Jasarat News:
2025-10-18@11:40:04 GMT

معاشی دبائو:20سال کے نوجوان بھی ذیابیطس کا شکار

اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 

251018-02-14

 

 

کراچی (اسٹاف رپورٹر) ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ معاشی دباؤ، غیر متوازن خوراک اور ورزش کی کمی کے باعث 20 سے 30 سال کے نوجوان بڑی تعداد میں ذیابیطس میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ ڈسکورنگ ڈائیابٹیز کی رپورٹ کے مطابق ملک میں3 کروڑ30 لاکھ افراد ذیابیطس کے رجسٹرڈ مریض ہیں، جبکہ تقریباً اتنی ہی تعداد لاعلم مریضوں کی ہے۔ سال 2024-25 کے دوران 85 لاکھ سے زائد افراد تک مہم کے ذریعے رسائی حاصل کی گئی، جن میں 9 لاکھ 66 ہزار افراد کا ذیابیطس رسک پروفائل تیار ہوا۔ ماہرین کے مطابق ہر سال تقریباً 2 لاکھ 30 ہزار افراد ذیابیطس اور اس کی پیچیدگیوں سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کے سابق صدر ڈاکٹر ابرار احمد کے مطابق اگر طرز زندگی میں فوری تبدیلی نہ لائی گئی تو نوجوان ورک فورس مفلوج ہونے کے خطرے سے دوچار ہوسکتی ہے۔ ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ شکر والے مشروبات پر بھاری ٹیکس اور اسکولوں و میڈیا میں ذیابیطس آگہی مہمات کو لازمی قرار دیا جائے۔

اسٹاف رپورٹر.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

امدادی کٹوتیاں: 14 کروڑ لوگوں کو فاقوں کا سامنا، ڈبلیو ایف پی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 اکتوبر 2025ء) عالمی ادارۂ خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے خبردار کیا ہے کہ رواں سال کے اختتام تک دنیا بھر میں 14 کروڑ لوگوں کو شدید بھوک کا سامنا ہو سکتا ہے جبکہ انسانی امداد میں کمی کے باعث چھ بحران زدہ علاقوں میں خوراک پہنچانے کے لیے اس کی کارروائیاں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔

ادارے کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سنڈی مککین نے کہا ہے کہ افغانستان، جمہوریہ کانگو، ہیٹی، صومالیہ، جنوبی سوڈان اور سوڈان میں اس کے امدادی پروگرام کڑے مسائل سے دوچار ہیں اور یہ صورتحال مزید بگڑنے کو ہے۔

راشن کی فراہمی میں ہونے والی ہر کٹوتی کا مطلب یہ ہے کہ کوئی بچہ بھوکا سوتا ہے، کوئی ماں اپنا کھانا چھوڑ دیتی ہے یا کوئی خاندان زندہ رہنے کے لیے درکار مدد سے محروم ہو جاتا ہے۔

(جاری ہے)

Tweet URL

'ڈبلیو ایف پی' کی جاری کردہ نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ بحران ایسے وقت سامنے آ رہا ہے جب دنیا میں بھوک تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔

اس وقت 31 کروڑ 90 لاکھ لوگ شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں، جن میں سے چار کروڑ 40 لاکھ کو ہنگامی حالات کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ، سوڈان اور غزہ میں قحط کی صورتحال ہے۔

ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے مطابق، رواں سال ادارے کو ملنے والے امدادی وسائل میں 40 فیصد کمی کا خدشہ ہے جس سے اس کا متوقع بجٹ 10 ارب ڈالر سے کم ہو کر 6.4 ارب ڈالر رہ جائے گا۔

انہوں نے خبردار کیا ہے کہ ان حالات میں بھوک کے خلاف دہائیوں کی محنت اور پیش رفت ضائع ہو سکتی ہے۔

ادارے نے افریقی خطے ساہل میں پانچ لاکھ افراد کو غذائی خود کفالت کے حصول میں مدد دی ہے۔ اگر امدادی وسائل مہیا نہ ہوئے تو یہ کامیابی بھی ضائع ہو جائے گی۔ہنگامی امدادی اقدمات کو خطرہ

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امدادی وسائل میں کمی کے باعث خوراک کی فراہمی میں کٹوتیاں ایک کروڑ 37 لاکھ افراد کو بھوک کی بحران زدہ سطح سے نیچے دھکیل کر ہنگامی درجے پر پہنچا سکتی ہیں جو کہ بھوک کا شکار افراد کی تعداد میں ایک تہائی اضافے کے مترادف ہو گا۔

افغانستان میں صورتحال تشویشناک حد تک خراب ہو چکی ہے جہاں غذائی امداد صرف 10 فیصد ضرورت مند لوگوں تک ہی پہنچ رہی ہے۔ جمہوریہ کانگو میں بھی بھوک ریکارڈ سطح تک پہنچ چکی ہے جہاں تقریباً 2 کروڑ 80 لاکھ افراد یا ملک کی چوتھائی آبادی غذائی عدم تحفظ کا شکار ہے۔ ادارے نے رواں ماہ ملک میں 23 لاکھ افراد کو خوراک فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن وسائل میں کمی کے بعد اب صرف 6 لاکھ افراد ہی اس سے مستفید ہوں گے۔

ہیٹی میں بھوکے لوگوں کے لیے تیار کھانےکی فراہمی کے پروگرام پہلے ہی بند کیے جا چکے ہیں اور لوگوں کو ادارے کی جانب سے معمول کے ماہانہ راشن کا صرف نصف حصہ مل رہا ہے۔

صومالیہ میں بھی صورتحال مسلسل بگڑ رہی ہے۔ گزشتہ سال ملک میں 22 لاکھ افراد کو امدادی خوراک دی جا رہی تھی جبکہ نومبر 2025 تک یہ تعداد گھٹ کر 3 لاکھ 50 ہزار رہ جائے گی۔ جنوبی سوڈان میں تمام مستحق افراد کے لیے راشن میں کٹوتی کر دی گئی ہے۔

سوڈان کی صورت حال بھی نہایت سنگین ہے۔ ادارہ جنگ سے متاثرہ اس ملک میں ہر ماہ 40 لاکھ افراد کو خوراک فراہم کر رہا ہے جہاں نصف آبادی یعنی دو کروڑ 50 لاکھ افراد شدید غذائی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔'ڈبلیو ایف پی' کا عزم

ادارے نے اس امر پر بھی افسوس کا اظہار کیا ہے کہ مالی وسائل کی کمی نے بحران زدہ علاقوں کو امداد پہنچانے کی تیاری کے اقدامات کو بھی شدید متاثر کیا ہے۔

تقریباً ایک دہائی بعد پہلی مرتبہ ہیٹی میں طوفانی موسم کے لیے کوئی ہنگامی غذائی ذخیرہ موجود نہیں اور افغانستان میں سردیوں کی آمد پر امدادی خوراک ذخیرہ نہیں کی جا سکی۔

ادارے نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ بھوک سے بری طرح متاثرہ علاقوں میں غذائی امداد کی فراہمی جاری رکھے گا۔ سنڈی مککین کا کہنا ہے کہ امدادی خوراک میں تباہ کن کٹوتیاں نہ صرف جانوں کو خطرے میں ڈالتی ہیں بلکہ استحکام کو بھی متاثر کرتی ہیں۔ ان سے نقل مکانی میں اضافہ ہوتا ہے اور وسیع تر سماجی و اقتصادی بحران جنم لیتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر میں ڈینگی نوجوان کی جان نگل گیا، سینکڑوں افراد متاثر
  • محرابپور،ریلوے لائن کے قریب سے نوجوان کی نعش برآمد
  • ڈپریشن کے شکار افراد میں دائمی امراض کا خطرہ بڑھنے کا انکشاف
  • لاہور دنیا کا آلودہ ترین شہر ، فضائی معیار خطرناک حد کو چھو گیا
  • امدادی کٹوتیاں: 14 کروڑ لوگوں کو فاقوں کا سامنا، ڈبلیو ایف پی
  • انقرہ پارک جاگنگ ٹریک منصوبے میں 1 کروڑ 80 لاکھ روپے کی مالی بے ضابطگی کا انکشاف
  • سوات موٹروے ٹنل کے قریب خوفناک حادثہ، ایک ہی خاندان کے 10 افراد جاں بحق
  • پاکستان میں معاشی بحران:وجوہات، اثرات اور حل
  • ٹنڈوالٰہیارمیں بھی سفید چھڑی کا عالمی دن منایا گیا