرف 20روپے میں عوام مستفید ہورہے ہیں۔ 80ہزار سکالر شپ غریب اور نادار طلبہ کو پنجاب حکومت دے رہی ہے۔ دوسرے صوبوں کے طلبہ بھی پنجاب حکومت کی طرز پر سکالر شپ پروگرام شروع کرنے کی امید رکھتے ہیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ دوسرے صوبے ہمارے پراجیکٹ کو کاپی کر سکتے ہیں تو ہمیں خوشی ہوتی ہے۔ ہماری حکومت آنے سے پہلے صوبہ پنجاب جرائم کا گڑھ بن چکا تھا۔ تنخواہ دار طبقے سے تنخواہ چھینی جارہی تھی، بھتہ خور ی عروج پر تھی۔ آج الحمدللہ خواتین کے لئے محفوظ ترین صوبہ بن گیا ہے۔ پنجاب میں 70فیصد جرائم میں کمی آچکی ہے۔ کلینک آن ویل اور فیلڈ ہسپتال میں پونے دو کروڑ لوگوں کو علاج کیا گیا ہے۔ سرکاری ہسپتالوں میں پہلی مرتبہ میڈیسن فری کے اعلانات کیے جارہے ہیں۔ جنوبی پنجاب میں 11لاکھ بچوں کو غذائیت سے بھرپور دودھ فراہم کیا جارہا ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ سپیشل چلڈرن بچوں کے لئے ہر ضلع میں سپیشل سنٹر آف ایکسی لینس بنا رہے ہیں۔ دو ماہ قبل تاریخ کا بد ترین فلڈ آیا تھا، لیکن تاریخ میں ریکارڈ کام کیے گئے۔ پوری انتظامیہ نے ایک ٹیم بن کر فلڈ میں لاکھوں جانوں کو بچایا گیا۔ ایک ماہ کے اندر سیلاب متاثرہ علاقوں کو سروے کیا گیا اور ان کا حق ان کو دیا گیا۔ سیلاب متاثرہ لوگوں کی مدد کے لئے دنیا سے ہاتھ پھیلانا پنجاب کے عوام کی تذلیل سمجھتی ہوں۔ دوسرے صوبے کے لوگوں کو بھی اپنی حکومت سے پوچھنا چاہیے کہ ہمارے وسائل سے کیا کیا ہے۔ آج دنیا لاہور کی ترقی اور صفائی ستھرائی دیکھ کر حیران ہوجاتے ہیں۔ گزشتہ سال لاہور میں سموگ نے پورے شہر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ ہر سال لاہور میں سکول، مارکٹیں، شادی ہالز کو سموگ کی وجہ سے بند کرنا پڑتا تھا۔ اس سال لاہور میں سموگ کی وجہ سے کسی بھی ادارے یا مارکیٹ کو بند نہیں کیا گیا۔ آج ہم نے قیدی نمبر804 کو اس کے گھر میں شکست دی تو صرف ترقیاتی پراجیکٹس کی وجہ سے دی۔ لوگوں کو سوشل میڈیا سے پتہ چل رہا ہے کہ کے پی کے اور پنجاب میں کیا ہورہا ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ جو بچے کے پی کے میں وسائل نہیں رکھتے وہ چاہتے ہیں کہ انہیں بھی سکالر شپ، گرین بسیں، سڑکیں تعمیر ہوں۔ سیاسی جدوجہد جیتنے کے لئے نہیں بلکہ اپنے آپ کو منوانے کے لئے ہوتی ہے۔ آج ترقیاتی کاموں کے نام پر مسلم لیگ (ن) نے میانوالی سے الیکشن جیتا۔ فیض حمید اور بابا ڈیم نے ایک شخص کو وزیر اعظم بنایا تھا۔ ساڑھے تین سال جادو ٹونے کی حکومت نے میانوالی کیلئے کچھ بھی نہیں کیا۔ ساڑھے تین سال تک حکومت جادو ٹونے پر چلائی جارہی تھی۔ نواز شریف اور مجھے ایک ہی سیل میں ہونے کے باوجود ملنے نہیں دیا جاتا تھا۔ نواز شریف اور مجھے اپنی والدہ کی موت کی خبر جیل کے سیل میں ملی۔ جب آپ پاکستان پر حملہ آور ہوں گے تو سیاسی جماعت کہنے کا کوئی حق نہیں۔ جن امراض کا علاج پاکستان میں نہیں ہوتا تھا ان کے لئے ہسپتال بنارہے ہیں۔ دو کروڑ لوگوں کو گھروں کی دہلیز پر علاج کی سہولت دے رہے ہیں۔ ٹائپ ٹو ذیابیطس کے مریضوں کو بھی انسولین گھروں تک پہنچائیں گے۔ لاہور میں 30ہزار بچوں کو لنچ دیا جارہا، پنجاب بھر میں 40ہزار سپیشل بچوں کو لنچ دے رہے ہیں۔ سموگ پر پچھلے سال کا موازنہ کریں گے تو زمین و آسمان کا فرق ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ ہر سال مریضوں کی لائنیں لگ جاتی تھی، سکول اور مارکیٹ بند کرنی پڑتی تھی۔ بیانیہ اور قیدی نمبر804کو شکست دی، ہری پور میں (ن) لیگ نے گھر میں گھس کر مارا۔ قیدی نمبر804کے نام سے کب تک لوگوں کے پیٹ بھریں گے۔ پنجاب میں کرپشن کا خاتمہ کیا، پیرا بننے کے بعد تجاوزات نظر نہیں آتیں۔ سیاسی جدوجہد کرکے میانوالی سے (ن) لیگ جیتی۔ میانوالی کی جس سیٹ سے وزیراعظم بنے وہاں کے حالات دیکھنے والے تھے۔ میانوالی نے پہلے ہمیں ووٹ نہیں دیا تو اس کے باوجود الیکٹرک بس کا آغاز میانوالی سے کیا۔ کیونکہ ہمیں میانوالی اور پنجاب کے لوگوں سے پیار ہے۔ ہم چائنہ پاکستان کوریڈور بنارہے تھے، یہ گوگی پنکی اکنامک کوریڈور بنا رہے تھے۔ عالمی ادارے لکھ رہے تھے ملک جادو ٹونے پر چل رہا تھا۔ جیل میں تھی تو بیٹی روتی ہوئی آتی تھی اور روتی ہوئی جاتی تھی۔ ایک ہی جیل میں ہونے کے باوجود مجھے نواز شریف سے ہفتہ میں ایک ہی مرتبہ صرف 20منٹ کی اجازت ملتی تھی۔ ماں کی موت کی خبر جیل میں ملی لیکن الیکشن کا بائیکاٹ پھر بھی نہیں کیا۔ آپ قانون توڑیں گے تو سیاسی جماعت کہلانے کا حقدار نہیں۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے ضمنی انتخابات میں کامیاب ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کو مبارکباد دی اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کی خدمت کرنے والوں کو پاکستان کے عوام نے پھر سے سرخرو کیا۔ نفرت، فتنہ اور فساد کا باب ختم، خدمت اور ترقی کا نیا عہد شروع ہوچکا ہے۔ مریم نواز شریف نے پاکستان کی پہلی شہید خاتون پائلٹ مریم مختیار کی برسی پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ شہید مریم مختیار پاکستانی قوم کا افتخار ہیں۔ فائٹر پائلٹ مریم مختیار شہید قوم کی بیٹیوں کیلئے باعث فخر ہیں۔ قوم کی ہر بہادر بیٹی پر فخر ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان وی آئی پی قیدی ہیں جنہیں دیسی مرغ کا سالن اور ایکسرسائز مشین میسر ہے، طلال چوہدری
  • عمران خان کو6 وسیع بیرکس دی گئیں،سب سے زیادہ سہولت یافتہ قیدی ہیں، طلال چوہدری
  • عمران خان  پاکستانی تاریخ کے سب سے  وی آئی پی قیدی ہیں، وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری
  • اسلامی جہاد کا غزہ میں اسرائیلی قیدی کی باقیات ملنے کا دعویٰ
  • محرابپور،ڈاکٹرکی مبینہ غفلت سے معصوم بچی جاں بحق ہوگئی
  • راج ناتھ سنگھ حواس باختہ، سندھ پاکستان کی نظریاتی بنیادوںکا حصہ ہے، میئر کراچی
  • قیدی  نمبر  804کے نام  سے  کب تک  پیٹ  بھرے  : لوگوں  نے ترقی  یافتہ  پنجاب  کو ووٹ  دیا ‘ ہر ی  پور  میں  ن  لیگ  نے گھر  میں گھس  کر مارا : مریم  نواز 
  • قیدی نمبر 804 کو گھر میں گھس کر شکست دی‘مریم نواز
  • نوشہروفیروز جیل میں قید قیدی دل کا دورہ پڑنے سے چل بسا
  • محراب پور: جیل میں قیدی کی موت کا معمہ ،سیشن جج نے پوسٹ مارٹم کا حکم دیدیا