مظفرآباد اور گرد و نواح میں زلزلے کے جھٹکے، خوف و ہراس پھیل گیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, December 2025 GMT
آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد اور اس کے گرد و نواح میں زلزلے کے ہلکے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ زلزلہ پیما مرکز کے مطابق، زلزلے کا مرکز بالاکوٹ اور آزاد کشمیر کے درمیان تھا۔ ریکارڈ کے مطابق زلزلے کی شدت 4.2 ریکٹر تھی اور گہرائی تقریباً 10 کلومیٹر تھی۔
زلزلے کے جھٹکے وادی نیلم اور وادی جہلم میں بھی محسوس کیے گئے، جس کے باعث عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ گھروں سے باہر نکل کر کلمہ طیبہ کا ورد کرتے نظر آئے۔ خوش قسمتی سے اس زلزلے سے کسی جانی یا مالی نقصان کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
زلزلے کے یہ ہلکے جھٹکے ایک یاد دہانی ہیں کہ قدرتی آفات کے دوران احتیاط اور محفوظ جگہوں پر رہنا کتنا ضروری ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
وادی کشمیر میں وزیراعلیٰ کی کرسی کا وقار بھی داؤ پر لگا ہوا ہے، سجاد لون
پیپلز کانفرنس کے چیئرمین نے کہا کہ عمر میں چھوٹ دینے میں ناکامی نے جے کے اے ایس کے سینکڑوں امیدواروں کے کیریئر کے امکانات کو مؤثر طریقے سے تباہ کردیا ہے جنہوں نے برسوں سے تیاری کی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد لون نے اتوار کو حکومت کی جانب سے جے کے اے ایس امیدواروں کو عمر میں رعایت نہ دینے کے فیصلے پر سخت تنقید کی، یہ کہتے ہوئے کہ یہ مسئلہ برسوں سے التوا میں تھا اور اسے آخری وقت کا مطالبہ قرار دے کر مسترد نہیں کیا جا سکتا۔ امیدواروں کو عمر میں رعایت نہ ملنے کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سجاد احمد لون نے کہا کہ منتخب حکومت کے پاس اس معاملے کو نمٹانے کے لئے کسی نئی نوٹیفکیشن کا انتظار کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ عمر میں رعایت ایک سہولتی شق رہی ہے جو ماضی میں بارہا دی گئی اور اسے بروقت حل کیا جانا چاہیئے تھا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ پاور شیئرنگ انتظام میں حکومت کے پاس فائل کو پروسیس کرنے کے لئے کافی وقت تھا، امتحان کی نوٹیفکیشن 22 اگست کو جاری ہوئی اور 6 نومبر کی دوسری نوٹیفکیشن میں 7 دسمبر کو امتحان کی تاریخ مقرر کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سمجھ نہیں آتا کہ جب اتنا اہم مسئلہ حل طلب تھا تو حکومت اس دوران کس چیز میں مصروف تھی۔ سجاد لون نے کہا کہ تاخیر اور غیر فیصلہ کن رویے کے باعث جے کے اے ایس امیدواروں کے خواب چکناچور ہوگئے جو عمر میں رعایت کے بارے میں وضاحت کا انتظار کر رہے تھے۔ ایل جی آفس کی جانب سے جاری وضاحت کا حوالہ دیتے ہوئے سجاد لون نے کہا کہ اب وزیراعلیٰ پر یہ لازم ہے کہ وہ اپنا مؤقف واضح کریں۔
انہوں نے پوچھا کہ وزیراعلیٰ اپنی قسمت کا رونا روتے رہتے ہیں لیکن ایل جی آفس کی وضاحت کے بعد ان پر لازم ہے کہ وہ ایک ایک نکتے کا جواب دیں اور مؤقف صاف کریں۔ سجاد لون نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کہتے ہیں کہ انہیں کچھ معلوم نہیں، آخر کب تک لوگ ایسی تکلیف اٹھاتے رہیں گے۔ صورتحال کو انتہائی ستم ظریفی قرار دیتے ہوئے سجاد لون نے کہا کہ یہ تعجب خیز ہے کہ ایک موجودہ وزیراعلیٰ ایک دیرینہ مطالبہ پر حکم جاری کرنے کو یقینی بنانے میں ناکام رہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی کرسی کا وقار داؤ پر لگا ہوا ہے، انہیں واضح طور پر بتانا چاہیئے کہ کیا ہوا اور کون ذمہ دار ہے۔
سجاد لون نے الزام لگایا کہ عمر میں چھوٹ دینے میں ناکامی نے جے کے اے ایس کے سینکڑوں امیدواروں کے کیریئر کے امکانات کو مؤثر طریقے سے تباہ کر دیا ہے جنہوں نے برسوں سے تیاری کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ احتساب کو یقینی بنایا جانا چاہیئے اور امیدواروں کو مزید تاخیر کے بغیر وضاحت فراہم کی جانی چاہیئے۔ انہوں نے اس معاملے پر ان کی پارٹی کے موقف کو غیر مبہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمر میں چھوٹ دی جانی چاہیئے اور شفافیت اور مساوی مواقع کو یقینی بنانے کے لئے امتحان کو ملتوی کیا جانا چاہیئے۔