اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 اکتوبر 2025ء) سیسہ رنگ و روغن اور سامان آرائش سمیت روزمرہ استعمال کی بہت سی چیزوں میں پایا جاتا ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسے محفوظ سمجھا جائے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ کسی بھی چیز میں سیسے کی کوئی بھی مقدار صحت و زندگی کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

زہریلے سیسے سے تحفظ کے عالمی ہفتے سے قبل 'ڈبلیو ایچ او' نے بتایا ہے کہ سیسے کی موجودگی آج بھی دنیا میں صحت کو لاحق بڑے خطرات میں شامل ہے۔

اگرچہ یہ خطرہ وسیع پیمانے پر موجود ہے لیکن اس سے بچاؤ بھی ممکن ہے۔

ادارے کا کہنا ہےکہ سیسہ ہر سال تقریباً 15 لاکھ اموات کا سبب بنتا ہے۔ یہ زیادہ تر دل کی بیماریوں کا سبب بنتا ہے اور اس سے اعصاب کو ناقابل تلافی نقصان ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

بچوں کو اس سے لاحق خطرات کہیں زیادہ ہیں کیونکہ وہ بڑوں کے مقابلے میں سیسے کو زیادہ آسانی سے جذب کرتے ہیں۔

بچوں کے تحفظ کی ضرورت

اگرچہ پٹرول میں سیسے کو شامل کرنے اور متعدد ممالک میں سیسہ ملے رنگ وروغن کی تیاری پر پابندی کی صورت میں اس کی روک تھام کے لیے پیش رفت ہوئی ہے لیکن اب بھی یہ دھات بہت سی چیزوں میں استعمال ہو رہی ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' نے کہا ہے کہ سیسہ ملے رنگ و روغن کی پیداوار، درآمد، فروخت اور استعمال پر عائد پابندیاں سختی سے لاگو کی جانی چاہئیں۔

ادارے میں ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی اور نقل مکانی کے شعبے کے ڈائریکٹر روڈیگر کریش نے کہا ہے کہ سیسے کی کوئی بھی مقدار محفوظ نہیں اور ہر بچہ اس زہر سے پاک بہتر مستقبل کا مستحق ہے۔ حکومتوں، معاشروں اور طبی ماہرین کو چاہیے کہ وہ آئندہ نسل کی صحت اور صلاحیتوں کو تحفظ دینے کے لیے انہیں سیسے سے بچانے کے ہنگامی اور فیصلہ کن اقدامات کریں۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈبلیو ایچ او

پڑھیں:

افغان طالبان نے بھارت کی شہ پر حملہ کیا، وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ افغان طالبان نے بھارت کی شہ پر پاکستان پر حملہ کیا، جس کے بعد ہمیں مجبوراً بھرپور جوابی کارروائی کرنا پڑی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ جائز شرائط پر بات چیت کے لیے تیار ہے، لیکن قومی سلامتی پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کی طویل مشترکہ سرحد ہے، اور پاکستان نے محدود وسائل کے باوجود چالیس لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کو دہائیوں سے پناہ دے رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ بھائی چارے کا رشتہ قائم رکھا، مگر بدقسمتی سے افغان سرزمین سے دہشت گرد حملے جاری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری پولیس، افواج اور شہری دہشتگردوں کا نشانہ بن رہے ہیں، جبکہ 2018 تک دہشت گردی کا خاتمہ ہو چکا تھا، لیکن اس کے بعد کی حکومت نے ان دہشتگردوں کو واپس لا کر بسایا، جس کے تباہ کن نتائج سامنے آ رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ حالیہ دنوں فتنہ الخوارج نے پاکستان کی افواج پر حملہ کیا، جس سے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا۔ انہوں نے بتایا کہ نائب وزیراعظم، وزیر دفاع اور دیگر اعلیٰ حکام نے متعدد بار کابل کے دورے کیے اور افغان قیادت سے کہا کہ ہم خطے میں امن اور ترقی چاہتے ہیں، لیکن تمام کوششوں کے باوجود افغانستان نے امن کو ترجیح دینے کے بجائے جارحیت کا راستہ اپنایا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے انکشاف کیا کہ جب پاکستان پر حملہ ہوا، تو اس وقت افغانستان کے وزیر خارجہ بھارت کے دارالحکومت دہلی میں موجود تھے، اور یہ حملہ بھارت کے اشارے پر کیا گیا۔ ان کے مطابق پاکستان نے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے بھرپور اور مؤثر جوابی کارروائی کی، جس میں فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں پاک فوج نے دشمن کو منہ توڑ جواب دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اب گیند افغانستان کے کورٹ میں ہے، افغانستان کی درخواست پر 48 گھنٹے کی عارضی جنگ بندی پر عمل جاری ہے، جبکہ دوست ممالک بالخصوص قطر اس کشیدگی کو کم کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ سیز فائر ٹھوس شرائط پر لمبے عرصے کے لیے ممکن ہے، لیکن اگر یہ صرف مہلت لینے کی چال ہوئی تو پاکستان دوبارہ سخت ردعمل دے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ جائز اور اصولی بنیادوں پر بات چیت کے لیے تیار ہے، لیکن قومی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
غزہ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کچھ لوگ غزہ کے معاملے پر سیاست کرنا چاہتے تھے، لیکن ہم نے اپنا فرض ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں معصوم بچوں کا خون بہایا گیا، تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی، اور ایسے وقت میں تنقید کرنے والے خاموش تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی جنگ بند کرانے میں کردار ادا کرے تو اسے سراہا جانا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ شرم الشیخ میں معاہدے کے بعد غزہ میں فلسطینی عوام نے خوشی منائی، اللہ کا شکر ادا کیا، اور پاکستان نے بھی اپنی سطح پر جو کردار ادا کیا، وہ فرض سمجھ کر کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور آئندہ بھی کھڑا رہے گا، اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے آواز بلند کرتا رہے گا۔
آخر میں انہوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے کی تکمیل پر اپنی معاشی ٹیم کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ امید ہے یہ پاکستان کا آخری آئی ایم ایف پروگرام ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ ہم قرضوں سے نجات حاصل کریں، اور ملکی معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کریں، تاکہ پاکستان کی آواز عالمی سطح پر مزید مؤثر بن سکے۔

متعلقہ مضامین

  • گڈ اور بیڈ طالبان کا نظریہ بری طرح ناکام ہوگیا، اب یا تو کوئی دہشتگرد ہے یا نہیں، رانا ثنا اللہ
  • ڈبلیو ایچ او نے عالمی سطح پر اینٹی بائیوٹکس مزاحمت میں اضافے سے خبردار کردیا
  • شوہر کے لیے سب کچھ کیا لیکن شادی کے 10 ماہ بعد ہی طلاق ہوگئی، زینب قیوم
  • ڈبلیو ایچ او نے عالمی سطح اینٹی بائیوٹکس مزاحمت میں اضافے سے خبردار کردیا
  • پرامن احتجاج کا حق سب کو ہے،آخروقت تک مذاکرات  کیے مگر وہ نہیں مانے، وزیر داخلہ
  • ماحول میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح میں خطرناک اضافہ، ڈبلیو ایم او
  • امدادی کٹوتیاں: 14 کروڑ لوگوں کو فاقوں کا سامنا، ڈبلیو ایف پی
  • افغان طالبان نے بھارت کی شہ پر حملہ کیا، وزیراعظم شہباز شریف
  • بھارت کی الیکٹرک وہیکل سبسڈیوں پر چین برہم، ڈبلیو ٹی او میں باضابطہ شکایت درج