وقف اراضی معاملہ پر درگاہ پر ہوئی بلڈوزر کارروائی سے متعلق سپریم کورٹ کی حکومت کو نوٹس
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
وقف معاملے میں مودی حکومت کی یقین دہانی کی مبینہ خلاف ورزی پر اتراکھنڈ کے محفوظ احمد نے سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی عرضی داخل کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وقف ترمیمی قانون سے متعلق ایک معاملہ میں آج سپریم کورٹ آف انڈیا میں سماعت ہوئی۔ عدالت نے اتراکھنڈ حکومت سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر ان سے جواب طلب کیا ہے۔ جسٹس بی آر گوئی اور اے جی مسیح کی بنچ نے اس معاملہ پر سماعت کی۔ عرضی میں 17 اپریل کو ایس جی تشار مہتا کی جانب سے دی گئی یقین دہانی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ سالیسٹر جنرل کی یقین دہانی کے باوجود رجسٹر وقف جائیداد کو منہدم کر دیا گیا۔ دراصل وقف معاملے میں مودی حکومت کی یقین دہانی کی مبینہ خلاف ورزی پر اتراکھنڈ کے محفوظ احمد نے سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی عرضی داخل کی ہے۔
عرضی گزار کا دعویٰ ہے کہ ریاستی انتظامیہ نے بغیر کسی نوٹس کے ہی درگاہ کو منہدم کر دیا، جبکہ مودی حکومت نے عدالت میں وقف ترمیمی قانون کو نافذ نہ کرنے کا یقین دلایا تھا۔ واضح ہو کہ سپریم کورٹ آف انڈیا میں توہین عدالت کا یہ معاملہ درگاہ حضرت کمال شاہ کو 25 اپریل کی دیر رات بغیر کسی نوٹس کے منہدم کرنے کے سلسلے میں ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ درگاہ حضرت کمال شاہ کو 1982ء میں سنّی سنٹرل بورڈ آف وقف لکھنؤ اترپردیش کے ساتھ وقف جائیداد نمبر 55 دہرادون کے طور پر رجسٹریشن کیا گیا تھا۔ عرضی گزار کا یہ بھی کہنا ہے کہ درگاہ پر کی گئی مبینہ کارروائی وزیراعلٰی کے پورٹل پر کی گئی ایک ادنیٰ شکایت کی بنیاد پر کی گئی تھی۔
ساتھ ہی انہوں نے ایک میڈیا رپورٹ کا حوالہ دیا جس کے مطابق اتراکھنڈ کے وزیراعلٰی پشکر سنگھ دھامی نے کہا ہے کہ ریاستی حکومت اتراکھنڈ میں رجسٹرڈ 5700 وقف جائیدادوں کی جامع تحقیقات کرے گی۔ تاکہ تجاوزات کی پہچان کی جاسکے اور خلاف ورزی کی صورت میں سخت کارروائی کی جائے گی۔ قابل ذکر ہے کہ عرضی گزار نے بلڈوزر معاملہ میں سپریم کورٹ کے نومبر 2024ء کے فیصلے کو بھی شامل کیا ہے۔ اس میں کہا گیا تھا کہ مقامی میونسپل قوانین میں دئے گئے وقت کے مطابق یا سروس کی تاریخ سے 15 دنوں کے اندر بغیر پیشگی وجہ بتاؤ نوٹس کے کوئی بھی انہدامی کارروائی نہیں کی جانی چاہیئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یقین دہانی سپریم کورٹ خلاف ورزی
پڑھیں:
جسٹس منصور علی شاہ کے دلچسپ ریمارکس، کمرہ عدالت میں قہقہے
پنجاب کے محکمہ لائیو اسٹاک سے وابستہ ڈاکٹر اعظم علی کی ترقی سے متعلق درخواست سپریم کورٹ نے مسترد کردی۔
کیس کی سماعت جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کی۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کو چیلنج
درخواست گزار کے وکیل کا موقف تھا کہ ان کے موکل کو نظرانداز کرکے جونیئر افسران کو ترقی دی گئی۔
جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے دلچسپ ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کو دستاویزات سے ثابت کردیں کہ آپ کے موکل کو نظرانداز کرتے ہوئے جونیئرز کو ترقی دی گئی ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے مزید کہا کہ اگر کوئی بہت مشکل سوال ہے تو ہم وفاقی آئینی عدالت بجھوا دیتے ہیں۔
مزید پڑھیں:سپریم کورٹ کی بیسمنٹ میں دھماکا، 4 افراد زخمی
سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ہم تو ویسے بھی بیچارے ایسے ہی ہیں یہاں۔
جس پر کمرہ عدالت میں قہقہے گونج اٹھے، آخر کار عدالت نے ڈاکٹر اعظم علی کی درخواست مسترد کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب جسٹس منصور علی شاہ ڈاکٹر اعظم علی سپریم کورٹ محکمہ لائیو اسٹاک