وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگ لی
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
ویب ڈیسک : خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے پروٹوکول کی وجہ سے سڑک بند ہونے پر عوام سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگ لی۔
کرک میں پی ٹی آئی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سہیل آفریدی نے کہا کہ میں نے اپنے سیکیورٹی چیف کو ہدایت کی تھی کہ کوئی روٹ نہیں لگے گا۔انہوں نے کہا کہ میں نے یہاں آتے ہوئے راستے میں گاڑیاں کھڑی ہوئی دیکھیں تو سیکیورٹی چیف سے روٹ لگانے کا پوچھا جس پر انہوں نے بتایا کہ صرف ایک منٹ روٹ لگایا ہے تاکہ مشکل نہ ہو۔
ہنڈائی ٹکسن ہائبرڈ بغیر سود کے آسان اقساط میں حاصل کریں
سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ میں نے سیکیورٹی چیف کو ایک منٹ کا بھی روٹ لگانے سے منع کیا تو انہوں نے جواب میں مجھے استعفیٰ دینے کا کہا اور بتایا کہ یہ سب آپ کی سیکیورٹی کیلیے ضروری ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ’میں نے اپنے سیکیورٹی چیف کو استعفیٰ دینے سے روک دیا اور انہیں کہا کہ میں اپنے عوام کے سامنے ایک منٹ سڑک بند ہونے پر معافی مانگوں گا‘۔
سہیل آفریدی نے اپنے راستے پر ایک منٹ کا روٹ لگانے کے لیے عوام سے معافی مانگ لی ۔سہیل آفریدی نے کہا کہ میں عوام کو پہنچنے والی تکلیف پر معذرت خواہ ہوں، اسی کے ساتھ انہوں نے اس بات کا بھی اشارہ دیا کہ مستقبل میں بھی پروٹوکول کی وجہ سے شہریوں کو پروٹوکول کی وجہ سے پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
برائلر مرغی کے گوشت کی قیمت میں حیران کن کمی
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سیکیورٹی چیف سہیل ا فریدی کہا کہ میں نے کہا کہ انہوں نے ایک منٹ
پڑھیں:
پی ٹی آئی رہنماؤں کا خیبرپختونخوا میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کیلئے وزیراعلیٰ کو خط
پشاور:پاکستان تحریک انصاف کے متعدد رہنماؤں نے وزیراعلی خیبر پختونخواہ اور اسپیکر صوبائی اسمبلی سے عام انتخابات 2024 میں ہونے والی مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور اس حوالے سے خط بھی لکھ دیا ہے۔
ملک میں منعقدہ عام انتخابات 2024 میں پشاور سے پی ٹی آئی کے امیدواروں تیمور سلیم جھگڑا، محمود جان، علی عظیم، ارباب جہاندار، ملک شہاب، محمد عاصم، کامران بنگش، ساجد نواز اور حامد الحق نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ سہیل آفریدی اور اسپیکر بابر سلیم کو خط لکھا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ صوبائی اسمبلی کے رولز آف بزنس کے قاعدہ 237 کے تحت تحقیقات کے لیے کمیٹی بنائی جائے۔
پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی جانب سے لکھے گئے تین صفحات پر مشتمل خط میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی بروقت تحقیقات کی جاتی تو این اے-18 ہری پور کے ضمنی الیکشن میں بھی دھاندلی نہیں ہوتی۔
خط میں کہا گیا ہے کہ صوبے بھر میں متعدد نشستیں ہیں جن کے نتائج تبدیل کیے گئے ہیں، جن میں پشاور سے بڑی تعداد میں نشستوں میں غیر معمولی دھاندلی بھی شامل ہے۔
وزیراعلیٰ اور اسپیکر سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ خیبر پختونخواہ اسمبلی کے رولز آف بزنس کے قاعدہ 237 کے تحت صوبائی اسمبلی کی ایک خصوصی کمیٹی بنا کر تحقیقات کی جاسکتی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ تمام پریذائیڈنگ افسران نے دستخط شدہ فارم 45 کے نتائج فراہم کیے لیکن ان نتائج کو بعد میں تبدیل کر دیا گیا، جیسے ہی ابتدائی نتائج پی ٹی آئی کے حق میں آئے، ان اسکرینوں کو بند کر دیا گیا، ڈی آر او پشاور، سی سی پی او پشاور اور ایس ایس پی آپریشنز ان واقعات کے اہم گواہ ہیں۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے مزید کہا ہے کہ سی سی پی او نے پی ٹی آئی کے امیدواروں کو قیوم اسٹیڈیم کے احاطے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی، اس وقت کے چیف سیکریٹری اور آئی جی آف پولیس مبینہ طور پر کنٹرول رومز میں موجود تھے۔
انہوں نے کہا ہے کہ مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائی کورٹ سے بھی رابطہ کیا گیا ہے۔