اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر سید توقیر شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان موسمیاتی اعتبار سے متاثر ہونے والا دنیا کا پانچواں ملک ہے، موسمیاتی تبدیلیوں سے پاکستان کی قومی غذائی سلامتی دوہرے خطرات سے دوچار ہے، ہماری ضرورت فوری اور واضح ہے جس میں پانی ذخیرہ کرنے کے ساتھ ساتھ فطرت پر مبنی حل، سیلابی میدانوں کی بحالی، آبپاشی کے شعبہ کی ترقی اور واٹر شیڈ مینجمنٹ کے نفاذ کا امتزاج ہونا چاہئے۔ یہاں موصول ہونے والی پریس ریلیز کے مطابق وہ عالمی موسمیاتی مالیاتی ادارے کے زیر اہتمام منعقدہ ’’روم واٹر ڈائیلاگ ‘‘ سے خطاب کررہے تھے۔ اس ڈائیلاگ میں سینکڑوں ممالک کے سربرہان مملکت و وزرا اور سول سوسائٹی اور ترقیاتی اداروں کے نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی اور پانی کی بحرانوں کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کا بحران پاکستان سمیت بہت سے ممالک کےلئے ایک وجودی چیلنج ہے ، پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والا پانچواں ملک ہے جسے انتہائی موسمیاتی واقعات اور دائمی وسائل کے دبائو کے دوہرے خطرات کا سامنا ہے جس کی وجہ سے قومی غذائی سلامتی خطرے میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دو طرح کے حالات کا سامنا ہے جن میں تباہ کن سیلابی صورتحال جیسا 2022 میں دیکھا گیا جہاں ملک بھر میں سیلاب کی وجہ سے 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے ، 4 ملین ایکڑ زرعی اراضی تباہ ہوئی اور ایک کروڑ لوگ پینے کے صاف پانی سے محروم ہوگئے، حالیہ 2025 کے سیلاب کی تباہ کاریوں کی شدت بھی اتنی ہی تباہ کن ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کو دوسرا بڑا چیلنج پانی کی شدید کمی کا بھی ہے ، پاکستان میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت صرف 30 دن کی سپلائی تک محدود ہے۔ انہوں نے کہا کہ واضح اور فوری ضرورت کے طور پر ہمیں اپنے واٹر سٹرکچر میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی ضرورت ہے جہاں روایتی اور زیادہ ذخیرہ کرنے والے حل کے ساتھ ساتھ فطرت پر مبنی حل ، سیلابی میدانوں کی بحالی، لچکدار آبپاشی کی تکنیکوں کی ترقی اور واٹر شیڈ مینجمنٹ کے نفاذ کے امتزاج کی ضرورت ہے۔ انہوں نے عالمی موسمیاتی مالیاتی اداروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو 2030 تک صرف موافقت کےلئے سالانہ 7 سے 14 ارب ڈالر کی ضرورت ہے،اس کے باوجود ہم ایک ایسے عالمی مالیاتی ڈھانچے کا سامنا کر رہے ہیں جو مطلوبہ سرمایہ کاری کو ایک تضاد میں بدل دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ عالمی موسمیاتی فنڈ کی ناکامیوں کی وجہ سے پانی کی لچک میں سرمایہ کاری اور اختراع کی ہماری صلاحیت کو براہ راست متاثر کرتا ہے، قومی ضرورت کے باوجود پاکستان دستیاب عالمی موسمیاتی فنڈز سے محروم رہا ہے کیونکہ بین الاقوامی معیار اکثر انتہائی مخصوص ، تکنیکی طور پر پیچیدہ اور دیگر مطالبات کی زد میں ہے، اس میں ادارہ جاتی صلاحیت بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ منظور شدہ فنڈز بھی سست ترسیل اور کئی سالہ قانونی عمل کے تابع ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر دستیاب موسمیاتی فنڈز قرضوں اور رعایتی قرضوں کی شکل میں ہوتے ہیں جس میں صرف ایک چھوٹا سا حصہ گرانٹس کے طور پر دستیاب ہوتا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ یہ قرض ان کمزور معیشتوں پر لادا جاتا ہے جو پہلے ہی میکرو اکنامک استحکام کے مرحلے سے گزر رہی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ عالمی موسمیاتی مالیات کو فنڈز کی کمی کی وجہ سے نہیں بلکہ بیورو کریسی کی وجہ سے روکا جا رہا ہے۔ موسمیاتی مالیاتی اداروں کی اصلاح کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جی سی ایف میں بورڈ کی منظوری تک اوسط منظوری کا وقت 24 ماہ یا اس سے زیادہ ہے ، منظوری کے بعد پہلی ترسیل کا اوسط دورانیہ 9 سے 18 ماہ ہے ، خود جی سی ایف کی یونٹ آئی ای یو کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فنڈ کے اندرونی عمل پیچیدہ ، منتشر اور رکاوٹوں سے بھرپور ہیں، بڑے موسمیاتی فنڈز کو ترقیاتی ماہرین کی طرف سے سست پروسیسنگ ، ضرورت سے زیادہ بیورو کریسی اور ترسیل میں تاخیر کے لئے تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے عالمی شراکت داروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پیچیدگی اور قرض کے ڈھانچے سے رفتار اور اعتماد کی طرف ایک نمونہ کے طور پر تبدیل کریں ، ہمیں مالیاتی اختراع کے جزو کی ضرورت ہے جو ملاوٹ شدہ مالیات ، گرین بانڈز ، انشورنس میکنزم اور نجی سرمایہ کاری کو کم خطرہ بنانے اور چھوٹے کسانوں کےلئے مالیات تک رسائی بڑھانے کےلئے انکیوبیشن پروگراموں پر توجہ دے ۔ 2030 کے عالمی ترقیاتی ایجنڈے کو اجاگر کرتے ہوئے ڈاکٹر توقیر شاہ نے کہا کہ پائیدار ترقیاتی اہداف میں صاف پانی اور بھوک کے خاتمے کے اہداف اس وقت تک ناقابل حصول رہیں گے جب تک ہم اس چیلنج کا سامنا براہ راست نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ پانی صرف ندیوں اور نہروں کےلئے نہیں بلکہ لوگوں ، وقار اور زندگی کےلئے ہے۔ انہوں نے علاقائی اور عالمی شراکت داروں کو پاکستان کی طرف سے مکمل تعاون کی پیشکش کی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ عالمی موسمیاتی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے کہ پاکستان کی وجہ سے کا سامنا

پڑھیں:

دیرینہ حل طلب تنازعہ کشمیر سے علاقائی اور عالمی امن کو سنگین خطرہ لاحق ہے

کشمیری عوام چاہتے ہیں اقوام متحدہ انہیں ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت دلوائے جس کا وعدہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں ان سے کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے عوام نے دیرینہ تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے اقوام متحدہ سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ اس حل طلب مسئلہ کشمیر سے علاقائی اور عالمی امن کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔ ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی سنگین صورتحال کا فوری نوٹس اور کشمیری عوام کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہیں۔ کشمیری عوام چاہتے ہیں اقوام متحدہ انہیں ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت دلوائے جس کا وعدہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں ان سے کیا گیا ہے۔ مودی حکومت نے 5 اگست 2019ء کو یکطرفہ طور پر جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کر کے اسے دو یونین ٹیریٹریز میں تقسیم کر کے دنیا پر واضح کر دیا تھا کہ اسے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔عالمی ادارے کو مقبوضہ کشمیر میں غیر کشمیری ہندوئوں کو آباد کر کے مقبوضہ علاقے کے آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کی مودی حکومت کی کوششوں کو روکنے کیلئے اقدامات کرنے چاہیں۔ اقوام متحدہ کو مقبوضہ علاقے میں قابض بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں کشمیریوں کا قتل عام رکوانے کے لیے بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور جموں و کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزیوں پر بھارت کو جواب دہ ٹھہرانا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت چھاتی کے سرطان سے نمٹنے کےلئے جامع اقدامات کررہی ہے ، صدر مملکت
  • زرعی چیلنجز سے نمٹنے کیلیے ڈیٹا پر مبنی فیصلے وقت کی ضرورت ہیں، ڈاکٹر الظاف علی
  • چین نے ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی میں عالمی قیادت سنبھال لی، وزیر مملکت موسمیاتی تبدیلی بیجنگ
  • دیرینہ حل طلب تنازعہ کشمیر سے علاقائی اور عالمی امن کو سنگین خطرہ لاحق ہے
  • ملک میں غذائی بحران سنگین ،پیداوار ناکافی اور ضیاع بڑھ گیا،ماہرین
  • اسلام آباد: وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک سے سیمسن گروپ آف کمپنیز کے بین الاقوامی مشاورتی بورڈ کے ارکانملاقات کررہے ہیں
  • اینٹی بائیوٹکس کے خلاف بڑھتی مزاحمت عالمی سطح پر صحت کے لیے خطرہ قرار
  • فتنہ الخوارج وہندوستان ملکی سلامتی کے لیے خطرہ ہے‘سنی تحریک
  • پاکستان عالمی مارکیٹ میں مسابقت کھو رہا ہے