پریم یونین رہنمائوں کی امیر جماعت اسلامی سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پریم یونین کے چیف آرگنائزر خالد محمود چوہدری اور سرپرست فیصل آباد پریم یونین میاں طاہر ایوب نے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کی سے ملاقات کی۔ اس موقع پرصوبائی امیر جاوید قصوری، ضلعی امیر محبوب الزماں بٹ، میاں شاہد ایوب، میاں زاہد ایوب،رائے ندیم الرحمن، محمد ناصر بھی موجود تھے۔ خالد محمود چوہدری اور میاں طاہر ایوب نے حافظ نعیم الرحمان کو پاکستان بھر کے مزدوروں خصوصاً ریلوے کی موجودہ صورتحال، ریلوے ملازمین کے مسائل اور ریلوے سے منسلک سالانہ15کروڑ پاکستانیوں کی مشکلات سے آگاہ کیا – حافظ نعیم الرحمن نے پریم یونین کی رہنمائی کرتے ہوئے کہا کہ پریم یونین ریلوے اور ریلوے ملازمین کے مسائل سمیت ریلوے سے منسلک 15 کروڑ پاکستانیوں کی آواز بن کر اپنا لائحہ عمل بنا کر میدان عمل میں آئے۔ جماعت اسلامی ان کی بھر پور سرپرستی کرے گی اور میں خود شانہ بشانہ پریم یونین کی اس جدو جہد میں ساتھ ہوں گا۔پاکستان کے 7 کروڑ سے زائد سرکاری اور پرائیوٹ مزدوروں کے حقوق کی جدو جہد کے لیے عنقریب ٹرین اور روڈ مارچز کئے جائیںگے۔ انہوں نے کہا ایک طرف حکومت میٹرو بس ، اورنج ٹرین، الیکٹرک بسوں اور موٹر وے کو سالانہ کھربوں روپے کے وسائل اور سبسڈی دے کر پاکستانی شہریوں کو سستی اور معیاری سفری سہولت فراہم کرنے کا اعلان کر رہی ہے اور اربوں روپیہ تشہیری مہم پر خرچ کر رہی ہے دوسری طرف 25 کروڑ پاکستانیوں کی سفری ضرورت پاکستان ریلوے سے سوتیلی ماں کا سلوک کر رہی ہے۔ پاکستان کا سب سے بڑا رفاہی،فلاحی اور عوام کو سہولت فراہم کرنے والا ادارہ ریلوے حکومت کی عدم توجہ کی وجہ سے تنزلی کا شکار ہے جس کی ذمہ دار موجودہ اور سابقہ حکومتیں ہیں۔ موجودہ بجٹ میں BISP کی مد میں7کھرب سے زائد کا بجٹ مقرر کیا گیا ہے جو کہ کرپشن کی نذر ہو رہا ہے اور NHA کو ڈھائی کھرب کا بجٹ دیا گیا ہے جبکہ پاکستان کے سب سے بڑے رفارہی، فلاحی معاشی ادارے کے بجٹ میں 20 ارب کی کٹوتی کرکے صرف 27 ارب رکھے گئے ہیں۔ پریم یونین کے رہنمائوں نے فیصل آباد سرگو دھا ڈویژن بشمول حافظ آباد، سانگلاہل کے دو کروڑ سے زائد شہریوں کی آواز بنتے ہوئے وزیر اعظم اور وزیر ریلوے سے مطالبہ کیا کہ ان دو کروڑ شہریوں کا کراچی سے 3 ستمبرسے رابطہ منقطع ہے۔ شور کوٹ۔ عبدالحکیم سیکشن پر بوجہ سیلاب متاثرہ ریلوے ٹریک کی جلد از جلد مرمت کرکے ریلوے آپریشن بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے عرصہ دراز سے اپنی معیاد مکمل کر کے چلنے والی 50فیصد کوچز کو تبدیل کر کے نئی کوچز تیار کرنے اور ریلوے کے 150 سال پرانے ریلوے ٹریک کو تبدیل کر کے نئے ٹریک بنانے کے لیے وزیر اعظم سے ہنگامی بنیادوں پر فیصلہ کرنے اور وسائل فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے ریلوے کے تین سال سے زائد ریٹائر ملازمین اور بیواؤں کے واجبات اور 7 سال سے زائد عرصہ سے ٹی اے کے واجبات کی عدم ادائیگی پر انتہائی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی نے قومی اسمبلی کے فلور پر اپنی بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان واجبات کی ادائیگی کے لیے میں فنانس ڈویژن سے فنڈزلینے میں ناکام ہو گیا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ایک وزیر اپنی اسمبلی کے فلور پر اپنی بے بسی کا اظہار کر رہا ہے اور حکومت معاشی ترقی کے شادیانے بجا رہی ہے جو باعث افسوس ہے۔ انہوں نے ان واجبات کی ادائیگی اور دیگر ضروری اقدامات کے لیے وزیرا عظم شہباز شریف سے فوری طور پر ریلوے کو 25 ارب روپے دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ریلوے کی ٹرینوں کی آؤٹ سورس کو ختم کرنے کے اعلان پر وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے پریم یونین کے صدر شیخ محمد انور کی قیادت میں پریم یونین کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی بھر پور سر پرستی اور تعاون کا یقین دلایا۔انہوں نے پاکستان بھر کے مزدوروں سے کہا کہ اپنے اور اپنے بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم پر اپنے آپ کو منظم متحد اور متحرک کر کے جب تک ایماندار،دیانت دار اور اہل افراد کو منتخب کر کے اسمبلیوں میں نہیں بھیجیں گے اس وقت تک آپ کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی پریم یونین مطالبہ کیا کرتے ہوئے انہوں نے ریلوے سے کہا کہ رہی ہے
پڑھیں:
واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک یونین کی نجکاری کے خلاف ریلی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مفاد عامہ کے محکموں کی نجکاری اور اداروں کی ٹھیکیداری نظام کے حوالے کرنے کے خلاف ہمارا آج کا یہ ملک گیر عظیم الشان احتجاج اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ محکمہ بجلی اور اسکی تقسیم کار کمپنیوں کے ملازمین کسی طور بھی ان مفادعامہ کے اداروں کا آئی ایم ایف کے دبائو پر ہر گز ہرگز سودا نہیں ہونے دیں گے اور پھر بھی ہماری حکومت اس بات پر بضد رہی تو لامحالہ ہم بجلی کی روانی کو بند کرنے پر مجبور ہوں گے اور کسی بھی قیمت پر ان اداروں کا سودا نہیں کرنے دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار آل پاکستان واپڈا ہائیڈو الیکٹرک ورکرز یونین سی بی اے کے مرکزی صدر عبداللطیف نظامانی نے آئیسکو، فیسکو ، گیپکو کی نجکاری اور حیسکو ، سیپکو کو ٹھیکیداری نظام کے حوالے کرنے کے خلاف لیبر ہال حیدرآباد سے نکالی گئی ہزاروں واپڈا ملازمین کی احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ریلی لیبر ہال سے اپنے مقررہ راستوں سے گزرتی ہوئی پریس کلب پہنچی۔ شرکاء نے ہاتھوں میں جھنڈے ، بینر اور کتبے اٹھائے ہوئے تھے جن پر مطالبات درج تھے۔ ریلی کے دیگر قائدین میں یونین کے صوبائی سیکرٹری سندھ اقبال احمد خان ، اعظم خان، محمد حنیف خان، الادین قائمخانی ، نور احمد نظامانی، گل محمد نظامانی، عابد شاہ اور شعبہ خواتین کی چیئرمین ثروت جہاں شامل تھیں۔ ریلی میں حیسکو، این جی سی پی، واٹر ونگز کے ہزاروں کارکنان نے شرکت کرکے ریلی کو کامیاب بنایا۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے صدر یونین نے مزید کہا کہ اگر ہمارے بار بار احتجاج کے باوجود بھی حکومت نے ہم سے رابطہ نہیں کیا اور ہمارے جائز مطالبات کو منظور نہیں کیا تو ہم مجبوراً تالا بندی اور کام چھوڑ ہڑتال پر مجبور ہوں گے، لہٰذا قومی اداروں اور بالخصوص محکمہ بجلی کی منافع بخش تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری اور ٹھیکیداری نظام کا فی الفور خاتمہ کرکے ادارے میں 8 سالوں سے بند بھرتیوں کو کھولا جائے۔ یونین مسلسل احتجاج کرتی چلی آرہی ہے ہماری یہی کوشش رہی ہے کہ پر امن احتجاج کے ذریعے ادارے اور ملازمین کے مسائل حل کیے جائیں مگر حکومت اور وفاقی محکمہ انرجی ہماری آواز کی سنوائی نہیں کررہا ہے جس کے باعث ملازمین میں سخت اضطراب پایا جارہا ہے اور ہم پر دبائو ہے کہ نجکاری ، ٹھیکیداری کے خلاف احتجاج کے دائرے کو بڑھاتے ہوئے تالا بندی اور کام چھوڑ ہڑتال کی کال دی جائے لیکن یونین عوام اور صارفین کی پریشانی کو مدِ نظررکھتے ہوئے اس اقدام سے گریزاں ہے لیکن ہمارے ان جائز مطالبات اور مسائل کو حل نہیں کیا گیا تو یونین تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق نہ صرف پہلے مرحلے میں تالا بندی اور کام چھوڑ ہڑتال بلکہ انتہائی اقدام کے طور پر بجلی بند کرنے پر مجبور ہوں گے اور اس سارے عمل کی ذمہ دار صرف اور صرف حکومت اور انتظامیہ ہوگی، انہوں نے مزید کہا کہ ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف حکومت کو فنڈز دے کر قومی اداروں کی نجکاری پر زور دیتی ہے حکومت چونکہ ڈالر پکڑ چکی ہوئی ہے تو وہ آئی ایم ایف کی ہدایت پر قومی اداروں کی بندر بانٹ کرنے پر مجبور اور بضد ہوجاتی ہے، نجکاری کمیشن بورڈ نے جہاں بھرتیوں پر پابندی عائد کرادی ہے بلکہ انہوں نے ہمارے ملازمین کی ترقیاں، اپ گریڈیشن اور ٹائم اسکیل اور مراعات کو بھی کمیشن کی منظوری سے مشروط کراکر ہمارے راستے میں مزید رکاوٹ ڈال دی ہے جو ہمارے بنیادی آئینی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے لہٰذا ہمیں بھرپور طاقت اور اپنے اتحاد کے ذریعے حکومتی اور آئی ایم ایف کے گٹھ جوڑ کے خلاف مزاحمت کرنی ہوگی ورنہ حکومت ہر روز ہمارے خلاف ایک نیا قدم آگے بڑھاتے ہوئے قومی اداروں کا سودا کرنے جارہی ہے۔ محکمے میں گزشتہ 8 سالوں سے بھرتیاں بند ہیں اور اب حکومت نے ایک قدم آگے آکر شہید کوٹے پر بھی پابندی عائد کردی ہے جس کے باعث دن بدن ادارے میں ملازمین کی شدید کمی واقع ہوچکی ہے اور اس کی کمی کے باعث ملازمین پر کام کا شدید دبائو اور نئی نئی لائنوں اور گرڈ اسٹیشن کی آمد کے باعث کام مزید بڑھ چکا ہے جس کی وجہ سے ادارے میں حادثات کی شرح کم ہونے کے بجائے اس میں شب و روز اضافہ ہورہا ہے جو ہمارے اور ملازمین کے لیے انتہائی تکلیف اور افسوس کا باعث بن رہا ہے۔انہوں نے جلسے میں بتایا کہ تین بجلی کمپنیوں آئیسکو، فیسکو، گیپکو کی نجکاری جنوری میں کی جارہی ہے جبکہ میپکو، لیسکو اور حیسکو ، سیپکو کو اگلے مرحلے میں رکھا گیا ہے اس وقت ادارے میں 50 فیصد جگہیں خالی ہیں۔ ترقیاں نہیں ہورہیں، حادثات دن بدن بڑھ رہے ہیں، جینکوز کو ختم کردیا گیا ہے ان کے ملازمین کو سرپلس کرکے DISCOs میں ایڈجسٹ کردیا گیا ہے جس میں فیز II,III کے ملازمین کی ایڈجسٹمنٹ تاحال باقی ہے۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی سیکرٹری اقبال احمد خان نے کہا کہ جب جب ہماری مرکزی قیادت نے ہمیں احتجاج کی کال دی تو سندھ نے ہمیشہ کی طرح ہر اول دستے کا کردار ادا کرتے ہوئے سندھ بھرمیں بھرپور احتجاج ریکارڈ کرایا۔ اس موقع پر ریلی سے دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔