ٹرمپ نے 150 ملکوں کو وارننگ دے دی
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 150 ممالک کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدہ نہیں کرتے ہیں، تو انہیں زیادہ ٹیرف کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ٹرمپ کے مطابق تجارتی مذاکرات ہر اس ملک کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے بہت سست روی سے آگے بڑھ رہے ہیں جو امریکہ کے ساتھ نیا تجارتی معاہدہ کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے ان ممالک کو چند ہفتوں کی مہلت دی ہے، جس کے بعد امریکی خزانہ اور تجارت کے وزراء ان کے لیے نئے محصولات کا تعین کریں گے۔
سی این این کے مطابق ٹرمپ نے اپریل میں 90 دن کے لیے “باہمی محصولات” پر عمل درآمد روک دیا تھا تاکہ ممالک کو مذاکرات کا موقع مل سکے۔ اب تک امریکہ نے برطانیہ اور چین کے ساتھ تجارتی مذاکرات کے لیے نئے فریم ورک کا اعلان کیا ہے۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ دیگر ممالک کے ساتھ بھی کئی معاہدوں کا اعلان کرنے کے قریب ہیں۔ تاہم اگر ممالک معاہدہ کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو امریکہ ان پر 50 فیصد تک محصولات عائد کر سکتا ہے۔
ٹرمپ کی محصولات پر آگے پیچھے ہونے والی پالیسیوں نے کاروباری اداروں اور صارفین کے لیے غیر یقینی صورتحال پیدا کر دی ہے۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ میں کساد بازاری کے امکانات موجود ہیں۔ تجارتی معاہدے عموماً پیچیدہ ہوتے ہیں اور ان میں سالوں لگ سکتے ہیں۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ امریکہ ان ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدے کرے گا جو امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اگر کوئی ملک امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدہ نہیں کرتا ہے، تو امریکہ اس ملک پر محصولات عائد کرے گا۔
 مزیدپڑھیں:پیٹرول کی قیمت میں کمی کیوں نہیں کی گئی؟ اندرونی کہانی منظر عام پر آ گئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے ساتھ تجارتی امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدہ کے لیے
پڑھیں:
ممکنہ تنازعات سے بچنے کے لیے امریکا اور چین کے درمیان عسکری رابطوں کی بحالی پر اتفاق
امریکا اور چین نے کسی بھی ممکنہ تنازع یا غلط فہمی کو کم کرنے کے لیے فوج سے فوج کے براہِ راست رابطے بحال کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کی جنوبی کوریا میں ہونے والی تاریخی ملاقات کے بعد کیا گیا۔
امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگستھ نے بتایا کہ انہوں نے اپنے چینی ہم منصب ڈونگ جون سے فون پر بات چیت کے دوران یہ فیصلہ کیا، تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تنازعات کو کم کرنے کے طریقہ کار قائم کیے جا سکیں۔
یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات کے اثرات آنا شروع، ٹرمپ نے چین پر عائد ٹیکس میں کمی کا اعلان کردیا
ہیگستھ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ امن، استحکام اور مضبوط تعلقات دونوں طاقتور ممالک کے مفاد میں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکا خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے، جبکہ چین نے تائیوان کے معاملے پر واشنگٹن کو محتاط رہنے کا مشورہ دیا۔
یہ پیشرفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب گزشتہ برسوں میں بحیرہ جنوبی چین اور تائیوان آبنائے میں امریکی اور چینی افواج کے درمیان متعدد خطرناک تصادم کے واقعات پیش آئے تھے۔
ماہرین کے مطابق یہ عسکری رابطے دونوں ممالک کے درمیان غلط فہمیوں اور ممکنہ تصادم سے بچنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ٹرمپ چین شی جی پنگ فوجی رابطہ