تمام فلسطینی تنظیموں نے غزہ کا انتظام ٹیکنوکریٹ کمیٹی کے سپرد کرنے پر اتفاق کرلیا، حماس
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ جنگ کے اختتام کے بعد غزہ کی انتظامی ذمہ داری ایک غیر سیاسی تکنیکی کمیٹی کو دی جائے گی، جو روزمرہ امور اور تعمیرِ نو کے معاملات دیکھے گی۔ اسلام ٹائمز۔ حماس کی قیادت نے اعلان کیا ہے کہ مختلف فلسطینی دھڑوں نے جنگ کے بعد غزہ کا انتظام ایک ٹیکنوکریٹ کمیٹی کے حوالے کرنے پر اتفاق کرلیا۔ عرب میڈیا کے مطابق یہ اعلان حماس کی جانب سے بلائے گئے فلسطینی تنظیموں کے اجلاس کے بعد جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں سامنے آیا ہے۔ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ جنگ کے اختتام کے بعد غزہ کی انتظامی ذمہ داری ایک غیر سیاسی تکنیکی کمیٹی کو دی جائے گی، جو روزمرہ امور اور تعمیرِ نو کے معاملات دیکھے گی۔ تاہم مشترکہ بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ آیا فلسطینی اتھارٹی (فتح پارٹی) جس کی قیادت صدر محمود عباس کر رہے ہیں، اس معاہدے کا حصہ ہے یا نہیں۔
اسرائیلی اور عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق محمود عباس نے اپنے معاونین کو اس اجلاس میں شرکت سے روک دیا تھا، کیونکہ اس میں حماس کی شمولیت پر تنازع پایا جاتا تھا۔ حماس کے بیان میں یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ ٹیکنوکریٹ کمیٹی میں کون سے افراد شامل ہوں گے اور ان کا انتخاب کس طریقہ کار کے تحت کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ امریکی حکام نے گذشتہ ہفتے اشارہ دیا تھا کہ غزہ کے لیے عبوری انتظامیہ کی تشکیل اس وقت ان کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مشترکہ بیان میں پر اتفاق کے بعد
پڑھیں:
غزہ معاہدے میں حماس کو غیر مسلح کرنا اولین ترجیح نہیں، انقرہ
صہیونی حکومت، جو جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہی ہے، اب حماس کو مورد الزام ٹھہرا کر اسے غیر مسلح کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ صہیونی حکومت، جو جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہی ہے، اب حماس کو مورد الزام ٹھہرا کر اسے غیر مسلح کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ فارس نیوز کے مطابق، ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے تاکید کی کہ غزہ میں ایک معتبر فلسطینی سول انتظامیہ اور ایک تربیت یافتہ پولیس فورس قائم کی جانی چاہیے۔ فیدان نے آج ہفتے کے روز دوحہ میں ہونے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں حماس کو غیر مسلح کرنے کی توقع رکھنا غیر حقیقت پسندانہ اور ناقابل عمل ہے۔
اس وقت یہ مسئلہ ترجیح نہیں رکھتا۔ غزہ کا معاہدہ تقریباً دو ماہ قبل قطر، مصر، ترکیہ اور امریکہ کی ثالثی سے طے پایا تھا، لیکن اس کے بعد سے صہیونی حکام نے غزہ کی سرحدی گزرگاہیں کھولنے اور بغیر کسی شرط کے انسانی امداد کے داخلے سے انکار کر رکھا ہے۔ ان غیر انسانی اقدامات کے ساتھ ساتھ، قابض فوج اپنی زیرِ کنٹرول علاقوں میں غزہ کے شہریوں کے گھروں کو مسلسل تباہ کر رہی ہے۔ ترکی نے کئی بار غزہ میں بین الاقوامی فورس میں شامل ہونے کی خواہش کا اظہار کیا ہے، لیکن اسرائیل، حماس سے ترکی کی قربت کے باعث، انقرہ کی کوششوں کو شک کی نظر سے دیکھتا ہے۔
ترکی کے وزیر خارجہ نے امریکہ اور عالمی برادری کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کو آگے بڑھانے میں ناکامی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ سیاسی عمل میں حماس کو غیر مسلح کرنا کسی صورت ترجیح نہیں۔ آخر میں فیدان نے کہا کہ ترکی غزہ میں امن منصوبے کے جلد از جلد نفاذ اور وہاں جاری انسانی المیے کے خاتمے کے لیے اپنی تمام تر کوششیں بروئے کار لائے گا۔