Islam Times:
2025-10-13@15:27:49 GMT

غزہ جنگ بندی نیتن یاہو کی سیاسی موت ثابت ہوگی، سروے

اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT

غزہ جنگ بندی نیتن یاہو کی سیاسی موت ثابت ہوگی، سروے

یہ نتائج انتہائی دائیں بازو کے ووٹر بیس میں گہری ناراضگی اور مایوسی کی عکاسی کرتے ہیں، جو جنگ بندی کے معاہدے کو اپنے نظریات کے ساتھ غداری کے طور پر دیکھتے ہیں۔ بین گویراور اسموٹریچ، جنہوں نے ہمیشہ حماس کے مکمل طور پر تباہ ہونے اور تمام قیدیوں کی واپسی تک فوجی آپریشن جاری رکھنے پر اصرار کیا ہے، اب انہیں سیاسی منظر نامے سے مکمل طور پر ہٹائے جانے کے خطرے کا سامنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ فلسطین میں کیےگئےسروے سے حاصل ہونیوالے اعدادوشمار اور نتائج کے مطابق 48 فیصد جواب دہندگان قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ مکمل ہونے کے بعد عام انتخابات چاہتے ہیں،اس سے موجودہ اسرائیلی کابینہ پر گہرے عدم اعتماد اور تبدیلی کی خواہش کی نشاندہی ہوتی ہے۔ انسانی اور جغرافیائی سیاسی نتائج سے قطع نظر غزہ جنگ بندی معاہدے نے مقبوضہ علاقوں میں ایک سیاسی زلزلہ برپا کر دیا ہے۔

تازہ ترین سروےسے پتہ چلتا ہے کہ معاہدے نے بنجمن نیتن یاہو کی اتحادی کابینہ کو پہلے سے کہیں زیادہ خطرے میں ڈال دیا ہے۔ صہیونی اخبار معاریو میں شائع ہونے والے ایک سروے میں حکمران اتحاد کی نازک سیاسی حالت کی واضح تصویر پیش کی گئی ہے: حزب اختلاف نے 59 نشستوں کے ساتھ نیتن یاہو کے اتحاد (51 نشستوں) کو 8 نشستوں سے پیچھے چھوڑ دیا ہے، یہ خلا اسرائیل کے سیاسی ڈھانچے میں بنیادی تبدیلیوں کے امکانات کو ظاہر کرتا ہے۔

زیادہ حیران کن نیتن یاہو کی کابینہ میں موجود انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کی کمزور حالت ہے۔ جیوش پاور پارٹی، جس کی قیادت موجودہ وزیر داخلہ اتمار بین گویر کے پاس ہے، اس کی مقبولیت میں تیزی سے کمی کے ساتھ، صرف چھ نشستوں پر بچیں گئیں۔ دریں اثناء، مذہبی صہیونی جماعت، جس کی قیادت وزیر خزانہ، اسموٹریج کر رہے ہیں، اگر قبل از وقت انتخابات کرائے جاتے ہیں تو ایک بھی نشست نہیں جیت پائے گی۔

یہ نتائج انتہائی دائیں بازو کے ووٹر بیس میں گہری ناراضگی اور مایوسی کی عکاسی کرتے ہیں، جو جنگ بندی کے معاہدے کو اپنے نظریات کے ساتھ غداری کے طور پر دیکھتے ہیں۔ بین گویراور اسموٹریچ، جنہوں نے ہمیشہ حماس کے مکمل طور پر تباہ ہونے اور تمام قیدیوں کی واپسی تک فوجی آپریشن جاری رکھنے پر اصرار کیا ہے، اب انہیں سیاسی منظر نامے سے مکمل طور پر ہٹائے جانے کے خطرے کا سامنا ہے۔ اس صورتحال نے نیتن یاہو کو مخمصے میں ڈال دیا ہے۔

ایک طرف، انتہائی دائیں بازو کے ساتھ اتحاد جاری رکھنے کا مطلب جنگ کے خاتمے اور استحکام کی طرف بڑھنے کے عوامی مطالبے کو نظر انداز کرنا ہے۔ دوسری طرف، اپوزیشن پر فتح حاصل کرنے اور وسیع تر اتحاد بنانے کی کوششیں بین گویراور اسموٹریچ کی کابینہ سے علیحدگی اور حکومت کے خاتمے کا باعث بن سکتی ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ غزہ کی جنگ بندی نے نہ صرف وقتی طور پر جنگ کی آگ کو بجھا دیا ہے بلکہ نیتن یاہو کے اتحاد کی راکھ کے نیچے موجود چنگاری کا کام کرتے ہوئے ایک ایسی آگ بھی جلائی ہے جو کسی بھی لمحے بھڑک سکتی ہے اور اسرائیل کے سیاسی ڈھانچے کو تبدیل کر سکتی ہے۔

بن گویر اور اسموٹریج بھی مکمل طور پرایک مشکل تعطل میں پھنس گئے ہیں، ان کی کابینہ سے علیحدگی اور نیتن یاہو کے اتحاد کے خاتمے کا نتیجہ ان تمام افراد کی سیاسی زندگیوں کا خاتمہ ہو گا (نیتن یاہو، بین گویراور اسموٹریچ)، اور ان کے اتحاد کی طرف سے غزہ جنگ میں باضابطہ شکست بھی ان کی سیاسی زندگی کا خاتمہ شمار ہوگی۔غزہ کے ان جلادوں کے لیے کوئی تیسرا راستہ نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انتہائی دائیں بازو نیتن یاہو کے اتحاد کے ساتھ دیا ہے

پڑھیں:

بڑھتی شدت پسندی کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے قومی اتحاد اور سیاسی عزم کی ضرورت ہے، شازیہ مری

مرکزی ترجمان پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز شازیہ مری نے کہا ہے کہ پاکستان کو بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیئے قومی اتحاد اور سیاسی عزم کی ضرورت ہے۔

اپنے ایک بیان میں شازیہ مری نے کہا کہ ہم نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو دہشت گردی کے ہاتھوں کھو دیا، چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے ہمیشہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف واضح اور جرأت مندانہ مؤقف اپنایا ہے،  کوئی ملک اپنے علاقے کو اپنے ہمسایوں کے خلاف تشدد کے لیے استعمال نہیں ہونے دے سکتا۔

شازیہ مری کا کہنا تھا کہ چیئرمین بلاول بھٹو نے ہمیشہ نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنانے پر زور دیا،  افسوس کہ خیبر پختونخوا میں غفلت اور ناقص حکمرانی نے شدت پسند اور مجرمانہ نیٹ ورک کو دوبارہ ابھارنے کی اجازت دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب ادارے بروقت کارروائی نہیں کرتے، تو انتہا پسند ان خلا کا فائدہ اٹھا کر خوف اور افراتفری پھیلاتے ہیں،  پاکستان کو اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحدوں میں امن قائم رکھنے کا ہر حق حاصل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیئے قومی اتحاد اور سیاسی عزم کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ترک صدر کا نیتن یاہو کی موجودگی میں مصر میں لینڈ کرنے سے انکار، طیارہ بحیرہ احمر پر چکر لگاتا رہا
  • یہودی تہوار کے باعث نیتن یاہو کی غزہ سمٹ میں شرکت سے معذرت
  • نتین یاہو کی شرکت کی صورت میں شرم الشیخ اجلاس کا بائیکاٹ کر دینگے، عراقی وزیراعظم کی دھمکی
  • وٹکوف کی جانب سے نیتن یاہو کی تعریف کی کوشش پر اسرائیلی شہریوں نے ہنگامہ برپا کردیا
  • نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی برقرار، غزہ میں دوبارہ کارروائی کا عندیہ دے دیا
  • نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی برقرار، غزہ میں دوبارہ کارروائی کا عندیہ دے دیا
  • نیتن یاہو کو دوست کہنے پر پرکاش راج نے مودی کلاس لےلی
  • بڑھتی شدت پسندی کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے قومی اتحاد اور سیاسی عزم کی ضرورت ہے، شازیہ مری
  • مطالبات پورے نہ ہوئے تو جنگ دوبارہ شروع کردیں گے: نیتن یاہو کی دھمکی