وقف معاملے میں مودی حکومت کی یقین دہانی کی مبینہ خلاف ورزی پر اتراکھنڈ کے محفوظ احمد نے سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی عرضی داخل کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وقف ترمیمی قانون سے متعلق ایک معاملہ میں آج سپریم کورٹ آف انڈیا میں سماعت ہوئی۔ عدالت نے اتراکھنڈ حکومت سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر ان سے جواب طلب کیا ہے۔ جسٹس بی آر گوئی اور اے جی مسیح کی بنچ نے اس معاملہ پر سماعت کی۔ عرضی میں 17 اپریل کو ایس جی تشار مہتا کی جانب سے دی گئی یقین دہانی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ سالیسٹر جنرل کی یقین دہانی کے باوجود رجسٹر وقف جائیداد کو منہدم کر دیا گیا۔ دراصل وقف معاملے میں مودی حکومت کی یقین دہانی کی مبینہ خلاف ورزی پر اتراکھنڈ کے محفوظ احمد نے سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی عرضی داخل کی ہے۔

عرضی گزار کا دعویٰ ہے کہ ریاستی انتظامیہ نے بغیر کسی نوٹس کے ہی درگاہ کو منہدم کر دیا، جبکہ مودی حکومت نے عدالت میں وقف ترمیمی قانون کو نافذ نہ کرنے کا یقین دلایا تھا۔ واضح ہو کہ سپریم کورٹ آف انڈیا میں توہین عدالت کا یہ معاملہ درگاہ حضرت کمال شاہ کو 25 اپریل کی دیر رات بغیر کسی نوٹس کے منہدم کرنے کے سلسلے میں ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ درگاہ حضرت کمال شاہ کو 1982ء میں سنّی سنٹرل بورڈ آف وقف لکھنؤ اترپردیش کے ساتھ وقف جائیداد نمبر 55 دہرادون کے طور پر رجسٹریشن کیا گیا تھا۔ عرضی گزار کا یہ بھی کہنا ہے کہ درگاہ پر کی گئی مبینہ کارروائی وزیراعلٰی کے پورٹل پر کی گئی ایک ادنیٰ شکایت کی بنیاد پر کی گئی تھی۔

ساتھ ہی انہوں نے ایک میڈیا رپورٹ کا حوالہ دیا جس کے مطابق اتراکھنڈ کے وزیراعلٰی پشکر سنگھ دھامی نے کہا ہے کہ ریاستی حکومت اتراکھنڈ میں رجسٹرڈ 5700 وقف جائیدادوں کی جامع تحقیقات کرے گی۔ تاکہ تجاوزات کی پہچان کی جاسکے اور خلاف ورزی کی صورت میں سخت کارروائی کی جائے گی۔ قابل ذکر ہے کہ عرضی گزار نے بلڈوزر معاملہ میں سپریم کورٹ کے نومبر 2024ء کے فیصلے کو بھی شامل کیا ہے۔ اس میں کہا گیا تھا کہ مقامی میونسپل قوانین میں دئے گئے وقت کے مطابق یا سروس کی تاریخ سے 15 دنوں کے اندر بغیر پیشگی وجہ بتاؤ نوٹس کے کوئی بھی انہدامی کارروائی نہیں کی جانی چاہیئے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: یقین دہانی سپریم کورٹ خلاف ورزی

پڑھیں:

اسموگ کے تدارک سے متعلق درخواست: نیسپاک کے سربراہ ذاتی حیثیت میں طلب

---فائل فوٹو 

لاہور ہائی کورٹ نے اسموگ کے تدارک سے متعلق درخواست پر آئندہ سماعت کے لیے نیسپاک کے سربراہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔

لاہور ہائی کورٹ میں اسموگ کے تدارک سے متعلق درخواست پر جسٹس شاہد کریم نے سماعت کی۔

عدالت نے محکمۂ ماحولیات سے ٹیموں کی تعیناتی کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے فصلوں کی باقیات جلانے کے معاملے پر کم جرمانہ کرنے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائی کورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ نیسپاک کو بھی اب اپ ڈیٹ اور جدید ہونا چاہیے، نیسپاک بڑے بڑے پروجیکٹ کرتا ہے اس کو چاہیے ماحولیات سے متعق چیزوں کو دیکھے۔

جوڈیشل کمیشن کے ممبر نے عدالت کو بتایا کہ ایگریکلچر کے محکمے نے خلاف ورزی پر 15 ہزار روپے جرمانہ کیا، موٹر وے پولیس اور ایگریکلچر محکمے کی رپورٹ میں تضاد ہے۔

لاہور ہائی کورٹ نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ محکمۂ ماحولیات اچھا کام کر رہا ہے، ای پی اے کی ٹیموں کی تعیناتی نظر نہیں آتی وہ ٹیمیں کہاں ہیں۔

جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ چیف منسٹر کا کام نہیں وہ ہر کام کو دیکھے کہ کام ہو رہا ہے یا نہیں، یہ چیک محکمے نے کرنا ہے حکومت نے آپ کو وسائل دے دیے ہیں، امید کرتا ہوں حکومت اور ادارے ماحولیات سے متعلق اچھا کام کریں گے، سی بی ڈی کا بڑا اہم کردار ہے انہوں نے چھوٹے چھوٹے درخت لگائے ہیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ سی پی ڈی بتائے وہ بڑے سائز کے درخت کتنے اور کب لگوا رہا ہے؟ 

بعدازاں عدالت نے درخواستوں پر مزید کارروائی 2 جولائی تک ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • مخصوص نشستوں کے کیس میں قانون کی درست تشریح ہوئی: شہباز شریف
  • سپریم کورٹ کے فیصلے سے مایوسی ہوئی، تحریک انصاف کا ردعمل
  • مخصوص نشستوں کا معاملہ: سپریم کورٹ نے تحریری حکمنامہ جاری کردیا
  • اسموگ کے تدارک سے متعلق درخواست: نیسپاک کے سربراہ ذاتی حیثیت میں طلب
  • پشاور ہائی کورٹ نے نیب کو پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کو گرفتاری سے روک دیا
  • پشاور ہائی کورٹ نے نیب کو پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کو گرفتاری سے روک دیا
  • گورنر سندھ کے دفتر کی تالہ بندی کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا
  • قائم مقام گورنر کے اختیارات کا معاملہ: کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا
  • سیلز ٹیکس واجبات کے تعین کے بغیر درج تمام ایف آئی آرز اور گرفتاریاں غیر قانونی قرار
  • بجٹ سے متعلق عمران خان کا وژن سب کو معلوم ہے، علی امین گنڈاپور