Daily Sub News:
2025-07-05@03:50:51 GMT

امریکی صدر نے عالمی فوجداری عدالت پرپابندیاں عائد کردیں

اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT

امریکی صدر نے عالمی فوجداری عدالت پرپابندیاں عائد کردیں

امریکی صدر نے عالمی فوجداری عدالت پرپابندیاں عائد کردیں WhatsAppFacebookTwitter 0 7 February, 2025 سب نیوز

واشنگٹن(سب نیوز)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی فوجداری عدالت پرپابندی کے صدارتی حکم نامے پر دستخط کردیے۔
وائٹ ہاؤس نے امریکی صدر کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت پر پابندیاں عائد کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ عالمی فوجداری عدالت کے حکام، ملازمین اور ان کے اہلخانہ کے اثاثے منجمد کردیے گئے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہےکہ عالمی فوجداری عدالت کے حکام، ملازمین اور ان کے اہلخانہ پر سفری پابندیاں بھی عائد کردی گئی ہیں۔
امریکی صدر نے کہا ہے کہ عالمی فوجداری عدالت نے امریکا اور اسرائیل کو غیر منصفانہ طور پر نشانہ بنایا، فوجداری عدالت نے نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کرکے اختیارات کا غلط استعمال کیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال آئی سی سی نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور دیگر کے گرفتاری وارنٹ جاری کیے تھے۔
عالمی فوجداری عدالت نے جنگی جرائم کے ارتکاب کے الزام میں سابق اسرائیلی وزیر دفاع یواف گیلنٹ کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
عالمی عدالت کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو اور گیلنٹ کے جنگی جرائم کرنے پر یقین کرنے کے لیے مناسب بنیادیں موجود ہیں، نیتن یاہو اور گیلنٹ نے شہری آبادی پر حملوں میں احتیاط نہیں کی، بھوک کو جنگی ہتھیار بنایا، جنگی جرائم میں قتل، ایذا رسانی اور دیگر غیر انسانی سلوک شامل ہیں، یہ وارنٹ گرفتاری غزہ کے متاثرین اور ان کے اہلخانہ کے مفاد میں ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: عالمی فوجداری عدالت امریکی صدر

پڑھیں:

آسٹریا نے شام میں خانہ جنگی کے آغاز کے بعد پہلے شامی کو ملک بدر کیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 جولائی 2025ء) آسٹریا کی وزارت داخلہ نے جمعرات کو کہا کہ اس نے 15 سال سے زیادہ عرصہ قبل شام میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد سے پہلی مرتبہ کسی شامی کو اس کے وطن بھیج دیا ہے۔ ملک بدر کیے گئے 32 سالہ شخص کو استنبول کے راستے دمشق پہنچایا گیا۔

یورپی یونین: پناہ کے متلاشیوں کو واپس بھیجنے کا نیا منصوبہ تنقید کی ‍زد میں

اگرچہ اس شخص کا نام نہیں بتایا گیا اور نہ ہی اس کے مخصوص جرم کا حوالہ دیا گیا، تاہم آسٹریا کے وزیر داخلہ گیرہارڈ کارنر نے کہا کہ اس شخص کو نومبر 2018 میں سزا سنائی گئی تھی جس کے بعد اس کا پناہ گزین کا درجہ ختم کر دیا گیا تھا۔

نیدرلینڈز اور ہنگری سیاسی پناہ کے یورپی قانون سے کیوں نکلنا چاہتے ہیں؟

کارنر نے صحافیوں کو بتایا، ’’ایک شامی مجرم کو آج آسٹریا سے شام، خاص طور پر دمشق جلا وطن کر دیا گیا،‘‘ انہوں نے مزید کہا،’’مجھے یقین ہے کہ یہ ایک انتہائی اہم اشارہ ہے کہ آسٹریا ایک سخت، مشکل، زبردست لیکن منصفانہ پناہ دینے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے جس میں دوسروں کو خطرے میں ڈالنے والے مجرموں کو ملک سے نکال دیا جائے گا۔

(جاری ہے)

‘‘ شام محفوظ ہے،آسٹریا کا دعویٰ

آسٹریا اور ہمسایہ ملک جرمنی دونوں شامی مجرموں اور جنہیں وہ ممکنہ اسلام پسندوں کے طور پر دیکھتے ہیں، اب سابق صدر بشار الاسد کا تختہ الٹنے اور خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد وطن واپس بھیجنے کے خواہشمند ہیں۔

جرمنی میں پناہ گزینوں کے لیے اب نقد رقم کے بجائے پیمنٹ کارڈ

اپریل میں، کارنر جرمنی کی اپنی اس وقت کی ہم منصب نینسی فیزر کے ساتھ دمشق گئے تھے، تاکہ ایسے افراد کی شام واپسی شروع کی جا سکے، جنہیں واپسی کے لیے محفوظ سمجھا جاتا تھا۔

جمعرات کی ایک شامی کی ملک بدری کے ساتھ، آسٹریا یورپی یونین کا پہلا ملک بن گیا جس نے کسی کو شام واپس بھیج دیا۔

تاہم انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ یہ جاننا بہت اہم ہے کہ شام میں اس اسلامی حکومت کے تحت حالات کیسے ترقی کریں گے جس نے اسد کو ہٹانے کے بعد اقتدار سنبھالا ہے۔ انہیں یہ خدشہ بھی ہے کہ آسٹریا کا یہ اقدام دوسرے ممالک کے لیے ایک مثال قائم کرے گا۔

پناہ کے متلاشیوں میں سب سے زیادہ تعداد شامیوں اور افغانوں کی

آسٹریا کا حکمراں قدامت پسند اتحاد امیگریشن پر اپنے سخت موقف کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ ان ووٹروں کو واپس حاصل کر سکے جو انتہائی دائیں بازو کی آسٹرین فریڈم پارٹی میں شامل ہو گئے تھے۔

آسٹریا کی پیپلز پارٹی، جو اس حکومت کی قیادت کرتی ہے، نے اسد کے زوال کے بعد شامیوں کے لیے پناہ کی درخواستوں کی کارروائی کو معطل کر دیا تھا۔

وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق، شامی شہریوں نے 2015 سے اب تک کسی بھی دوسرے گروپ کے مقابلے میں زیادہ پناہ کی درخواستیں درج کرائی ہیں۔

کارنر نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے افغانستان کے شہریوں کی بھی ملک بدری شروع کرنے کی اپنی خواہش کا ذکر کیا۔

کارنر نے کہا، ’’شام کی طرح دیگر ملکوں کے شہریوں کی بھی ملک بدری ہو گی، اور ہونی چاہئیں۔

وہ بھی تیار رہیں۔‘‘

جرمنی کے وزیر داخلہ الیگزینڈر ڈوبرینڈ نے کہا ہے کہ وہ آسٹریا کی قیادت کی پیروی کرنے کی امید رکھتے ہیں، اور ساتھ ہی ساتھ افغانستان میں بھی طالبان کے ساتھ براہ راست بات چیت کے خواہاں ہیں۔

ڈوبرینڈ نے کہا،’’شام کے ساتھ شامی مجرموں کی واپسی کے معاہدے پر رابطے ہوئے ہیں۔ لیکن ابھی تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے۔‘‘

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • غزہ منصوبہ اجلاس؛ اسرائیلی آرمی چیف اور وزیراعظم کے درمیان شدید تلخ کلامی اور جھگڑا
  • عالمی برادری اسرائیل کیساتھ تجارت بند اور مالی تعلقات منقطع کردیں؛ نمائندہ اقوام متحدہ
  • بھارت کو امریکی جنگی ہیلی کاپٹر اپاچی رواں ماہ ملیں گے
  • پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر اور رانا شہباز اشتہاری قرار، وارنٹ گرفتاری جاری
  • آسٹریا نے شام میں خانہ جنگی کے آغاز کے بعد پہلے شامی کو ملک بدر کیا
  • لگتا ہے فوجداری نظام انصٓف با اثر افراد کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہوجاتا ہے،عدالت عظمیٰ
  • ٹرمپ اور نتن یاہو کا قتل جائز ہے، حوزہ علمیہ تہران کا فتویٰ
  • ایسا لگتا ہے فوجداری نظام انصاف طاقتور اور بااثر افراد کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہوجاتا ہے، سپریم کورٹ
  • اسلحہ و شراب برآمدگی کیس؛ علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
  • غزہ جنگ کے خاتمے پر بنجمن نیتن یاھو سے سختی سے بات ہوگی،ٹرمپ کا دوٹوک موقف