کوئٹہ (نوائے وقت نیوز) وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ہمارے باغی افغانستان میں حکومتی سرپرستی میں رہ رہے ہیں، گڈ اور بیڈ عسکریت پسندوں کا فرق ختم ہوگیا ہے۔کوئٹہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو علیحدگی پسند تحریکیوں کو برداشت کرتا ہے، جس جنگ میں بلوچستان کو دھکیلا گیا ہے، وہ لاحاصل ہے، میرا نہیں خیال کہ اس ملک کو تشدد کے ذریعے توڑا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان کے مطابق بلوچستان کو حقوق مل رہے ہیں، ہمیں توڑنے کیلئے مائنڈسیٹ پر کام کیا جا رہا ہے، ایسی تاریخ بتائی جا رہی ہے جس کا تاریخ سے کوئی تعلق ہی نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ تاریخ کو ہم نے اپنی مرضی سے مسخ کیا ہے، اپنے دل کی بات وکلاء برادری سے ضرور کرنا چاہوں گا، ملک کو توڑنے کیلئے دانشور طبقے پر کام کیا جا رہا ہے، جس کے ایما پر پاکستان کو توڑا جا رہا تھا اس کا جو حشر ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ بیانیے کے سچ اور حق ہونے کا فیصلہ آپ نے کرنا ہے۔ جس نے بندوق اٹھائی ہے وہ پہلے دن پاکستان کو توڑنے کی بات کر رہا ہے، قتل وغارت سے بالآخر نقصان بلوچ قوم کا ہو رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بلوچ علیحدگی پسند تحریک کا انجام بھی کرد تحریک والا ہوگا، علیحدگی پسندی کیلئے ترقی نہ ہونے کی دلیل غلط ہے، یہ قومی اور حقوق کی جنگ نہیں، آخر کب تک ہم نوجوانوں کو اس آگ اور خون کے دریا میں دھکیلیں گے، اس لاحاصل جنگ پر دانشوروں کو بات کرنی چاہیے۔سرفراز بگٹی نے مزید کہا کہ قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں، قانون کی حکمرانی سے عوام کے مسائل کا حل ممکن ہے،امن وامان برقرار رکھنا ہماری ذمہ داری ہے، کیا ہمار کلچر اجازت دیتا ہے کہ کسی مزدور کو قتل کر دیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: سرفراز بگٹی رہا ہے

پڑھیں:

پاک افغان تعلقات میں بہتری، تجارت 3 گنا بڑھانے کا ہدف

پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے دورہ افغانستان کے بعد پاک افغان تعلقات میں بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔ حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران افغانستان پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا جس سے بھی دونوں ملکوں کے تعلقات مزید مضبوط ہوئے اور اس سے باہمی تجارت پر بھی مثبت اثر پڑا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک افغان تعلقات: کیا اسحاق ڈار کے دورے کے بعد دونوں ممالک کے معاملات حل ہوگئے؟

پاک افغان امور پر نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان صادق خان کی کوششوں اور اسحاق ڈار کے دورے کے بعد دونوں جانب غلط فہمیاں کم ہوئی ہیں اور تعلقات مضبوط ہو گئے ہیں۔

ان کے مطابق حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران افغانستان نے پاکستان کے مؤقف کی تائید کی۔ جبکہ دونوں ممالک چین کے ساتھ مل کر تجارت کو بڑھانے، وسطی ایشیائی ممالک تک روٹ بنانے اور تجارت کو فروغ دینے پر رضامند ہو گئے ہیں۔

پاک افغان تعلقات میں بہتری کا تجارت پر مثبت اثر

پاکستانی اور افغانی وفود کی ملاقاتوں اور تعلقات کے مضبوط ہونے سے پاک افغان تجارت پر بھی مثبت اثر پڑا ہے۔ خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر میں اہم گزرگاہ طورخم میں مال بردار گاڑیوں کی آمدورفت میں رکاوٹوں کو دور کیا گیا ہے اور اب ڈرائیوروں کو خصوصی اجازت نامہ جاری ہونے کے بعد آمد و رفت میں حائل مسائل بھی ختم ہو گئے ہیں، جس سے تجارت میں آسانی پیدا ہوئی ہے۔ طورخم میں تعینات ایک سرکاری ادارے کے افسر نے بتایا کہ حکومت پاکستان افغان تجارت کو آسان بنانے پر کام کر رہی ہے اور اس میں بہت زیادہ بہتری آئی ہے۔

مزید پڑھیے: کیا پاک افغان تعلقات میں تجارت کے ذریعے بہتری آئے گی؟

تجزیہ کاروں نے بتایا کہ کچھ عرصہ پہلے افغانستان کے لیے نمائندہ خصوصی صادق خان طورخم بارڈر پر افغان تجارت سے وابستہ افغان باشندوں سے ملے تھے، جہاں ان کے مسائل سنے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ پاک افغان ٹریڈ بلا رکاوٹ جاری ہے۔

روزانہ 300 سے زائد گاڑیاں افغانستان میں داخل ہوتی ہیں

طورخم پر تعینات حکام کے مطابق دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کے بعد تجارت پر اس کے مثبت اثرات پڑے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں جانب خراب تعلقات کی وجہ سے تجارت میں کمی آئی تھی، جو اب بہتر ہو گئی ہے۔

حکام نے روزانہ کے ڈیٹا کے مطابق بتایا کہ اسحاق ڈار کے دورے سے پہلے حالات اچھے نہیں تھے۔ کبھی بارڈر بند تو کبھی ہڑتال، جس کی وجہ سے روزانہ بمشکل 200 گاڑیاں افغانستان جاتی تھیں۔ جبکہ حالیہ دنوں میں اس میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ طورخم میں حکام کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق اب روزانہ 300 سے زائد مال بردار گاڑیاں افغانستان میں داخل ہوتی ہیں جبکہ 300 کے قریب گاڑیاں افغانستان سے واپس پاکستان آتی ہیں۔

تجزیہ کاروں نے بتایا کہ مال بردار گاڑیوں میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے کنٹینر بھی شامل ہیں۔ حکام نے بتایا کہ گزشتہ روز 369 مال بردار گاڑیاں افغانستان میں داخل ہوئیں جو اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ ڈیٹا کے مطابق ان میں 34 افغان ٹرانزٹ ٹریڈ، 288 درآمدات اور 13 دیگر شامل تھیں۔ حکام کے مطابق گزشتہ روز افغانستان سے 288 بڑی گاڑیاں پاکستان میں داخل ہوئیں، جن میں 164 خالی تھیں۔

کرم خرلاچی بارڈر کھول دیا گیا

پاکستان نے دونوں جانب کے شہریوں کی سہولت کے لیے قبائلی ضلع کرم میں خرلاچی بارڈر کو تجارت کے لیے کھول دیا ہے اور خرلاچی بارڈر ٹرمینل پر ’پاک افغان دوستی اسپتال‘ کا بھی افتتاح کیا ہے۔

جدید طبی سہولیات سے آراستہ اس اسپتال میں لیبارٹری، فارمیسی، امراضِ قلب کے ٹیسٹ، بلڈ پریشر اور شوگر چیک کرنے کی سہولیات موجود ہیں۔ یہ اسپتال خاص طور پر سرحدی علاقوں کے مکینوں اور افغان شہریوں کے لیے طبی سہولتوں کا اہم مرکز ثابت ہوگا۔

تجارت کو 3 گنا بڑھانے پر اتفاق

کچھ دن پہلے افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے کابل میں چین کے خصوصی نمائندے جناب یو شیاؤیونگ اور پاکستان کے خصوصی نمائندے جناب محمد صادق اور ان کے ہمراہ وفود سے ملاقات کی تھی، جس میں سی پیک کو افغانستان اور دیگر ممالک تک وسعت دینے پر اتفاق ہوا تھا۔ ملاقات میں افغانستان، چین اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کے مابین پانچویں سہ فریقی ڈائیلاگ کے موضوعات، ان پر عمل درآمد اور آئندہ چھٹی نشست کے انعقاد کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔ اسی طرح افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ کی آئندہ پانچویں نشست، سیاسی و اقتصادی تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

مزید پڑھیں: افغان مہاجرین کا بحران اور تجارت و ٹرانزٹ میں مشکلات، امارت اسلامی کا وفد پاکستان روانہ

باخبر ذرائع کے مطابق اسحاق ڈار کے دورے کے دوران پاک افغان ٹریڈ پر تفصیلی بات چیت ہوئی اور تجارت کو 3 گنا بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستان سے تاجکستان اور دیگر ممالک تک تجارت کو مزید بڑھانے پر بھی بات ہوئی۔ چین، پاکستان اور افغانستان نے سی پیک روٹ کو خیبر پختونخوا کے 7 اضلاع سے افغانستان سے منسلک کرنے اور افغانستان میں روٹ بنانے پر بھی اتفاق کیا۔

’پاک افغان ٹریڈ کے نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں‘

افغان امور پر گہری نظر رکھنے والے سینیئر صحافی شہاب یوسفزئی کہتے ہیں کہ اب پاکستان اور افغانستان تعلقات کو بہتر بنا کر تجارت کے نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں، جس سے دونوں ملکوں کو فائدہ ہوگا۔

شہاب یوسفزئی افغانستان بھی گئے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ افغان حکومت بھی اب سنجیدہ ہے اور تجارت کو بڑھانے پر متفق ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ویزے اور دیگر معمولات میں افغان مسائل کو مدنظر رکھ کر بہتری لا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان سمجھ گیا ہے کہ ان کے لیے پاکستان کے ساتھ ہی تجارت میں بہتری ہے اور بھارت کے ساتھ چلنا ان کے لیے آسان نہیں۔

پاکستان اور افغانستان کون سی اشیا ایک دوسرے سے منگواتے ہیں؟

افغانستان کے لیے پاکستان ایک اہم تجارتی روٹ ہے اور افغان ٹرانزٹ کی گاڑیاں بھی پاکستان سے گزرتی ہیں۔

پاکستان سے افغانستان سیمنٹ، سریا، ادویات، سبزیاں اور دیگر اشیا برآمد کی جاتی ہیں جبکہ افغانستان سے پاکستان کو سبزیاں اور پھل درآمد کیے جاتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسحاق ڈار کا دورہ افغانستان افغانستان پاک افغان تجارت پاک افغان تعلقات پاکستان

متعلقہ مضامین

  • پاکستان ناقابل تسخیر، دشمن کی ہر جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا، وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی
  • 65ہزار عازمین کو حج کی اجازت کیلئے سعودی عرب کو لکھے گئے خط کا جواب نہیں آیا؛مذہبی امورامور
  • پاک افغان تعلقات میں بہتری، تجارت 3 گنا بڑھانے کا ہدف
  • ہمارے باغی افغانستان میں حکومتی سرپرستی میں رہ رہے ہیں: سرفراز بگٹی
  • بلوچ علیحدگی پسند تحریک کا انجام بھی ترکی کی کردستان تحریک جیسا ہو گا، سرفراز بگٹی
  • بانی پی ٹی آئی کے پاس کون سا حکومتی عہدہ ہے؟ نعیم حیدر
  • پاکستان: سمگلنگ کے خلاف حکومتی اداروں کی جدید خطوط پر استواری ضروری
  • بلوچستان میں نام نہاد تحریک کو ختم ہوتے دیکھ رہا ہوں، سرفراز بگٹی
  • وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی بلوچ علیحدگی پسندوں قومی دھارے میں شامل ہونے کی دعوت