تعمیراتی جمالیات سے صاف فضا تک: پاکستان کے لیے ایک حیاتیاتی دعوت
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
تعمیراتی جمالیات سے صاف فضا تک: پاکستان کے لیے ایک حیاتیاتی دعوت WhatsAppFacebookTwitter 0 26 October, 2025 سب نیوز
ایسل الہام
موسمیاتی گورننس تجزیہ کار (ایم فل میڈیا سائنسز)
impactchroniclesmedia@outlook.com
شہر جب صرف پتھر، سیمنٹ اور شیشے کا مجموعہ نہ رہیں بلکہ سانس لینے والے، زندگی بخش نظام بن جائیں تو تعمیرات کا مفہوم بدل جاتا ہے۔ سنگاپور کی گلیوں میں اب صرف عمارتیں نہیں اُگتی، بلکہ وہ فضا کو صاف کرتی ہیں، لمس کو شفا میں بدلتی ہیں، اور ہر قدم کو ماحول دوست عمل میں ڈھالتی ہیں۔ یہ وہ لمحہ ہے جہاں جمالیات، سائنس اور انسانی شعور ایک دوسرے سے ہم آغوش ہو جاتے ہیں۔
سانس لیتا ہوا تعمیراتی جمال اب محض ایک تصور نہیں رہابلکہ سنگاپور کی شہری اختراعات نے اسے حقیقت کا روپ دے دیا ہے۔ وہاں کی جدید تعمیرات میں الجی سے بھرے پلاسٹک ریلنگز نصب کیے جا رہے ہیں جو نہ صرف سہارا فراہم کرتے ہیں بلکہ ہوا کو صاف کرنے والے زندہ نظام بھی ہیں۔ جب کوئی شخص ان ریلنگز کو چھوتا ہے، تو انسانی ہاتھ کی حرارت اور حرکت ان میں موجود الجی کو فوٹوسنتھیسز کے عمل کے لیے متحرک کرتی ہے۔ نتیجتاً، یہ ریلنگز کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتی ہیں اور آکسیجن خارج کرتی ہیں یوں ہر چھونا ایک مثبت ماحولیاتی عمل بن جاتا ہے۔
یہ الجی ایک شفاف اور لچکدار پولیمر میں بند ہوتی ہے جو سورج کی روشنی کو اندر جانے دیتا ہے اور الجی کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ دن بھر لوگوں کے چھونے سے ان ریلنگز میں حرکت پیدا ہوتی ہے، جو الجی کے اندرونی بہاؤ کو برقرار رکھتی ہے اور صفائی کے عمل کو مؤثر بناتی ہے۔ بعض نظاموں میں مائیکرو پمپس یا قدرتی وِکس بھی شامل کیے گئے ہیں جو غذائی اجزاء کی ترسیل کو جاری رکھتے ہیں، یوں یہ نظام خود کفیل اور کم توانائی خرچ کرنے والے بن جاتے ہیں۔
یہ اختراع ان جگہوں میں خاص طور پر مؤثر ہے جہاں روایتی ایئر سسٹمز کمزور ہوتے ہیں جیسے سیڑھیاں، لابیاں اور داخلی ہال۔ ان ریلنگز کی سبز چمکدار شکل نہ صرف جمالیاتی حسن میں اضافہ کرتی ہے بلکہ عمارت کے اندرونی ماحول کو بھی قدرتی اور جدید بناتی ہے۔ اکثر لوگ حیرت سے دیکھتے ہیں کہ وہ ایک زندہ نظام کا حصہ ہیں جو ہر چھونے کے ساتھ ماحول کی بہتری میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔
پاکستان جیسے ملک کے لیے، جہاں شہری آلودگی، موسمیاتی تبدیلی اور صحت عامہ کے مسائل شدت اختیار کر چکے ہیں، یہ اختراعات ایک عملی سبق رکھتی ہیں۔ لاہور، کراچی اور دیگر بڑے شہروں میں فضائی آلودگی خطرناک حدوں کو چھو رہی ہے۔ ایسے میں الجی ریلنگز جیسے کم لاگت، کم توانائی والے حل نہ صرف قابل عمل ہیں بلکہ عوامی شرکت کو بھی فروغ دیتے ہیں۔ تصور کریں کہ ہمارے ہسپتالوں، اسکولوں اور سرکاری دفاتر کی سیڑھیاں ہوا صاف کرنے والے نظام بن جائیں جہاں ہر چھونا ایک مثبت عمل ہو۔
یہ اختراعات پاکستان کے گرین بلڈنگ کوڈز، موسمیاتی موافقت اور سمارٹ سٹی منصوبوں سے ہم آہنگ ہیں۔ مقامی یونیورسٹیوں، اسٹارٹ اپس اور پالیسی سازوں کو چاہیے کہ وہ ایسے منصوبوں پر کام کریں جو مقامی الجی، ری سائیکل شدہ پلاسٹک اور شمسی توانائی کو استعمال کرتے ہوئے ان نظاموں کو پاکستان کے ماحول اور معیشت کے مطابق ڈھالیں۔ یہ نہ صرف ماحولیاتی بہتری کا ذریعہ بنے گا بلکہ مقامی معیشت اور تحقیق کو بھی فروغ دے گا۔
یہ کالم معماروں، منصوبہ سازوں، پالیسی سازوں اور سول سوسائٹی کے لیے ایک دعوت ہے: جدت ہمیشہ بڑے منصوبوں سے شروع نہیں ہوتی۔ بعض اوقات، یہ ایک ریلنگ سے آغاز کرتی ہے۔ پاکستان کو حیاتیاتی تعمیراتی انقلاب کو اپنانا ہوگا۔نہ صرف اپنے شہروں کو خوبصورت بنانے کے لیے، بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے صاف ہوا اور صحت مند ماحول فراہم کرنے کے لیے۔
آئیے ہم اپنی عمارتوں کو سانس لینے دیں۔ آئیے ہم اپنے شہروں کو شفا بخش بنائیں۔ آئیے ہم اپنے چھونے کو صفائی کا ذریعہ بنائیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد ہائیکورٹ کا پولیس اہلکاروں کے اغوا، ڈکیتی اور جھوٹے مقدمات بنانے میں ملوث ہونے کی تحقیقات کا حکم اِک واری فیر دشمن بھی باوقار ہونا چاہیے پاکستان کا دل اسلام آباد شہید زندہ ہیں، قوم جاگتی رہے ننھی آوازیں، بڑے سوال: بچیوں کا دن، سماج کا امتحان موبائل ۔ علم کا دوست اور جدید دنیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پاکستان کے کے لیے
پڑھیں:
40 ہزار سکوں سے خریدی گئی اسکوٹی، باپ نے بیٹی کے خواب کو حقیقت بنا دیا
کبھی کبھی محبت لفظوں سے نہیں عمل سے بولتی ہے، ایسی ہی ایک دل کو چھو لینے والی مثال بھارت کی ریاست چھتیس گڑھ کے ضلع جشپور میں اُس وقت سامنے آئی جب ایک کسان نے اپنی بیٹی کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے 6 ماہ تک سکے جمع کیے اور بالآخر ایک نئی اسکوٹی خرید لی۔
مقامی کسان بجرنگ رام کی بیٹی چمپا بھاگت ایک اسکوٹی کی خواہش مند تھی جس کی قیمت تقریباً 1 لاکھ روپے تھی۔ محدود مالی وسائل کے باوجود بجرنگ رام نے اپنی بیٹی کی خواہش پوری کرنے کا عزم کیا اور روزانہ کچھ سکے بچا کر جمع کرنا شروع کر دیے۔
یہ بھی پڑھیں: ’دیکھنا چاہتا تھا کون ساتھ ہے‘، ریٹائرڈ فوجی افسر نے اپنی موت کا ڈراما رچادیا
6 ماہ کی محنت اور صبر کے بعد انہوں نے تقریباً 40 ہزار روپے کے سکے جمع کیے۔ یہ رقم ایک بوری میں ڈال کر وہ ہونڈا کے مقامی شو روم پہنچ گئے۔ شو روم کے عملے نے جب ان کی کہانی سنی تو سب حیرت اور احترام سے بھر گئے۔
???? Follow @LogicalIndians
In Chhattisgarh’s Jashpur district, a humble farmer turned his savings into a dream for his daughter — buying her a scooter worth ₹40,000, entirely in coins collected over six months. His dedication shows that love shines brightest in simple, everyday… pic.twitter.com/VlQPyuVwSd
— The Logical Indian (@LogicalIndians) October 23, 2025
شو روم ڈائریکٹر آنند گپتا نے کہا کہ یہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ بات رقم کی نہیں، بلکہ محنت اور خلوصِ نیت کی ہے۔ ایسے باپ کی خدمت ہمارے لیے فخر کی بات ہے جس کی لگن سب کے لیے مثال ہے۔
شو روم کے عملے نے بجرنگ رام کو چائے پیش کی، سکوں کی گنتی شروع کی، اور باقی رقم کے لیے قرض کی سہولت فراہم کی۔ تمام کارروائی مکمل ہونے کے بعد انہیں نئی ہونڈا ایکٹیوا کی چابیاں تھما دی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: طلاق مبارک ہو، بھارتی شخص کا دودھ سے غسل اور کیک کاٹ کر جشن، ویڈیو وائرل
بیٹی چمپا نے خوشی کے آنسوؤں کے ساتھ کہا کہ یہ صرف ایک اسکوٹی نہیں، بلکہ میرے والد کی محبت اور قربانی کی علامت ہے۔
جب وہ شو روم سے نکلے تو وہاں موجود تمام لوگوں اور عملے نے تالیاں بجا کر ان کے جذبے کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ خریداری کے لیے نہیں، بلکہ اس جذبے کے لیے جو ایک باپ نے اپنی بیٹی کے خواب کے لیے دکھایا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسکوٹر سکوں سے سکوٹر ویڈیو وائرل