مادرِ جمہوریت نصرت بھٹو کو دنيا سے رخصت ہوئے 14 برس بیت گئے
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک) سابق خاتون اول اور مادر جمہوریت بیگم نصرت بھٹو کی 14ویں برسی آج منائی جا رہی ہے، ان کی ملک، عوام اور جمہوریت کیلئے جدوجہد بے مثال ہے۔
بیگم نصرت بھٹو 23 مارچ 1929ء کو ایران کے شہر اصفہان میں پیدا ہوئیں، ان کے والد ایک بڑی کاروباری شخصیت تھے، سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے 1951ء میں نصرت بھٹو سے شادی کی جن میں سے ان کے چار بچے بینظیر بھٹو، صنم بھٹو، میر مرتضیٰ بھٹو اور میر شاہنواز بھٹو پیدا ہوئے۔
بیگم نصرت بھٹو نے نہ صرف دوران حکومت اپنے شوہر کا بھرپور ساتھ دیا بلکہ برے وقت میں بھی انہیں اور ان کی پارٹی کو اکیلا نہیں چھوڑا، 1979ء میں ذوالفقار علی بھٹو کے مقدمے اور پھانسی کے بعد بیگم نصرت بھٹو اور ان کی بیٹیوں کو نظر بند کر دیا گیا تھا، تاہم انہوں نے ہار ماننے کی بجائے تمام تر صعوبتیں جھیلنے اور تکلیفیں اٹھانے کو ترجیح دی۔
مادرِ جمہوریت کو یاد کرتے ہوئے ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے کہا کہ بیگم نصرت بھٹو نے ملک، عوام اور جمہوریت کیلئے قربانیوں کی ایک تاریخ رقم کی اور اس مشکل وقت میں حالات کا مقابلہ کیا، صوبائی وزیر محنت سعید غنی کا کہنا تھا کہ بيگم نصرت بھٹو نے اپنی زندگی ميں شوہر کی پھانسی، دو بيٹوں اور بيٹی کی موت کے غم سہے اور آخری ایام میں بیمار ہوگئیں۔
پے درپے صدمات جھیلنے والی بیگم نصرت بھٹو 23 اکتوبر 2011ء کو دنیا سے رخصت ہوگئیں تاہم جمہوریت کیلئے دی جانے والی ان کی قربانیوں کو کبھی بھلایا نہیں جا سکتا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بیگم نصرت بھٹو بھٹو نے
پڑھیں:
بلوچستان سیاسی قائدین و کارکنوں کیلئے محفوظ نہیں، اسرار زہری
اپنے بیان میں بی این پی عوامی کے مرکزی صدر نے کہا کہ صوبے میں دہشتگردی کے واقعات میں خوفناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے مرکزی صدر و سابق وفاقی وزیر اسرار اللہ زہری کا کہنا ہے کہ بلوچستان سیاسی قائدین اور کارکنوں کے لئے غیر محفوظ بن چکا ہے۔ حکمرانوں کی بے حسی انتہا تک پہنچ چکی ہے۔ اپنے جاری کردہ مذمتی بیان میں انہوں نے کہا کہ پنجگور میں ایم پی اے پنجگور میر رحمت صالح بلوچ کے چھوٹے بھائی میر ولید صالح کی دن دیہاڑے قتل قابل مذمت اقدام ہے۔ مکران میں قبائلی شخصیات اور سیاسی کارکنوں کے خلاف بڑھتے ہوئے قتل و غارت گری کے واقعات افسوسناک ہیں۔ اسرار زہری نے کہا بلوچستان اور خصوصاً مکران سیاسی قیادت اور کارکنوں کے لیے غیر محفوظ علاقہ بن چکا ہے۔
انہوں نے صوبے میں بڑھتے ہوئے دہشت گردی کے واقعات کو حکومت کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ صوبے میں حکومتی رٹ تقریباً ختم ہو چکی ہے۔ عوام اور سیاسی قیادت عدم تحفظ کا شکار ہیں اور حکمرانوں کی بے حسی انتہا کو پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کو سرعام نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ صوبے میں دہشت گردی کے واقعات میں خوفناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے نے آخر میں حکومت سے ولید صالح بلوچ کے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت دہشت گردوں کے خلاف فوری کارروائی نہ کی تو حالات مزید خرابی کی طرف جائیں گے، جسے روکنا مشکل ہوگا۔ عوام کی جان و مال کا تحفظ حکمرانوں کی اہم ذمہ داریوں میں شامل ہے۔