بی جے پی کا کشمیر اسمبلی سے راجیہ سبھا کی تینوں نشستوں پر کامیابی کا دعویٰ، دھاندلی کا منصوبہ بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
کشمیر اسمبلی میں حکمران نیشنل کانفرنس کے 42 جبکہ ہندوتوا بی جے پی کے پاس صرف 28 ارکان موجود ہیں اور بی جے پی کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان بالا کی تینوں نشستوں پر کامیابی کیلئے ارکان اسمبلی کی واضح اکثریت کی ضرورت ہے جو کہ اس کے پاس موجود نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی ڈاکٹر جتندر سنگھ کی طرف سے رواں ماہ کے آخر میں راجیہ سبھا کے انتخابات میں مقبوضہ جموں و کشمیر سے تینوں نشستوں پر کامیابی کے دعوے سے مقبوضہ علاقے میں انتخابات میں دھاندلی اور جوڑ توڑ کی سیاست بے نقاب ہو گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر جتندر سنگھ نے ایک حالیہ بیان میں 24 اکتوبر کو ہونے والے راجیہ سبھا الیکشن میں مقبوضہ جموں و کشمیر سے بی جے پی کے تینوں امیدواروں کو کامیاب کرانے کا دعویٰ کیا ہے۔ تاہم اعداد و شمار اور اسمبلی میں بی جے پی کے منتخب ارکان کی موجودہ تعداد بھارتی وزیر کے دعویٰ کی نفی کرتی ہیں۔ کشمیر اسمبلی میں حکمران نیشنل کانفرنس کے 42 جبکہ ہندوتوا بی جے پی کے پاس صرف 28 ارکان موجود ہیں اور بی جے پی کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان بالا کی تینوں نشستوں پر کامیابی کیلئے ارکان اسمبلی کی واضح اکثریت کی ضرورت ہے جو کہ اس کے پاس موجود نہیں ہے۔
موجودہ صورتحال میں ڈاکٹر جتندر کا دعویٰ محض ایک سیاسی بیان یا ممکنہ طور پر بڑے پیمانے پر ہارس ٹریڈنگ اور دھاندلی کا اشارہ ہے۔ ڈاکٹر جتندر سنگھ نے مزید دعویٰ کیا کہ اراکین کشمیر اسمبلی اپنی ضمیر کی آواز پر ووٹ دیں گے۔ مبصرین نے بھارتی وزیر کے دعوے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر جتندر سنگھ کا بیان دراصل ارکان کشمیر اسمبلی پر دبائو ڈالنے، پس پردہ جوڑ توڑ اور ہارس ٹریڈنگ کی طرف اشارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی لیڈر کی طرف سے "ضمیر کی آواز” کا دعویٰ درحقیقت سیاسی مفادات، دھمکیوں یا مالی لالچ اور دبائو کا دوسرا نام ہو سکتی ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق ہندوتوا بی جے پی کی غیرمعمولی خود اعتمادی اور بلند و بانگ دعوے دراصل ایک منصوبہ بند اسکرپٹ کا حصہ ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ دھاندلی کو "جمہوری عمل” کا نام دیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی طرف سے دھاندلی زدہ انتخابات کو جمہوری عمل قرار دینا بظاہر سیاسی تھیٹر محسوس ہوتا ہے۔ کشمیر اسمبلی میں نیشنل کانفرنس کی واضح اکثریت کے باوجود بی جے پی کے تینوں امیدواروں کی کامیابی ایک سیاسی معجزہ یا دھاندلی اور ہارس ٹریڈنگ کا نتیجہ ہی ہو سکتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تینوں نشستوں پر کامیابی ڈاکٹر جتندر سنگھ کشمیر اسمبلی بی جے پی کے اسمبلی میں کا دعوی کے پاس کی طرف
پڑھیں:
ٹرمپ کے خطاب کے دوران فسلطین کے حق میں نعرے لگانے والے 2 ارکان کو اسرائیلی پارلیمنٹ سے نکال دیا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران فلسطینی ریاست کی منظوری کے لیے آواز اٹھانے پر 2 ارکان پارلیمنٹ کو ایوان سے نکال دیا گیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اسرائیلی پارلیمان ’’کنیسٹ‘‘ سے اپنے تاریخی خطاب کے دوران غیر متوقع طور پر شدید مزاحمت کا سامنا رہا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی پارلیمان میں بے مثال ہنگامہ آرائی اُس وقت ہوئی جب دو ارکانِ اسمبلی نے امریکی صدر کی تقریر کے دوران اسرائیلی پالیسیوں کے خلاف اور فلسطین کے حق میں فلک شگاف نعرے لگائے۔ارکان اسمبلی کے نعروں سے اسمبلی گونج اُٹھی اور اس احتجاج نے اسمبلی سیشن کو ہلا کر رکھ دیا جس پر امریکی صدر کو اپنی تقریر روکنا بھی پڑی۔
ٹرمپ کی تقریر کے دوران عرب رکنِ پارلیمنٹ 50 سالہ ایمن عودہ اور 60 سالہ یہودی نژاد رکن عوفر کاسف نے اپنی نشستوں سے اٹھ کھڑے ہو کر ’’فلسطین کو تسلیم کرو! قبضہ ختم کرو! کے نعرے لگائے۔
سیکیورٹی فورسز نے فوری مداخلت کرتے ہوئے دونوں ارکان کو اسمبلی ہال سے باہر نکال دیا جب کہ ایوان میں کچھ لمحوں کے لیے شدید شور اور افراتفری پھیل گئی۔
خیال رہے کہ ایمن عودہ (حداش اتحاد کے عرب رہنما) نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پہلے ہی اعلان کر دیا تھا کہ نیتن یاہو اور امریکا کی منافقت بے نقاب کرنی ہے۔ حقیقی امن فلسطینی ریاست کے بغیر ممکن نہیں۔
اسی طرح عوفر کاسف (حداش اتحاد کے یہودی رہنما) نے بھی کھل کر اظہار کیا تھا کہ نسل پرستی اور قبضے پر مبنی امن قابلِ قبول نہیں۔ ہمیں انصاف چاہیے، خاموشی نہیں!