دہلی اقتدار، بی جے پی 27 سال بعد بھاری اکثریت سے کامیاب
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
دہلی اسمبلی کے انتخابات میں بی جے پی نے 70 میں سے 47 سے زائد نشستیں جیت کر 27 سال بعد حکومت بنانے کی راہ ہموار کرلی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق انتخابات میں ووٹر ٹرن آؤٹ 60.42 فیصد رہا، جو 2020 کے مقابلے میں کم تھا۔ بی جے پی کی اس جیت کو دہلی کی سیاست میں ایک بڑا موڑ قرار دیا جا رہا ہے۔
دہلی کے ووٹروں نے عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کو اقتدار سے باہر کا راستہ دکھا دیا ہے جو صرف 23 نشستوں پر ہی کامیاب ہوسکی، راہول گاندھی کی جماعت کانگریس ایک بھی نشست پر کامیاب نہ ہوسکی۔ 2015 سے دہلی میں برسراقتدار عام آدمی پارٹی کے بڑے چہرے بھی شکست کھاگئے۔ سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نئی دہلی سیٹ سے الیکشن ہار گئے۔ وہیں سابق نائب وزیراعلی منیش سسودیا کو بھی جنگ پورہ سے شکست کا سامنا کرنا پڑا، عام آدمی پارٹی کے کئی دوسرے بڑے لیڈر بھی اپنی نشستیں ہار گئے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اے آر رحمان اور پی ایس 2 بنانے والوں پر کاپی رائٹ کیس میں کروڑوں کا جرمانہ
نیو دہلی:دہلی ہائی کورٹ نے نام ور موسیقار اے آر تحمان اور پی ایس2 فلم بنانے والے دیگر فلم سازوں کو جونیئر داگر برادرز کے ساتھ کاپی رائٹ کیس میں دو کروڑ روپے عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق جسٹس پراتھیبا ایم سنگھ نے عبوری حکم نامے میں کہا کہ ایک سننے والے کے نکتہ نظر سے اے آر رحمان کا گانا ویرا راجا ویرا کی بنیاد صرف متاثرہ نہیں بلکہ حقیقت میں نوٹس، جذبے اور سماعت کے لحاظ سے شیواستُتی سے مطابقت رکھتا ہے۔
جج نے کہا کہ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ بھگوان شیوا کی عقیدت میں تیار کیے گئے گانے کے کمپوزر کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ فلم میں ایک سلائیڈ شامل کی جائے جس میں جونیئر داگر برادرز (مرحوم استاد این فیاض الدین داگر اور مرحوم استاد ظہیرالدین داگر) کو کریڈٹ دیا جائے، اور یہ ترمیم تمام او ٹی ٹی اور آن لائن پلیٹ فارمز پر کی جائے۔
دہلی ہائی کورٹ نے مرحوم فنکاروں کے اہل خانہ کو دو لاکھ روپے بطور اخراجات ادا کرنے کا بھی حکم دے دیا ہے۔
فیاض الدین داگر کے بیٹے اور ظہیر الدین داگر کے بھتیجے استاد فیاض واصف الدین داگر نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ جونیئر داگر برادرز کی تمام اصل موسیقی بشمول شیو ستتی کے کاپی رائٹ کے مالک ہیں اور مدعا علیہان نے ان کے حقوق کی غیر قانونی خلاف ورزی کی ہے۔
عدالت نے حکم نامے میں کہا کہ عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ مذکورہ گانا صرف شیو ستتی سے متاثر نہیں بلکہ حقیقت میں یہ گانا اصل سے مماثلت رکھتا ہے، صرف الفاظ میں تبدیلی کی گئی ہے اور جدت کی وجہ سے گانے کو نئی شکل ملی تاہم اس کی موسیقی اوریجنل سے مکمل طور پر مطابقت رکھتی ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے واضح طور پر کہا کہ شیوا ستتی کی تیاری میں درخواست کے حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
بھارتی عدالت نے حکم دیا کہ اے آر رحمان، مدراس ٹاکیز اور لائیکا پروڈکشنز کو دو کروڑ روپے جمع کرنے ہوں گے، جو مقدمے کے حتمی فیصلے تک فکسڈ ڈپازٹ میں رکھے جائیں گے۔
دوسری طرف اے آر رحمان کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ شیوا ستتی روایتی دھروپد صنف موسیقی پر تیار ہوئی جو عوامی ملکیت کا حصہ ہے اور نہ تو اس کا انداز گائیکی اور نہ ہی اس کی موسیقی اتنی اصل ہے کہ اسے کاپی رائٹ کے قانون کے تحت تحفظ حاصل ہوسکے۔