اصغریہ آرگنائزیشن اور اے ایس او کے تحت 2 روزہ مرکزی مینجمنٹ ورکشاپ، ویڈیو
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
اسلام ٹائمز: مرکزی ورکشاپ میں انجنیئر غلام رضا جعفری، فضل حسین اصغری، استاد اخلاق احمد اخلاق و دیگر مقررین نے مختلف موضوعات پر خطاب کیا۔ مرکزی ورکشاپ کے اختتام پر شرکاء کو بسیجی، ڈائری و دیگر تحائف دیئے گئے۔ متعلقہ فائیلیںرپورٹ: سید ظفر جعفری
اصغریہ آرگنائزیشن اور اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے زیر اہتمام 2 روزہ مرکزی مینجمنٹ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ المھدی ایجوکیشن سینٹر جامشورو میں منعقدہ مرکزی ورکشاپ میں اصغریہ آرگنائزیشن اور اے ایس او کی مرکزی کابینہ کے اراکین نے شرکت کی۔ مرکزی صدر اے ایس او زین العابدین نے افتتاحی کلمات ادا کرتے ہوئے ورکشاپ کے اہداف و مقاصد بیان کئے، شرکاء کو خوش آمدید کہا اور مدرسین کا شکریہ ادا کیا۔ مرکزی ورکشاپ میں انجنیئر غلام رضا جعفری، فضل حسین اصغری، استاد اخلاق احمد اخلاق و دیگر مقررین نے مختلف موضوعات پر خطاب کیا۔ مقررین نے کہا کہ ایک اچھا لیڈر صرف احکامات دینے والا نہیں ہوتا بلکہ وہ ٹیم کیلئے سمت، حوصلہ افزائی اور اعتماد پیدا کرتا ہے، درست وقت پر معلومات کی بنیاد پر فیصلے کرتا ہے، خود بھی وہ امور انجام دیتا ہے جس کی دوسروں سے توقع رکھتا ہے، اسکے ساتھ ساتھ دیگر کے جذبات اور مسائل کو بھی سمجھتا ہے۔
مقررین نے کہا کہ مینجمنٹ میں کامیابی مؤثر کمیونیکیشن پر منحصر ہے، لہٰذا ایک مثالی لیڈر پوری توجہ سے بات سنتا ہے، اصلاح کا موقع دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنظیم میں اچھی مینجمنٹ سے کارکردگی بڑھتی ہے اور تنازعات کم ہوتے ہیں، اس کیلئے ضروری ہے کہ ہر عہدیدار اور کارکن کو کو اپنی ذمہ داری معلوم ہو۔ انہوں نے کہا کہ تنظیم میں ٹائم مینجمنٹ انتہائی اہمیت کی حامل ہوتی ہے، جسے کبھی بھی ضائع نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ اسٹریٹجک پلاننگ کے تحت مختصر، درمیانی و لمبے عرصے کیلئے عملی منصوبہ بنایا جاتا ہے تا تنظیم کو صحیح سمت میں آگے بڑھایا جائے۔ مقررین نے کہا کہ بجٹ، وقت اور اراکین کی صلاحیت کا درست استعمال بہت ضروری ہے، ممکنہ خطرات کی بھی پہلے سے شناخت ہونی چاہیئے، سالانہ اہداف مقرر کئے جائیں، کسی بھی سطح پر درپیش مسائل کی اصل وجہ معلوم ہون چاہیئے۔
مقررین نے کہا کہ تنظیمی افراد کیلئے مختلف سطح پر تربیت اور وسائل کی فراہمی بھی اچھی مینجمنٹ کیلئے بہت ضروری ہے، خصوصاً مینجمنٹ سے متعلق نئے سافٹ ویئرز کی مناسب ٹریننگ بھی بہت مثبت اثرات کے حامل ہوتے ہیں۔ مقررین نے کہا کہ ہر سطح پر تنظیمی کارکردگی کا درست جائزہ تنظیم کی ترقی کو یقینی بناتا ہے، اس کیلے تنظیمی کارکردگی ناپنے کا واضح معیار ہونا چاہیئے، ماہانہ یا سہ ماہی یا دیگر مدت کی میٹنگز، کمزور پہلوؤں میں بہتری کیلئے بروقت اقدامات بھی انتہائی ضروری ہیں۔ مرکزی ورکشاپ کے اختتام پر شرکاء کو بسیجی، ڈائری و دیگر تحائف دیئے گئے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مقررین نے کہا کہ مرکزی ورکشاپ
پڑھیں:
خاتون کی بریت کے بعد پولیس ریکارڈ مینجمنٹ سے ریکارڈ ڈیلیٹ کرنے کی استدعا مسترد
---فائل فوٹولاہور ہائی کورٹ نے خاتون کی بریت کے بعد پولیس ریکارڈ مینجمنٹ سے ریکارڈ ڈیلیٹ کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم نے شہری ڈاکٹر عظمیٰ حمید کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
عالت نے بریت یا ڈسچارج مقدمات کو پولیس سرٹیفکیٹ میں ظاہر کرنے سے روکتے ہوئے پولیس کو 10 روز میں درخواست گزار خاتون کو نیا سرٹیفکیٹ جاری کرنے کی ہدایت دے دی۔
لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کیے گئے تحریری فیصلے کے مطابق بریت، ڈسچارج یا منسوخ مقدمات کا ذکر پولیس سرٹیفکیٹ میں نہیں کیا جا سکتا، پولیس بری مقدمات کا ریکارڈ رکھ سکتی ہے مگر سرٹیفکیٹ میں ظاہر نہیں کر سکتی۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ رولز کے مطابق پولیس 60 سال تک مقدمات کا ریکارڈ رکھ سکتی ہے، عدالت پولیس کو ریکارڈ رکھنے سے روکنے کا حکم نہیں دے سکتی، بری شخص وہی حیثیت رکھتا ہے جیسے کبھی مقدمہ قائم ہی نہ ہوا ہو۔
فیصلے میں کہا گیا کہ آئین کا آرٹیکل 14 شہری کی عزت و وقار کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے، درخواست گزار خاتون پر 2016ء میں فراڈ کا مقدمہ درج ہوا، 2017ء میں جوڈیشل مجسریٹ نے خاتون کی بریت کی درخواست منظور کر لی۔
درخواست گزار خاتون نے اسٹڈی ویزے پر بیرون ملک جانے کے لیے پولیس ریکارڈ سرٹیفکیٹ کے لیے درخواست دی تھی، پولیس نے خاتون کو سرٹیفکیٹ جاری کیا جس میں بری ہونے والے مقدمے کا بھی ذکر تھا۔
درخواست گزار نے مقدمے کا ذکر کیے بغیر سرٹیفکیٹ جاری کرنے اور ریکارڈ ڈیلیٹ کرنے کی استدعا کی تھی۔