امیر بالاج قتل کیس کی تفتیش سی سی ڈی کے حوالے
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
عابد چوہدری: امیر بالاج قتل کیس کی تفتیش سی سی ڈی کے حوالے کر دی گئی،اب کیس کی مکمل تفتیش سی سی ڈی کرے گی۔
امیر بالاج قتل کیس کا مرکزی ملزم مظفر شاہ گولی لگنے سے موقع پر ہی ہلاک ہو گیا تھا جبکہ کیس میں نامزد طیفی بٹ مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہو گیا اور کیس کا واحد ملزم گوگی بٹ پولیس کو مطلوب ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق قتل کیس کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی جے آئی ٹی نے تفتیش میں طیفی بٹ اور گوگی بٹ کو گنہگارقرار دیا تھا۔
دکی ؛ کوئلے کی کان میں مٹی کا تودہ گرنے سے دو کان کن جاں بحق
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
اسلام آباد میں اہم شخصیت کے کم عمر بیٹے نے گاڑی سے 2 لڑکیوں کو کچل دیا
اسلام آباد:وفاقی دارالحکومت میں اسلام آباد ہائیکورٹ کی اہم شخصیت کے کم عمر بیٹے نے الیکٹرک اسکوٹی پر جانے والی دو لڑکیوں کو کچل دیا۔
واقعہ گزشتہ رات تھانہ سیکرٹریٹ کی حدود میں پیش آیا، وی ایٹ گاڑی کی ٹکر سے دونوں لڑکیاں موقع پر جاں بحق ہوگئیں جن کی عمریں 25 اور 27 برس ہیں۔
پولیس نے ڈرائیورکو گرفتار کرکے گاڑی تحویل میں لے لی۔ مرنے والی ایک لڑکی این سی اے میں انٹریئر ڈیزائنر بتائی جاتی ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق گاڑی انتہائی تیز رفتار تھی اور ٹکر اتنی شدید تھی کہ اسکوٹی کئی فٹ دور جا گری۔ ذرائع کے مطابق ملزم ابو زر اسلام آباد ہائیکورٹ کی اہم شخصیت کا بیٹا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم کی تاریخ پیدائش جولائی 2009 ہے، ملزم کا ڈرائیونگ لائسنس بھی نہیں بنا ہوا۔ حادثے کے وقت ملزم سوشل میڈیا ایپ کے لیے ویڈیو بنا رہا تھا۔
دریں اثنا پولیس نے ملزم کو مقامی عدالت میں پیش کردیا، پولیس نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم ابو ذر ولد محمد آصف کا 7 دن کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے، عدالت نے ملزم کا چار روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق ملزم ابو ذر ولد محمد آصف کا مستقل پتہ کوئٹہ سے ہے۔ پرچہ ریمانڈ میں کہا گیا کہ ملزم کے پاس شناختی کارڈ اور ڈرائیونگ لائسنس موجود نہیں، ملزم کا بیان ہے کہ اس کا شناختی کارڈ بنا ہوا ہے، ملزم نے لاپرواہی، غفلت اور تیز رفتار گاڑی چلاتے ہوئے دو نوجوان لڑکیوں کی اسکوٹی کو ٹکر ماری۔
پرچہ ریمانڈ میں بتایا گیا کہ پی این سی اے میں ملازم لڑکیاں شدید زخمی ہو کر گریں اور موت واقع ہو گئی، ملزم کے مطابق وہ وقوعہ سے چند لمحے قبل اسنیپ چیٹ پر وڈیو بنا رہا تھا، ملزم نے وقوعہ کے فوری بعد موبائل فون کہیں پھینک دیا تھا۔
پرچہ ریمانڈ میں کہا گیا کہ ملزم سے موبائل فون برآمد کرانا ہے تاکہ اس میں بنائی گئی ویڈیو چیک کی جا سکے، عمر کے تعین کے لیے ملزم کا شناختی کارڈ اور حادثے کی جگہ کی سی سی ٹی وی وڈیو حاصل کرنی ہے، یہ بھی تعین کرنا ہے کہ وقوعہ کے وقت ملزم اکیلا تھا یا اس کے ساتھ کوئی اور بھی سوار تھا، عمر کے تعین کے لیے میڈیکل ٹیسٹ بھی کرانا ہے۔