مظفرآباد(نیوز ڈیسک)بھارتی فورسز نے اتوار کی رات گئے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے پار بلا اشتعال شیلنگ کر کے جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی، جس کے نتیجے میں آزاد جموں و کشمیر میں ایک نوجوان جاں بحق ہوگیا۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق آزاد جموں و کشمیر کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل سردار وحید خان کے مطابق بھارتی افواج نے جنوبی کوٹلی ضلع کے نکیال سیکٹر میں 11 بجے کے بعد کئی گاؤں کو نشانہ بنایا، اس دوران 40 منٹ تک ہلکے اور بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔

بڑی دھارا مٹھرانی میں متاثرہ دیہات میں سے ایک میں 32 سالہ محمد شاہد ولد محمد مارٹر شیل کے ٹکڑے سے شدید پیٹ کے زخموں کا شکار ہوا، جسے علاج کے لیے نکیال کے تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال منتقل کیا گیا، اور بعد ازاں کوٹلی کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال ریفر کردیا گیا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔

سردار وحید خان نے بتایا کہ حویلی ضلع میں بھی مختصر گولہ باری کا واقعہ رپورٹ کیا گیا۔

شاہد نامی نوجوان کی موت کے بعد حالیہ گولہ باری کی لہر سے مرنے والوں کی تعداد 32 تک پہنچی ہے، جن میں کوٹلی میں 12، بھمبر اور پونچھ میں میں 6، 6 ، مظفرآباد میں 3، نیلم اور حویلی میں 2، 2 اور باغ میں 1 شہری کی موت ہوئی، اس تنازع میں اب تک مزید 123 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔

سکول وین پر فائرنگ کے نتیجے میں ڈرائیور سمیت 5 بچے زخمی ہوگئے

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

بھارتی وزیراعظم کی اشتعال انگیزی

دفتر خارجہ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے پاکستان پر دہشت گردی، اشتعال انگیزی کی حمایت کے الزامات کو سختی سے مسترد کردیا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ریاست گجرات میں ایک ریلی سے خطاب میں ایک بار پھر پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگا دیا۔ انھوں نے ڈرامائی انداز میں یہ بھی کہا کہ پاکستان کو آتنک کی بیماری سے مکت کرنے کے لیے پاکستان کے عوام کو آگے آنا ہوگا، سکھ چین کی زندگی جیو، روٹی کھاؤ۔ ورنہ میری گولی تو ہے۔

 نریندر مودی نے جب بھی اقتدار سنبھالا ہے، پاکستان کے خلاف بھارت کی جارحیت میں اضافہ ہوا ہے۔ انھوں نے حال ہی میں پاکستان پر جنگ مسلط کی، پاکستانی فوج نے دس مئی کو ایسا کرارا جواب دیا کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی منت سماجت کرکے بھارت نے جنگ بندی کرائی۔

اہم سوال یہ ہے کہ کیا فاشز م بھارتی جمہوریت میں داخل ہوگیا ہے؟ بی جے پی تشدد پسندانہ نظریات، مذہبی تعصب اور مسلم دشمنی، کی بنیاد پر اپنی سیاست کو آگے بڑھا رہی ہے۔ پاکستان کے بارے میں بھی بی جے پی کے نظریات ڈھکے چھپے نہیں ہیں تاہم نریندر مودی نے جب سے بی جے پی پر کنٹرول حاصل کرکے وزارت عظمیٰ حاصل کی ہے، بھارت کی پاکستان کے بارے میں جارحانہ پالیسی میں شدت پیدا ہوئی ہے جب کہ ہماری طرف سے امن کا واضح پیغام ہے۔

بھارت کے جنگی جنون کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ وہ اسلحہ ساز فیکٹریوں کے مالی مفادات کے لیے جنگ کا خواہش مند ہو اور اگر واقعی ایسا ہے تو بھارتی دانشور، اہل قلم اور بھارتی عوام کو اس جنگی جنونیت کے خلاف باہر نکل کر احتجاج اور مظاہرے کرنے ہوںگے۔ افسوس اس بات کا ہے کہ بھارت اپنی نفرتوں کی زنجیروں سے آزاد نہیں ہوپا رہا۔ وہ ناقابلِ یقین جمہوریت، معاشی طاقت یا ترقی پسند ہونے کا کتنا ہی جھوٹا راگ کیوں نہ الاپے، دنیا اس کی حقیقت سے آشنا ہوتی جارہی ہے۔

بھارت کے اپنے اندر اس بات نے زور پکڑنا شروع کردیا ہے کہ جب پاکستان نے دوستی کا ہاتھ بڑھائے رکھا ہوا ہے تو آخر ہم کس لیے جنگ مسلط کرنے پر تلے ہوئے ہیں؟ بھارتی عوام اپنی ہی حکومت اور میڈیا سے سوال کر رہے ہیں کہ بھارتی فضائیہ پاکستان کے اندر حملے کے نہ کوئی ثبوت دے سکی، نہ ہی پاکستانی جہاز کے گرنے کا کوئی ملبہ دکھایا جاسکا، نہ ہی بھارت او آئی سی اجلاس میں کوئی کامیابی سمیٹ سکا، الٹا مسلم ممالک کی تنظیم او آئی سی کی جانب سے بھارت کو کشمیر میں مظالم بند کرنے کا کہا گیا ہے۔ اتنی سفارتی تنہائی کے بعد بھی جنگی جنونیت آخر کس لیے؟

 بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے انتہاء پسندانہ نظریات سے عالمی برادری مکمل طور پر آشنا ہے، انتہاپسندی کا یہ بخار آج کا نہیں برسوں پرانا ہے۔ اس وقت دنیا میں ہر طرف پاکستان کی امن کو فروغ دینے کی کوششوں کو سراہا جا رہا ہے۔ دنیا پر واضح ہوتا جا رہا ہے کہ پاکستان امن پسند ملک ہے اور دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے مستقل جدوجہد میں مصروف ہے، جب کہ دوسری جانب بھارت نفرت پھیلانے اور دوبارہ جنگ مسلط کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہا ہے۔

دنیا میں بہت سی ایسی شخصیات اور اربابِ اقتدار گزرے ہیں جو اپنے انتہاء پسندانہ نظریات، اور ظلم و ستم کی وجہ سے ایڈولف ہٹلر اور میسولینی کی مانند تاریخ کا سیاہ باب ہیں جنھوں نے نازی ازم اور فاشزم جیسی تحریکوں کو پروان چڑھایا ہے۔ نسلی تعصب اور تفاخر کی آڑ میں ظلم و ستم ان تحریکوں کا وطیرہ رہا جس سے لاکھوں لوگ لقمہ اجل بن گئے، اسی لیے جب بھی ظلم و بربریت کی بات ہوتی ہے تو دنیا انھیں بطورِ حوالہ پیش کرتی ہے۔ بدقسمتی سے عصرِ حاضر میں بھی ایسے اربابِ اقتدار موجود ہیں۔ اس وقت دنیا کی نام نہاد جمہوری ریاست بھارت کے سربراہ نریندر مودی کو دنیا کے ظالم حکمرانوں سے تشبیہ دی جا رہی ہے۔

 پہلگام میں پیش آنے والے المناک واقعے میں اہم سیکیورٹی کوتاہیوں کی ذمے داری قبول کرنے کے بجائے مودی اور ان کے اتحادیوں نے خوف و ہراس، جنگی جنون، قوم پرستی اور اسلامو فوبیا کی نئی لہر کو بھڑکانے کے لیے صورتحال کا فائدہ اٹھایا۔ وہ پوری قوم کو پاکستان کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کی طرف سے لاحق سیکیورٹی کے خطرے کے گرد گھیرنے میں کامیاب ہو گئے، بھارتی میڈیا ان کے پیچھے کھڑا ہوگیا۔

بڑے میڈیا چینلوں نے روزانہ کی بنیاد پر پاکستان کے بارے میں نت نئے جھوٹے پراپیگنڈے کرکے اس صورتحال کو آسان بنایا۔ یہ میڈیا آؤٹ لیٹس میدان جنگ میں تبدیل ہوگئے، مودی حکومت نے جان بوجھ کر اس ماحول کو اپنی مقبولیت بڑھانے کے لیے ترتیب دیا ہے۔ یہ سب ایسے وقت میں کیا گیا جب خاص طور پر ریاست بہار میں ریاستی اسمبلی کے انتخابات قریب تھے۔ یہ بھارت کے محنت کش عوام کی توجہ ملک کو درپیش مادی مسائل، بڑھتی ہوئی بیروزگاری، عدم مساوات، غربت اور مختلف قسم کی محرومیوں سے ہٹانے کی بھی ایک کوشش تھی۔ رپورٹس بتاتی ہیں کہ 2025 کی پہلی سہ ماہی میں نوجوانوں کی بے روزگاری کی شرح 16.1 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

 بھارت اور پاکستان ماضی میں جموں و کشمیر پر تین مکمل جنگیں لڑ چکے ہیں اور اب دونوں ممالک جوہری ہتھیاروں سے لیس ہیں۔ کوئی بھی ملک ایک اور مکمل تنازعہ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ پاکستان کی معیشت اس وقت خاصی مشکلات کا شکار ہے۔ یہ بہت زیادہ مقروض ہے اور اسے بہت سے قرضوں کی ادائیگی کرنی ہوگی۔ صرف 2 فیصد سے زیادہ کی سست اقتصادی ترقی کی شرح کے ساتھ یہ ملک ایک اور بڑی جنگ میں الجھنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ اگرچہ بھارت کی معیشت کافی مضبوط اور بڑی ہے۔

مودی حکومت نے بھارت کے 5 ٹریلین ڈالر کی معیشت بننے اور ایک بڑی اقتصادی اور جغرافیائی سیاسی طاقت کے طور پر ابھرنے کے امکانات کو ظاہر کیا ہے۔ ان اہداف کو حاصل کرنے کا کوئی بھی موقع بھارت کے اندر استحکام پر منحصر ہے اور جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسی کے ساتھ جنگ کی صورت میں سرمایہ کاروں کو راغب نہیں کیا جا سکتا۔

سیاحت کو پہنچنے والا نقصان اس کے علاوہ ہوگا۔ ہم دونوں ملکوں میں پروازوں کی منسوخی کا پہلے ہی مشاہدہ کر چکے ہیں، اور حالیہ تناؤ کا مزید سنگین صورت اختیار کرنا کسی بھی ملک کے تزویراتی یا اقتصادی مفاد میں نہیں ہے، اگرچہ بھارتی سرمایہ داروں نے ابتدائی طور پر جنگی جنون کی حمایت کی ہو گی، لیکن بعد میں ہوائی اڈوں کی بندش اور پروازوں کا رخ موڑے جانے جیسے اقدامات نے ان کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔ بھارتی صنعتی شعبے نے تب سے بیانات جاری کیے، جن میں تحمل سے کام لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ 9 مئی کوبھارتی اسٹاک مارکیٹس اور روپے کو گراؤٹ کا سامنا کرنا پڑا۔

حالات کی نزاکت کے مطابق امریکا ہی وہ واحد طاقت ہے جس پر بھارت اور پاکستان دونوں ہی توجہ دینے پر مجبور ہو سکتے ہیں۔ تاریخی طور پر امریکا نے دونوں ریاستوں کے درمیان امن قائم کرنے میں ایک کردار ادا کیا ہے۔

جنگ بندی نے مسلح کارروائیاں روک دی ہیں، البتہ زبانی اور سفارتی حملے جاری ہیں۔ سندھ طاس معاہدے کی معطلی کی تاریخ میں کوئی ردوبدل نہیں ہوا ہے، جس میں ویزوں کی روک تھام، سفارت کاروں کی بے دخلی، سرحدوں کی بندش، فضائی حدود کی پابندی اور تجارت کی معطلی کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ بالآخر یہ سرحد کے دونوں اطراف جموں و کشمیر کے باسی اور دونوں ملکوں کے عام لوگ ہیں، جو سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں اور جو اس جاری بحران میں یرغمال بنے ہوئے ہیں۔

اگر انتہاء پسندانہ نظریات کی سرکوبی نہ کی گئی تو عالمی برادری کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ ہٹلر کی طرح مودی بھی تیسری جنگ عظیم کا باعث بن سکتا ہے۔

بیسویں صدی میں دو عظیم جنگوں کی وجہ سے اقوام عالم سنگین حالات و واقعات سے دو چار رہی ہیں، پوری دنیا میں تباہی برپا ہوئی جس کی بہت بھاری قیمت جان و مال اور عزت و آبرو کی صورت میں ادا کی گئی، آج بھی نسل پرستانہ نظریات کی بنیاد پر ’’ گجرات کا قصائی‘‘ کے نام سے مشہور نام نہاد جمہوری ریاست کے وزیر اعظم نریندر مودی کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کے جنون میں انسانی حقوق کی پامالی میں ہر حد پار کرچکے ہیں۔ بی جے پی قومیت پرستی کی آڑ میں عالمی دنیا کو ایک بڑی تباہی کی طرف لے کر جا رہی ہے جہاں سے واپسی کی کوئی امید نہیں کی جا سکتی۔ جنوبی ایشیا کے لیے ہی نہیں بلکہ عالمی امن اور سیکیورٹی کے لیے بھی یہ بہت بڑا خطرہ ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • مودی کی پانی کو ہتھیار بنانے کی دھمکی عالمی اصولوں کی خلاف ورزی ہے: پاکستان
  • بھارتی وزیراعظم کی اشتعال انگیزی
  • مظفرآباد: پولیس کی گاڑی گہری کھائی میں گرنے سے 5 اہلکار شہید
  • بھارت کا پانی کو ہتھیار بنانا عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی، پاکستان
  • پانی کو ہتھیار بنانے کی بھارتی وزیر اعظم کی دھمکی عالمی اصولوں کی خلاف ورزی ہے، پاکستان
  • پاکستان کے خلاف مودی کا اشتعال انگیز بیان اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے، پروفیسر چینگ
  • پنجاب حکومت کا ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانہ 10 گنا تک بڑھانے کا اصولی فیصلہ
  • لاہور: 11 دن میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر 5 ہزار 164 شہری گرفتار
  • ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانوں میں 10 گنا اضافے کا فیصلہ
  • ’چین کسی کو بھی پاکستان کی سرحدوں یا خودمختاری کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دے گا‘