پاک افغان کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کر سکتا ہوں‘ فضل الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) امیر جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ماضی میں بھی پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کیا تھا اب بھی کرسکتا ہوں۔ کنونشن سینٹر اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جے یو آئی مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ افغان قیادت سے رابطے ہوئے ہیں، وہ معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک افغان جنگ بندی تو ہوگئی اب زبان بندی بھی ہونی چاہیے، سوشل میڈیا سمیت ہر جگہ دونوں ممالک کو اشتعال کی بجائے معاملات کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے کشمیر پر بیان پر واویلا کرنے کے بجائے کشمیر پر اپنے کردار کو بھی دیکھنا چاہیے، کشمیر پر پاکستان نے کتنی پالیسیاں بدلی ہیں وہ بھی سب کے سامنے ہیں۔ امیر جے یو آئی نے کہا کہ کیا پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روح کے مطابق کشمیر کا حل چاہتا ہے اور اس کے لئے کیا پیشرفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی انٹیلی جنس اور دیگر عسکری صلاحیتیں ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں، افغانستان سے جو تقاضا کیا جاتا ہے دیکھا جائے وہ اس قابل بھی ہے۔ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک عالمی معیار کی فوج اور صلاحیت رکھتا ہے، ہماری ریاست کو سوچنا چاہیے کہ کیا مغربی محاذ کھولنا اس وقت کسی طرح درست جنگی حکمت عملی ہے؟۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ
پڑھیں:
افغانستان سے کشیدگی کے نتیجے میں دہشت گردی بڑھنے کا خطرہ ہے‘ سیاسی حل نکالنا چاہیے‘ عمران خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251015-01-22
راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک) بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان سے کشیدگی کے نتیجے میں دہشت گردی بڑھنے کا خطرہ ہے، دہشت گردی کے خاتمے کا حل سیاسی طور پر نکالنا چاہیے۔ اڈیالہ جیل راولپنڈی میں توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے دوران عمران خان سے ملاقات کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان، سینیٹر علی ظفر اور بیرسٹر سیف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کے پی میں تبدیلی کے بعد بانی سے پہلی ملاقات ہوئی، بانی نے تمام ایم پی ایز کا شکریہ ادا کیا اور خوشی کا اظہار کیا‘ بانی نے علی امین گنڈا پور کے کردار کو بھی سراہا ہے، کے پی میں بانی پی ٹی آئی کا ووٹ ہے، بانی جس کو نامزد کریں گے وہی وزیر اعلیٰ بنیں گے، بانی نے تمام عہدیداروں کو مبارکباد دی ہے، بانی پارٹی نے کہا ہے کہ حکومت اسی کا حق ہے جس کا مینڈیٹ ہے، امید ہے حلف کا معاملہ خوش اسلوبی سے حل ہوگا‘ بانی نے دہشت گردی کا ذکر کیا اور کہا کہ پی ٹی آئی ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتی ہے، اس مسئلے کا حل نکالنا ہے، فوج بھی میری ہے، شہدا بھی ہمارے ہیں، عوام کا خون نہیں بہنا چاہیے، دہشت گردی کے خاتمے کا حل سیاسی طور پر نکالنا چاہیے۔ پی ٹی آئی رہنماؤں نے بتایا کہ بانی نے کہا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف پالیسیز پر تنقید کرتے ہیں، مریدکے واقعے کی بھی مذمت کی اور کہا کے پی کے میں مثالی حکومت قائم کرنی ہے۔بیرسٹر سیف نے بتایا کہ بانی نے ٹی ایل پی کے خلاف تشدد کی مذمت کی، اور کہاکہ ٹی ایل پی کارکنان پر تشددکے خلاف احتجاج کیا جائے‘ ان کی فیملی فوج میں ہے، فوج سے ان کی کوئی دشمنی نہیں، غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنے بند ہونے چاہئیں۔