نتین یاہو کی شرکت کی صورت میں شرم الشیخ اجلاس کا بائیکاٹ کر دینگے، عراقی وزیراعظم کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں عراقی حکومتی ذرائع کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر "قاہرہ" کیجانب سے نیتن یاہو کو کوئی سرکاری دعوت نامہ نہیں بھیجا گیا، تاہم امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" نے آج اپنے مصری ہم منصب "عبدالفتاح السیسی" کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو میں صیہونی وزیراعظم کی شرکت کیلئے کوششیں کیں۔ اسلام ٹائمز۔ آج دوپہر کو ایک اعلیٰ حکومتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے عراق کی سرکاری خبررساں ایجنسی واع نے اعلان کیا کہ وزیراعظم "محمد شیاع السوڈانی" نے امریكی و مصری فریقین كو اطلاع دے دی ہے كہ شرم الشیخ اجلاس میں عراق، صیہونی وزیراعظم "نتین یاہو" كی عدم موجودگی كی صورت میں ہی شركت كرے گا۔ انہوں نے كہا كہ عراق كا یہ موقف ٹھوس ہے۔ عراقی حکومتی ذرائع نے بتایا كہ ابتدائی طور پر "قاہرہ" کی جانب سے نیتن یاہو کو کوئی سرکاری دعوت نامہ نہیں بھیجا گیا، تاہم امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" نے آج اپنے مصری ہم منصب "عبدالفتاح السیسی" کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو میں صیہونی وزیراعظم کی شرکت کے لئے کوششیں کیں اور بالآخر مصر کے صدارتی دفتر نے اعلان کیا کہ اس اجلاس میں نیتن یاہو بھی شرکت کریں گے۔
اس عراقی عہدے دار نے اس بات کا ذکر کیا کہ مذکورہ اجلاس میں شرکت کرنے والے بعض ممالک نے بغداد جیسا موقف پیش کیا۔ یہی وجہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرامپ کی نیتن یاہو کو مدعو کرنے کی کوشش ناکام ہو گئیں۔ میڈیا میں گردش کرنے والی ان رپورٹس کے پس منظر میں، صیہونی وزارت عظمیٰ کے دفتر نے کوئی وضاحت دئیے بغیر اعلان کیا کہ نیتن یاہو کا شرم الشیخ کا سفر ملتوی کر دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ شرم الشیخ اجلاس ایک خصوصی کانفرنس ہے جو غزہ میں جنگ کے خاتمے، جنگ بندی اور خطے کی تعمیر نو کے بارے میں آج مصر کے ساحلی شہر شرم الشیخ میں منعقد ہو رہی ہے۔ اس کانفرنس کی صدارت ڈونلڈ ٹرامپ اور مصری صدر کریں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرامپ نیتن یاہو شرم الشیخ کیا کہ
پڑھیں:
عراقی کردستان: خور مور گیس فیلڈ پر ڈرون حملہ، پاور اسٹیشنز کی گیس سپلائی معطل
عراقی کردستان کے خور مور گیس فیلڈ پر ڈرون حملے کے نتیجے میں آگ لگ گئی اور کئی ملازمین زخمی ہو گئے۔ حملے کے بعد گیس فیلڈ پر کام عارضی طور پر روک دیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق حملے کے فوری بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور نقصان کے جائزے کا عمل جاری ہے۔
وزارت قدرتی وسائل اور بجلی نے بتایا کہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور مستقبل میں ایسے حادثات سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔