آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر سید امین شیرازی کا بہائوالدین زکریا یونیورسٹی کا دورہ، طلباء سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر سید امین شیرازی نے طلباء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس وقت جن اندرونی و بیرونی مشکلات کا شکار ہے اس کے خاتمے کے لیے نوجوانوں کا بہت اہم کردار ہے، ہمیں اپنے مظلوم فلسطینی مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کرتے رہنا چاہیے، ہم کل بھی مظلوم کے حامی اور ظالم کے مخالف تھے اور ہمیشہ رہیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی سید امین شیرازی نے وفد کے ہمراہ بہائوالدین زکریا یونیورسٹی کا دورہ کیا، دورے کے دوران انہوں نے جامعہ کے طلباء سے ملاقات کی۔ اس وفد میں نومنتخب ریجنل صدر علی مصدق، نومنتخب ضلعی صدر مطہر حسین شیرازی، سابق ریجنل صدر احتشام حیدر اور دیگر موجود تھے۔ آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر سید امین شیرازی نے طلباء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس وقت جن اندرونی و بیرونی مشکلات کا شکار ہے اس کے خاتمے کے لیے نوجوانوں کا بہت اہم کردار ہے، ہمیں اپنے مظلوم فلسطینی مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کرتے رہنا چاہیے، ہم کل بھی مظلوم کے حامی اور ظالم کے مخالف تھے اور ہمیشہ رہیں گے، ہمیں اپنی استطاعت کے مطابق معاشرہ سازی میں اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ تعلیمی اداروں بالخصوص پروفیشنل تعلیمی اداروں میں امامیہ جوانوں کا علمی، عملی، اخلاقی کردار نمایاں ہونا چاہیے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
مظلوم فلسطینی عوام کی "لفظی حمایت" پر 234 روز سے "یرغمال" ایرانی طالبہ
فرانس میں "سوشل میڈیا پر مظلوم فلسطینی عوام کی حمایت" کے "سنگین جرم" میں قید ایرانی طالبہ مہدی اسفندیاری کی گرفتاری کو آج 234 دن مکمل ہو چکے ہیں جبکہ ایران کیجانب سے اس گرفتاری کو غیرقانونی و من مانی حراست قرار دیا گیا ہے اسلام ٹائمز۔ "ہم محترمہ مہدیہ اسفندیاری کی ملک عزیز ایران میں جلد واپسی کی امید رکھتے ہیں" یہ بات ایرانی وزارت خارجہ میں ڈپٹی وزیر برائے قونصلر، پارلیمانی و ایرانی امور کی جانب سے گذشتہ شب میڈیا کو بتائی گئی ہے۔ ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق یہ 28 فروری 2025 کا دن تھا کہ جب ایرانی طالبہ مہدیہ اسفندیاری کو، سوشل میڈیا پر مظلوم فلسطینی عوام کی حمایت کے الزام میں فرانسیسی پولیس کی جانب سے گرفتار کر لیا گیا تھا جس کے بعد سے وہ گذشتہ 234 روز سے پیرس کے قریب واقع فرن جیل میں بغیر کسی عدالتی کارروائی کے، "قید تنہائی" کاٹ رہی ہے۔
اس بارے فارس نیوز کے ساتھ اپنے انٹرویو میں مہدیہ اسفندیاری کی ہمشیرہ زہراء اسفندیاری کا کہنا ہے کہ میری بہن کا فیصلہ سنانے کے لئے قائم ہونے والی اولین عدالت کل بروز 22 اکتوبر منعقد ہو گی جبکہ اس کا دوسرا ٹرائل سیشن 11 دسمبر اور آخری فیصلہ سنانے کے لئے مقدمے کی سماعت 13 سے 16 جنوری 2026 تک منعقد کی جائے گی۔ فرانسیسی لسانیات میں ماسٹر ڈگری کی طالبہ کی بہن کا مزید کہنا تھا کہ مہدیہ اسفندیاری سال 2018 میں اسٹوڈنٹ ویزا پر فرانس پہنچی تھی تاہم اسے فلسطینی عوام کی حمایت میں ٹیلیگرام چینل پر سرگرمیوں کے الزام میں 28 فروری کے روز ایک ایسے وقت میں فرانس کے شہر لیون سے گرفتار کیا گیا تھا کہ جب وہ ایران واپسی کا ارادہ کر چکی تھی اور اس نے ٹکٹ بھی بک کروا لی تھی۔
اس ایرانی طالبہ کی غیر قانونی گرفتار پر تبصرہ کرتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسمعیل بقائی نے "سوشل میڈیا پر فلسطینی عوام کی حمایت کے جرم" میں انجام پانے والی اس گرفتاری کو "من مانی حراست" قرار دیا تھا۔
اس بارے گذشتہ شب میڈیا کے ساتھ گفتگو میں ایرانی نائب وزیر خارجہ برائے قونصلر، پارلیمانی و ایرانی امور جلال زادہ کا کہنا تھا کہ محترمہ اسفندیاری کو، "آزادی کا گہوارہ" ہونے کا دعوی کرنے والے ملک نے ٹیلیگرام چینل پر مظلوم فلسطینی عوام، بچوں و خواتین کے حق میں "سوشل میڈیا سرگرمیوں" کے باعث یرغمال بنا رکھا ہے! انہوں نے مزید کہا کہ وزارت خارجہ نے اس غیرقانونی گرفتاری کی اطلاع ملتے ہی اولین 24 گھنٹوں کے اندر اندر تہران میں فرانسیسی سفارتخانے اور پیرس میں ایرانی سفارتخانے کے ذریعے قونصلر، قانونی و سیاسی اقدامات شروع کر دیئے تھے جن کے تحت پیرس میں تعینات ایرانی سفیر نے فرانسیسی وزارت خارجہ، پولیس اور پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر کے دورے کئے اور قانونی چارہ جوئی کے لئے مناسب وکیل کا انتخاب کیا۔
جلال زادہ نے تاکید کی کہ محترمہ اسفندیاری کے ساتھ تقریباً 10 قونصلر ملاقاتیں ہوئی ہیں جبکہ وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ یہ ایرانی طالبہ قیدیوں کے تبادلے کی فہرست میں شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ایک قونصلر سیاسی پیکج ترتیب دیا ہے جس پر عملدرآمد کے حوالے سے دونوں ممالک متفق ہیں اور ہم امید رکھتے ہیں کہ جلد ہی محترمہ اسفندیاری کی ایران میں موجودگی کا مشاہدہ کیا جائے گا۔