غزہ میں 2 سالہ تباہ کن جنگ کے بعد بلڈوزروں نے ملبہ صاف کرنے کا کام شروع کر دیا ہے، جبکہ دسیوں ہزار بے گھر فلسطینی شمالی غزہ کے برباد شدہ شہروں اور قصبوں کی طرف واپس لوٹ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ کے لیے مجوزہ امن معاہدہ: اہم نکات، مضمرات، اثرات

غزہ کی سول ڈیفنس کے ترجمان محمود بصل کے مطابق واپسی کا یہ سلسلہ جمعے کی دوپہر فائر بندی کے آغاز کے فوراً بعد شروع ہوا، جنگ بندی امریکی ثالثی میں نافذ ہوئی،جو اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والے نئے امن معاہدے کا پہلا مرحلہ ہے۔ اسرائیلی فوج نے تصدیق کی کہ اس نے معاہدے کے تحت اپنے دستے مخصوص مقامات تک واپس بلا لیے ہیں۔

الجہاد اسٹریٹ اور الرشید روڈ کے اطراف سے ٹینک ہٹا لیے گئے تاکہ بے گھر خاندان غزہ شہر واپس جا سکیں۔ محمود بصل کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں 5 لاکھ سے زائد شہری واپس اپنے تباہ شدہ علاقوں میں پہنچ چکے ہیں، اس جگہ جو کبھی ان کی زندگیوں کا مرکز تھی، مگر اب وہ جو منظر دیکھ رہے ہیں، وہ ناقابلِ شناخت تباہی ہے۔

پورے کے پورے محلے زمین بوس ہو چکے ہیں، عمارتوں کے ڈھانچے اور کھنڈرات کے سوا کچھ باقی نہیں۔ غزہ کا منظرنامہ بڑے بڑے گڑھوں، ملبے کے پہاڑوں اور تباہ شدہ عمارتوں کے ملبوں سے بھرا ہوا ہے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ تباہی اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔ خاص طور پر وہ علاقے جہاں اسرائیلی فوج نے اپنی زمینی کارروائیاں کی تھیں، وہاں کی سول انفراسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے۔

ہزاروں افراد لاپتا

سول ڈیفنس کے مطابق 9 ہزار 500 افراد اب بھی ملبے تلے لاپتا ہیں، جبکہ امدادی ٹیمیں اب تک 155 لاشیں نکال چکی ہیں اور روزانہ درجنوں مدد کی کالز موصول ہو رہی ہیں۔

مقامی باشندوں کے مطابق سب سے دل دہلا دینے والا منظر وہ ہے جب ملبے تلے سے لاشیں نکالی جا رہی ہیں، سینکڑوں انسانی لاشیں اب بھی انہی کھنڈرات کے نیچے موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ میں جنگ بندی نافذ، اسرائیلی افواج پیچھے ہٹ گئیں، شہریوں کا جشن

جنگ کے بعد ہزاروں خاندان اپنے گھروں کے ملبے کے درمیان عارضی خیموں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، جہاں نہ مناسب پناہ گاہیں ہیں نہ ہی بنیادی سہولیات۔ امدادی سامان کی ترسیل اتوار سے متوقع ہے، جب مصر کی رفح کراسنگ دوبارہ کھولی جائے گی۔

اسرائیلی فوج نے فلسطینی زیتون کے کاشتکاروں کو گرفتار کرلیا

مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے الخلیل کے مغرب میں واقع قصبے ترقومیا میں اسرائیلی فوج نے کئی فلسطینی کسانوں کو حراست میں لے لیا اور انہیں اپنی زمینوں پر زیتون کی فصل کاٹنے سے روک دیا۔

فلسطینی سرکاری خبر ایجنسی وفا کے مطابق، ان گرفتاریوں کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب الخلیل گورنریٹ میں قومی زیتون چنائی مہم کا آغاز کیا گیا — جو ان کسانوں کی حمایت میں تھی جو اسرائیلی فوج اور آبادکاروں کے بار بار حملوں کا سامنا کر رہے ہیں۔

عینی شاہدین کے مطابق، اسرائیلی فوجیوں نے کسانوں کو بائی پاس روڈ اور غیر قانونی بستیوں ’ادورا‘ اور ’تیلم‘ کے قریب اپنی زمینوں تک جانے سے روک دیا، ان کی گاڑیاں ضبط کر لیں اور انہیں واپس نہ آنے کی دھمکیاں دیں۔

اسی دوران اسرائیلی فوج نے ان فلسطینی قیدیوں کے گھروں پر بھی چھاپے مارے جن کی رہائی جنگ بندی کے قیدیوں کے تبادلے کے تحت متوقع ہے۔

مصر میں بین الاقوامی سربراہی اجلاس کی تیاریاں

اسی دوران مصر کے شہر شرم الشیخ میں غزہ جنگ بندی پر ایک بین الاقوامی سربراہی اجلاس کی تیاریاں جاری ہیں، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی شرکت متوقع ہے۔ اجلاس میں فریقین کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر مزید پیش رفت کی امید ظاہر کی جا رہی ہے۔

قیدیوں کا تبادلہ

اسرائیل نے حماس کے ساتھ طے پائے معاہدے کے تحت فلسطینی قیدیوں کی منتقلی دو جیلوں میں شروع کر دی ہے، جنہیں جلد رہا کیا جائے گا۔ اسی معاہدے کے تحت غزہ میں زیرِ حراست اسرائیلی قیدیوں کی رہائی بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ میں جنگ بندی برقرار، اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی تیاری

خان یونس کے میئر کے مطابق جنوبی گورنریٹ کا 85 فیصد حصہ تباہ ہو چکا ہے اور 4 لاکھ ٹن سے زائد ملبہ ہٹانے کے بعد ہی تعمیر نو کا عمل شروع ہو سکے گا۔

امدادی سامان کی ترسیل

اقوام متحدہ کے مطابق 1 لاکھ 70 ہزار میٹرک ٹن خوراک، ادویات اور پناہ گاہوں کا سامان سرحدی گزرگاہیں کھلتے ہی غزہ میں داخلے کے لیے تیار ہے۔ یو این آر ڈبلیو اے (UNRWA) نے بتایا کہ ان کے گوداموں میں موجود سامان 6 ہزار ٹرکوں میں منتقل کیا جا سکتا ہے، تاہم اسرائیلی پابندیوں کے باعث امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹیں برقرار ہیں۔

یو این آر ڈبلیو اے کے عہدیدار سام روز کے مطابق اسرائیل کی ’نو کانٹیکٹ پالیسی‘ کے باعث ان کے ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں مل رہی۔ ان کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس 2 سے 3 ماہ کے لیے پوری آبادی کی خوراک موجود ہے، مگر لوگ بھوک سے مررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب، وزیراعظم شہباز شریف کل مصر روانہ ہوں گے

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 67 ہزار 806 فلسطینی جاں بحق اور 1 لاکھ 70 ہزار 66 زخمی ہو چکے ہیں۔ اسی عرصے میں 7 اکتوبر 2023 کے حملوں میں اسرائیل کے 1 ہزار 139 شہری ہلاک اور 200 کے قریب افراد حماس کی قید میں چلے گئے تھے۔

اسرائیل نے 2 مارچ کو سابقہ جنگ بندی معاہدہ توڑنے کے بعد تمام سرحدی راستے بند کر دیے تھے، جس کے نتیجے میں غزہ میں انسانی بحران مزید سنگین ہو گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسرائیل امریکا امن معاہدہ جنگ بندی زیتون غزہ فلسطین کاشت کسان گرفتاریاں واپسی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل امریکا امن معاہدہ زیتون فلسطین کاشت گرفتاریاں واپسی اسرائیلی فوج نے یہ بھی پڑھیں کے درمیان کے مطابق کے بعد کے لیے کے تحت

پڑھیں:

سیاسی پیش رفت کے باوجود مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورتحال بدستور سنگین ہے، پاکستان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251126-01-26
جنیوا /غزہ /تل ابیب /قاہرہ (مانیٹرنگ ڈیسک) اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے دوٹوک الفاظ میں واضح کردیا کہ سیاسی پیش رفت کے باوجود مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورتحال بدستور سنگین ہے‘پاکستان فلسطینی عوام کی حق خودارادیت اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے مکمل حمایت جاری رکھے گا۔ عاصم افتخار نے سلامتی کونسل کو غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے کی جانے والی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا اور بتایا کہ غزہ میں اسرائیل کی جنگ بندی کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، جنگ بندی کے اعلان کے بعد سے300 سے زاید فلسطینی شہید کیے جاچکے ہیں، غزہ میں اب بھی گھر تباہ کیے جا رہے ہیں اور لوگ خوف میں جی رہے ہیں۔ پاکستانی مندوب نے غزہ میں حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسرائیلی فوج کے انخلا پر زور دیا، ساتھ ہی واضح کیا کہ غزہ میں جنگ بندی کی مکمل پابندی اور فوری امن قائم کرنے کے لیے سلامتی کونسل کی قرارداد 2803 پر مکمل عمل درآمد ضروری ہے۔ پاکستانی مندوب نے انسانی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ موسم سرما کے پیش نظر غزہ کے شدید مصائب کا شکار عوام کو فوری تحفظ اور وسیع پیمانے پر امداد فراہم کی جائے۔ تجارتی اور ترقیاتی ایجنسی برائے اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2 سالہ غزہ جنگ نے فلسطینی معیشت کو مکمل طور پر تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیلی حملوں میں مقبوضہ فلسطینی علاقے میں بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا، صنعتوں، عوامی خدمات کے شعبوں کو شدید نقصان پہنچا‘ فلسطینی معیشت کی فی کس پیداوار2003 کی سطح پر واپس آ گئی ہے، یہ معاشی بحران 1960ء کے بعد دنیا کے 10 بدترین معاشی زوال میں سے ایک ہے۔ غزہ شہر میں شدید طوفانی بارش سے خیموں میں پانی بھر گیا، لوگ بے یارومددگار ہیں۔ خبر ایجنسی کے مطابق خان یونس میں بارش کے بعد بازاروں میں شدید پانی جمع ہو گیا، خیمہ بستیوں میں بارش سے صورتحال مزید خراب ہو گئی۔ متاثرہ خواتین کا کہنا ہے کہ بارش نے مشکلات کئی گنا بڑھا دی ہیں، بارش نے سب کچھ تباہ کردیا، کوئی مدد نہیں پہنچی۔ خبر ایجنسی کے مطابق سیلابی پانی کی وجہ سے بچوں اور بزرگوں کو محفوظ جگہ منتقل کیا جا رہا ہے۔غزہ کی خیمہ بستیوں میں موسم کی خرابی سے بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے، لوگ کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں۔قاہرہ میں ہونے والے غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد سے متعلق مذاکرات میں حماس کے اسلحہ پھینکنے کے معاملے پر قابلِ ذکر پیش رفت ہوئی ہے۔ اس بات کا دعویٰ روس کے ایک نیوز چینل نے اپنی خصوصی رپورٹ میں باخبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کیا۔ قاہرہ میں جاری تازہ مذاکرات میں حماس کی قیادت محمد درویش کر رہے ہیں جبکہ وفد میں خلیل الحیہ، نزار عوداللہ اور ظاہر جبارین بھی شامل ہیں۔ان مذاکرات میں حماس کے علاوہ دیگر فلسطینی تنظیموں اسلامی جہاد، پاپولر فرنٹ، ڈیموکریٹک فرنٹ، پاپولر ریزسٹنس کمیٹیز اور فلسطینی نیشنل انیشی ایٹو کے ساتھ بھی اہم مشاورتی اجلاس ہوئے ہیں۔ان مذاکرات کا بنیادی مقصد غزہ میں عبوری انتظامی ڈھانچے پر اتفاق کرنا اور ایک آزاد ٹیکنوکریٹ کمیٹی کی تشکیل ہے۔یہ ٹیکنوکریٹ کمیٹی مستقبل میں فلسطینی قومی مفاہمت کے عمل کی بنیاد بنے گی اور حماس کی جگہ غزہ میں امورِ مملکت چلائے گی۔حماس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے اسرائیل 497 خلاف ورزیاں کرچکا ہے جس میں 342 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔دوسری جانب ایک اعلیٰ سطحی امریکی وفد نے بھی مصری حکام سے ملاقات میں شرم الشیخ معاہدے کے دوسرے مرحلے کے نفاذ، طویل المدتی جنگ بندی کے طریقہ کار اور ممکنہ بین الاقوامی فورس میں مصری کردار پر گفتگو کی ہے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • رفح میں فلسطینی مجاہدین کے خلاف صہیونی درندگی کا مقصد جنگ بندی کو سبوتاژ کرنا ہے، حماس
  • امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے غزہ میں انسانی امداد کی فوری رسائی کا مطالبہ کر دیا
  • اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں نیا آپریشن شروع کر دیا
  • اسرائیل کو مزید یرغمالی کی لاش سونپ دی گئی، حماس کو 15 فلسطینی کی میتیں موصول
  • اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں نیا آپریشن شروع کر دیا
  • سیاسی پیش رفت کے باوجود مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورتحال بدستور سنگین ہے، پاکستان
  • غزہ میں فائر بندی کی کھلی خلاف ورزیاں: اسرائیلی فائرنگ سے ایک فلسطینی شہید
  • مصر مذاکرات؛ غزہ میں ٹیکنوکریٹ حکومت کا قیام اور حماس کے ہتھیار پھینکنے پر پیشرفت
  • غزہ میں قتل عام جاری، اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 4 فلسطینی شہید
  • اسرائیلی فوج کے ہاتھوں مزید 4 فلسطینی شہید، امدادی تنظیم کا غزہ میں آپریشن روکنےکا اعلان