ٹی ایل پی پر پابندی کا فیصلہ واپس نہیں ہوگا، عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات پنجاب کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی جماعت نہیں ایک انتہا پسند گروپ ہے، ہمارا مذہب یہ اجازت نہیں دیتا کسی کو بھی قتل کر دیں، تحریک انصاف نے 9 مئی کو جلاؤ گھیراؤ کیا، کسی اور جماعت پر پابندی لگانے کی بات کہیں ڈسکس نہیں ہورہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ ٹی ایل پی پر پابندی کا فیصلہ واپس نہیں ہوگا۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی سیاسی جماعت نہیں تھی، ہمیں اس مائنڈ سیٹ کے خلاف لڑنا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ریاست نے جو فیصلہ کیا ہے وہ واپس نہیں ہو گا، ٹی ایل پی سے متعلق ریاست کے فیصلے پر عمل ہو گا، سیاسی جماعتوں کا کام امن و امان خراب کرنا نہیں ہوتا۔
وزیر اطلاعات پنجاب کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی جماعت نہیں ایک انتہا پسند گروپ ہے، ہمارا مذہب یہ اجازت نہیں دیتا کسی کو بھی قتل کر دیں، تحریک انصاف نے 9 مئی کو جلاؤ گھیراؤ کیا، کسی اور جماعت پر پابندی لگانے کی بات کہیں ڈسکس نہیں ہورہی ہے۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ سعد رضوی اور ان کے بھائی پنجاب میں نہیں ہیں، ہمیں پتا ہے کہ سعد رضوی اور ان کے بھائی کہاں ہیں، ٹی ایل پی تنظیم کی آڑ میں منی لانڈرنگ کررہی تھی۔
اُن کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اڈیالہ کے مجاور بنے ہوئے ہیں، اُن کے صوبے میں آگ لگی یہ وہاں کیوں نہیں جاتے، سہیل آفریدی کی بانی سے ملاقات ہو جائے گی۔ اتحادی جماعت سے اختلاف کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ ہماری طرف سے سیز فائر ہے مگر پیپلزپارٹی کی طرف سے بیانات آ رہے ہیں، اگر پیپلزپارٹی کی لیڈرشپ نوٹس نہیں لے گی تو پھر مجھے جواب دینا پڑے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ کہ ٹی ایل پی پر پابندی نے کہا
پڑھیں:
آسٹریلیا؛ 16 سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی شروع؛ کتنا جرمانہ ہوگا؟
آسٹریلیا میں 16 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا پابندی کا بل آج سے نافذ العمل ہوگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلیا آج سے یہ پابندی عائد کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا۔ جس کے لیے قانون سازی کئی ماہ سے جاری تھی۔
سوشل میڈیا پابندی بل کے نافذ ہونے سے 16 سال سے کم عمر بچوں پر انسٹاگرام، فیس بک، ایکس، اسنیپ چیٹ، ٹک ٹاک اور یوٹیوب سمیت متعدد پلیٖ فارم بند ہوجائیں گے۔
آسٹریلوی حکام نے واضح کیا کہ قانون کی خلاف ورزی پر والدین اور بچوں کو کسی قسم کی سزا نہیں ہوگی مگر سوشل میڈیا ایپس کمپنیوں پر 32 ملین امریکی ڈالر تک جرمانہ ہوسکتا ہے۔
آسٹریلوی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ پابندی بچوں اور نوجوانوں کو بیہودہ اور نقصان دہ مواد اور سائبر کرائم سے بچانے کے لیے ضروری ہے۔
تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومتی اقدام سے نوجوانوں کے انٹرنیٹ کے غیرمحفوظ اور غیر ضابطہ شدہ گوشوں کی طرف جانے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
ادھر آسٹریلوی نوجوانوں کے درمیان اس پابندی پر ملا جلا ردعمل دیکھا گیا بعض نوجوان نے اسے توہین آمیز کہا جبکہ کچھ کا کہنا ہے کہ وہ سوشل میڈیا کے بغیر رہنے کےعادی ہو جائیں گے۔
خیال رہے کہ یورپی ممالک بھی بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی پر غور کر رہے ہیں اور کچھ نے قانون سازی بھی شروع کردی ہے۔