جنگ ختم ہو چکی، ختم ہو چکی، ختم ہوچکی، ٹرمپ کا اسرائیل پہنچنے پر اصرار
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
نامہ نگاروں نے نیتن یاہو کے ان بیانات کے بارے میں ٹرمپ سے پوچھا کہ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی، امریکی صدر نے کہا کہ غزہ میں جنگ ختم ہو چکی ہے اور مجھے یقین ہے کہ جنگ بندی دیرپا رہے گی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر نے مقبوضہ فلسطین کے دورے پر اپنے ساتھ آنے والے صحافیوں کے جواب میں تین بار کہا ہے کہ جنگ ختم چکی، جنگ ختم ہو چکی، جنگ ختم ہوچکی، تم سمجھ گئے! مقبوضہ فلسطین کے بن گوریون ایئرپورٹ پہنچنے والے امریکی صدر نے کہا کہ غزہ میں جنگ ختم ہو چکی ہے اور مجھے یقین ہے کہ جنگ بندی دیرپا رہے گی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ موجود نامہ نگاروں نے ان سے نیتن یاہو کے ان بیانات کے بارے میں پوچھا کہ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی، جس پر ٹرمپ نے جواب دیا کہ جنگ ختم ہو چکی، جنگ ختم ہو چکی، جنگ ختم ہو گئی.
انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ٹونی بلیئر کو سب قبول کریں۔ یاد رہے کہ ٹرمپ کے منصوبے کے مطابق سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر جنگ ختم ہونے کے بعد غزہ کی پٹی کے حکمران بنیں گے، اس شق کو فلسطینی مزاحمت نے سختی سے مسترد کر دیا ہے۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا ہے کہ مجھے بعض عرب اور اسلامی ممالک سے زبانی یقین دہانیاں ملی ہیں اور میں ان پر اعتماد کرتا ہوں۔ امریکی صدر نے نیتن یاہو کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے سے سبھی خوش ہیں۔
جنگ بندی کے معاہدے میں اردگان کے کردار کے بارے میں انہوں نے کہاکہ بہت سے مختلف مسلم ممالک بالخصوص ترکی، قطر، مصر اور متحدہ عرب امارات نے غزہ میں نافذ ہونے والے جنگ بندی معاہدے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ اردگان شاندار تھا، وہ اس عمل میں بہت مددگار تھا، وہ بہت قابل احترام ہے، ترکی کے پاس بہت مضبوط فوج ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ قطر نے غزہ جنگ بندی معاہدے میں اہم کردار ادا کیا اور اسے حاصل کرنے میں مدد کی اور اسے سراہا جانا چاہیے۔ ٹرمپ کا یہ تبصرہ کہ جنگ ختم ہو چکی ہے جبکہ دوسری طرف اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے اپنے فریب سے بھرے بیانات میں دعویٰ کیا ہے کہ حماس کو غیر مسلح اور سرنگوں کو تباہ کریں گے۔
واضح رہے کہ غزہ کی پٹی کے مظلوم عوام کی نسل کشی کے باوجود وہ فوجی ذرائع اور جنگ کے ذریعے ایک قیدی کو بھی آزاد نہیں کر سکی۔ میکرون کا دعویٰ ہے کہ اسرائیل اور خطے کے لیے امن ممکن ہے، ہم عرب شراکت داروں کے ساتھ ٹرمپ پلان کے تمام مراحل میں شرکت کریں گے۔ سٹارمر کا دعویٰ ہے کہ برطانیہ غزہ کی تعمیر نو میں مدد کرے گا، ہم مشرق وسطیٰ میں جنگ کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔ صیہونی حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے رکن کا کہنا ہے کہ ہم غزہ کی جنگ ہار گئے۔ رکن نے اعتراف کیا ہے کہ صیہونی حکومت نے غزہ کی جنگ نہیں جیتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جنگ ختم ہو چکی امریکی صدر نے غزہ کی کہ غزہ کہا کہ کہ جنگ
پڑھیں:
اسرائیل کی اردن سے مغربی کنارے کیلئے سامان کی ترسیل کی اجازت
غزہ (ویب ڈیسک) اسرائیل نے اردن سے مغربی کنارے کے لیے سامان کی ترسیل کی اجازت دے دی۔عرب میڈیا کے مطابق اردن سے سامان کی ترسیل کا آغاز 10 دسمبر سے ہو گا۔
عرب میڈیا نے بتایا ہے کہ سامان کی ترسیل اردن اسرائیل کو ملانے والی ایلنبی راہداری کے ذریعے ہو گی۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی کارروائیاں جاری ہیں۔
گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی فائرنگ سے 1 فلسطینی شہید اور 6 زخمی ہو گئے۔ غزہ میں11 اکتوبر سے جنگ بندی کے بعد 377 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔جنگ بندی کے بعد اسرائیلی حملوں میں 987 فلسطینی زخمی ہوئے۔
امدادی ٹیموں نے 626 شہداء کی لاشیں اٹھائیں، 7 اکتوبر 2023ء سے اب تک 70 ہزار 366 فلسطینی شہید ہوئے اور زخمیوں کی تعداد 1 لاکھ 71 ہزار 64 ہو گئی ہے۔