کشمیر اسمبلی میں حکمران نیشنل کانفرنس کے 42 جبکہ ہندوتوا بی جے پی کے پاس صرف 28 ارکان موجود ہیں اور بی جے پی کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان بالا کی تینوں نشستوں پر کامیابی کیلئے ارکان اسمبلی کی واضح اکثریت کی ضرورت ہے جو کہ اس کے پاس موجود نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی ڈاکٹر جتندر سنگھ کی طرف سے رواں ماہ کے آخر میں راجیہ سبھا کے انتخابات میں مقبوضہ جموں و کشمیر سے تینوں نشستوں پر کامیابی کے دعوے سے مقبوضہ علاقے میں انتخابات میں دھاندلی اور جوڑ توڑ کی سیاست بے نقاب ہو گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر جتندر سنگھ نے ایک حالیہ بیان میں 24 اکتوبر کو ہونے والے راجیہ سبھا الیکشن میں مقبوضہ جموں و کشمیر سے بی جے پی کے تینوں امیدواروں کو کامیاب کرانے کا دعویٰ کیا ہے۔ تاہم اعداد و شمار اور اسمبلی میں بی جے پی کے منتخب ارکان کی موجودہ تعداد بھارتی وزیر کے دعویٰ کی نفی کرتی ہیں۔ کشمیر اسمبلی میں حکمران نیشنل کانفرنس کے 42 جبکہ ہندوتوا بی جے پی کے پاس صرف 28 ارکان موجود ہیں اور بی جے پی کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان بالا کی تینوں نشستوں پر کامیابی کیلئے ارکان اسمبلی کی واضح اکثریت کی ضرورت ہے جو کہ اس کے پاس موجود نہیں ہے۔

موجودہ صورتحال میں ڈاکٹر جتندر کا دعویٰ محض ایک سیاسی بیان یا ممکنہ طور پر بڑے پیمانے پر ہارس ٹریڈنگ اور دھاندلی کا اشارہ ہے۔ ڈاکٹر جتندر سنگھ نے مزید دعویٰ کیا کہ اراکین کشمیر اسمبلی اپنی ضمیر کی آواز پر ووٹ دیں گے۔ مبصرین نے بھارتی وزیر کے دعوے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر جتندر سنگھ کا بیان دراصل ارکان کشمیر اسمبلی پر دبائو ڈالنے، پس پردہ جوڑ توڑ اور ہارس ٹریڈنگ کی طرف اشارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی لیڈر کی طرف سے "ضمیر کی آواز” کا دعویٰ درحقیقت سیاسی مفادات، دھمکیوں یا مالی لالچ اور دبائو کا دوسرا نام ہو سکتی ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق ہندوتوا بی جے پی کی غیرمعمولی خود اعتمادی اور بلند و بانگ دعوے دراصل ایک منصوبہ بند اسکرپٹ کا حصہ ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ دھاندلی کو "جمہوری عمل” کا نام دیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی طرف سے دھاندلی زدہ انتخابات کو جمہوری عمل قرار دینا بظاہر سیاسی تھیٹر محسوس ہوتا ہے۔ کشمیر اسمبلی میں نیشنل کانفرنس کی واضح اکثریت کے باوجود بی جے پی کے تینوں امیدواروں کی کامیابی ایک سیاسی معجزہ یا دھاندلی اور ہارس ٹریڈنگ کا نتیجہ ہی ہو سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: تینوں نشستوں پر کامیابی ڈاکٹر جتندر سنگھ کشمیر اسمبلی بی جے پی کے اسمبلی میں کا دعوی کے پاس کی طرف

پڑھیں:

ق لیگ کی بلوچستان میں بڑی کامیابی، مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کا شمولیت کا اعلان

کوئٹہ:

مسلم لیگ (ق) کو بلوچستان میں بڑی کامیابی مل گئی، مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے مسلم لیگ میں شمولیت کا اعلان کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی، پشتخواہ ملی پارٹی کے عہدے دار مسلم لیگ ق میں شامل ہوئے ہیں، مسلم لیگ ق نے بلدیاتی انتخابات میں پارٹی امیدواروں کو ٹکٹ بھی جاری کردیے۔

پارٹی کے مرکزی ترجمان مصطفیٰ ملک نے شمولیتی  تقریب میں خصوصی شرکت کی۔ ق لیگی رہنماء نعمت خلجی، شکور مری، رفیع اللہ اچکزئی بھی تقریب میں شریک ہوئے۔ ڈاکٹر علی عادل، بشیر اچکزئی، مدثر ایڈووکیٹ، حاجی ندا درانی بھی تقریب میں شامل تھے۔

مسلم لیگ بلوچستان نے چوہدری شجاعت حسین کی قیادت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا

مصطفیٰ ملک نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے،پاکستان دشمن بلوچستان میں عدم استحکام چایتے ہیں، بھارت بلوچستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے، حکومت، سیاسی جماعتیں، اسٹیبلشمنٹ بلوچستان کی ترقی کے لیے یکسو ہیں۔

مصطفیٰ ملک نے کہا کہ بلوچستان میں بے روزگاری کا خاتمہ، امن کی بحالی اول ترجیح ہونی چاہیے،مسلم لیگ ڈائیلاگ کی حامی ہے مگر ملک دشمنوں کو کسی رعایت کی مستحق نہیں سمجھتی۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت قومی اسمبلی اور سینیٹ میں کورم پورا نہ کرسکی، دونوں ایوانوں کے اجلاس ملتوی
  • شوگر ملز کارٹل بے نقاب، گنے کی قیمتوں میں دھاندلی کا معاملہ سامنے
  • ضمنی انتخابات میں کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن جاری
  • مودی سرکار کا صحافت پر نیا وار — کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ، اسلحہ برآمد کرنے کا مضحکہ خیز دعویٰ
  • مودی کا صحافت پر وار! کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ،اسلحہ برآمد کرنے کا مضحکہ خیز دعویٰ
  • سوڈان میں کارگو طیارہ گر کر تباہ‘ عملے کے تینوں ارکان ہلاک
  • اقوامِ متحدہ رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم بے نقاب،پاکستان کا اظہارتشویش
  • ق لیگ کی بلوچستان میں بڑی کامیابی، مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کا شمولیت کا اعلان
  • وزیراعظم سے وزیر منصوبہ بندی کی ملاقات، وزارت اور ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • پی ٹی آئی کے ارکان مستعفی، پنجاب میں کئی ماہ سے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس نہ ہو سکا