ایران کی پاک افغان کشیدگی پر ثالثی کی پیشکش، دونوں ممالک کو مذاکرات کا مشورہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
تہران: ایران نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ثالثی کی پیشکش کی ہے۔ ایرانی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ تہران دونوں ممالک کے درمیان امن اور استحکام کے لیے تعاون کرنے کو تیار ہے۔
ترجمان ایرانی وزارت خارجہ اسماعیل بقائی نے اپنے بیان میں کہا کہ ایران خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے اور پاکستان اور افغانستان دونوں کو فوری مذاکرات کے ذریعے کشیدگی کم کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر ملک کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کا احترام ضروری ہے۔
ایران نے کہا کہ اگر دونوں ممالک چاہیں تو وہ ثالث کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ سرحدی تناؤ کو کم کیا جا سکے اور خطے میں امن بحال ہو۔
واضح رہے کہ اس سے قبل سعودی عرب اور قطر نے بھی پاک افغان سرحدی جھڑپوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک سے تحمل اور بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل کرنے پر زور دیا تھا۔
گزشتہ رات پاک افغان بارڈر پر افغانستان کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ کی گئی تھی جس کا پاک فوج نے بھرپور جواب دیا۔ اطلاعات کے مطابق، پاکستانی فورسز کی جوابی کارروائی میں متعدد افغان فوجی ہلاک ہوئے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دونوں ممالک
پڑھیں:
ایران جلد از جلد مذاکرات کی میز پر واپس آئے، فرانس
ژان نوئل بارو نے ایران کے ساتھ مضبوط اور پائیدار معاہدے پر پہنچنے کی خواہش کا اظہار کیا تاکہ ہمیشہ کیلیے اس بات کی ضمانت دی جا سکے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پیرس میں بدھ کے روز فرانسوی وزیر خارجہ "ژان نوئل بارو" نے اپنے ایرانی ہم منصب "سید عباس عراقچی" سے ملاقات کی۔ اس موقع پر دونوں وزرائے خارجہ کے درمیان ایران میں زیر حراست دو فرانسوی باشندوں "سیسل کولر" اور "ژاک پاریس" کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔ مذکورہ شہری فی الحال تہران میں فرانسوی سفارت خانے میں مقیم ہیں جہاں دونوں کی واپس اپنے ملک جانے کی صورت حال کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اسی دوران ژان نوئل بارو نے ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکہ و اسرائیل کی دراندازی کو مکمل طور پر نظرانداز کرتے ہوئے تہران کی جوہری پروگرام میں پیشرفت پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ جوہری توانائی کے حوالے سے کئے گئے معاہدوں کی پاسداری کرے اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ مکمل و بلا تاخیر تعاون بحال کرے۔
حالانکہ یہی فرانس، امریکی دباو کی وجہ سے JCOPA پر کبھی کاربند نہیں رہا۔ بلکہ امریکہ و یورپی ٹرائیکا ہمیشہ ایران کو مذاکرات کے نام پر الجھاتے رہے۔ اس کے باوجود فرانسوی وزیر خارجہ کا ایران سے مطالبہ ہے کہ وہ جلد از جلد مذاکرات کی میز پر واپس آئے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ ژان نوئل بارو نے ایران کے ساتھ مضبوط اور پائیدار معاہدے پر پہنچنے کی خواہش کا اظہار کیا تاکہ ہمیشہ کے لیے اس بات کی ضمانت دی جا سکے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرے گا۔ یاد رہے کہ ایران بارہا اس بات کی یقین دہانی کروا چکا ہے کہ وہ ایٹم بم بنانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ لیکن اس کے برعکس، ایران سے جوہری توانائی سے دستبرداری کا مطالبہ کرنے والا فرانس، خود ایٹم بم رکھتا ہے۔