سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان سال کے اختتام تک تعلقات معمول پر آجائیں گے؛ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان ابراہیمی معاہدہ رواں برس کے اختتام تک طے پا جائے گا۔
عالمی خبررساں ادارے کے مطابق یہ بات انھوں نے ٹائم میگزین کو 15 اکتوبر کو دیئے گئے ایک تفصیلی انٹرویو میں کہی۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں اور انہیں یقین ہے کہ سعودی عرب اس عمل کی قیادت کرے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ میرے خیال میں ہم معاہدے کے بہت قریب ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ سعودی عرب اس راستے کی قیادت کرے گا۔ پہلے غزہ کا مسئلہ تھا اور ایران کا مسئلہ تھا اب وہ دونوں مسائل نہیں رہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا سعودی عرب رواں سال کے اختتام تک ابراہیم معاہدوں میں شامل ہو جائے گا، تو ٹرمپ نے جواب دیا کہ ہاں، میرا یہی خیال ہے۔ ہاں، وہ ضرور شامل ہوں گے۔
صدر ٹرمپ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ وہ غزہ پٹی کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاہم کوئی تاریخ نہیں بتائی۔
فلسطینی قیادت سے متعلق سوال پر ٹرمپ نے کہا کہ اس وقت فلسطینیوں کے پاس کوئی واضح قیادت نہیں ہے۔ ان کے بقول فی الحال ان کے پاس کوئی نظر آنے والا رہنما نہیں ہے۔
دراصل وہ کسی کو سامنے نہیں لانا چاہتے کیونکہ جو بھی آگے آیا، اسے مار دیا گیا۔ یہ ایک خطرناک عہدہ ہے۔
صدر ٹرمپ نے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے بارے میں کہا کہ وہ انہیں ماضی میں ایک “معقول شخص” سمجھتے تھے لیکن اب شاید ایسا نہیں ہے۔
انھوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا وہ غزہ میں فلسطینی اتھارٹی کی قیادت محمود عباس کے حوالے کرنے کی حمایت کرتے ہیں یا نہیں۔
انٹرویو میں ٹرمپ نے یہ بھی بتایا کہ وہ اسرائیلی جیل میں قید فلسطینی رہنما مروان برغوثی کے معاملے پر غور کر رہے ہیں۔
ان کے بقول جب آپ نے فون کیا، اس سے تقریباً 15 منٹ پہلے مجھے یہی سوال پوچھا گیا تھا۔ یہ میرے آج کے دن کا سوال تھا۔ میں جلد اس پر فیصلہ کروں گا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
سعودی عرب کی مغربی کنارے پر اسرائیلی خودمختاری کے مجوزہ قانون کی مذمت
سعودی عرب نے اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) کی جانب سے مغربی کنارے کے مقبوضہ علاقے پر اسرائیلی خود مختاری قائم کرنے کے مجوزہ قانون کی منظوری کی شدید مذمت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کی قیادت میں خطہ امن کی نئی سمت کی جانب گامزن
سعودی وزارتِ خارجہ نے اس اقدام کو غیر قانونی، توسیع پسندانہ اور نوآبادیاتی ذہنیت کا عکاس قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مملکت سعودی عرب اسرائیلی قبضے کے تمام غیر قانونی اقدامات، خصوصاً آبادکاری کے پھیلاؤ اور فلسطینی زمینوں پر قبضے کی پالیسیوں کو سختی سے مسترد کرتی ہے۔
مزید پڑھیے: پاک سعودی معاہدہ برادرانہ تعلقات کی تجدید اور خطے میں قیام امن کی ضمانت ہے، فیلڈ مارشل عاصم منیر
سعودی عرب نے اپنے مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ فلسطینی عوام کے اس جائز اور تاریخی حق کی مکمل حمایت کرتا ہے جس کے تحت وہ سنہ 1967 کی سرحدوں کے اندر اپنی آزاد ریاست قائم کریں، جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو۔
وزارت خارجہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی اخلاقی و قانونی ذمہ داری پوری کرے، اسرائیل کے غیر قانونی اقدامات کا نوٹس لے اور فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کرے۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب میں لیبر اصلاحات: غیرملکی محنت کشوں کے لیے نئے دور کا آغاز
سعودی عرب نے زور دیا کہ خطے میں پائیدار امن واستحکام صرف دو ریاستی حل کے اصول پر عمل درآمد سے ممکن ہے جو فلسطینی عوام کو ان کا حقِ خودارادیت اور عزت وآزادی کے ساتھ زندگی گزارنے کا موقع فراہم کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل سعودی عرب غزہ فلسطین مغربی پٹی