28 مئی کو ذوالحج کا چاند نظر آ سکتا ہے، ماہرین فلکیات کی پیشگوئی
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
ماہرین فلکیات نے کہا ہے کہ 28 مئی کو ذوالحج کا چاند نظر آ سکتا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق ماہرفلکیات ڈاکٹر فہیم ہاشمی نے کہا کہ 27 مئی کو پاکستان میں نیا چاند نظر آنے کا امکان نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ 27 مئی کو غروب آفتاب کے وقت چاند کی عمر 11 گھنٹے ہوگی.28 مئی کو چاند کی عمر 35 گھنٹے سے زائد ہوگی. 28 مئی کو ذوالحج کا چاندنظر آنے کا امکان ہے۔پاکستان میں عیدالاضحی 7 جون کو ہونے کے امکانات زیادہ ہیں.
واضح رہے کہ ذوالحج کی رویت سے متعلق حتمی اعلان رویت ہلال کمیٹی کرے گی۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مئی کو
پڑھیں:
پولینڈ میں دریافت ہونے والی 6 ہزار سال پرانی مورت نے ماہرین کو حیرت میں ڈال دیا
پولینڈ کے شہر پومیرانیا میں ایک کسان کی دریافت کردہ ایک سادہ سی مورتی نے ملکی آثارِ قدیمہ کی دنیا میں ہلچل مچا دی ہے۔ صرف 12 سینٹی میٹر بلند، چونے کے پتھر سے تراشی گئی یہ مورت جسے ’کولوبرزگ کی وینس‘ کا نام دیا گیا ہے، نہ تو آنکھوں، ناک یا منہ جیسے نقوش رکھتی ہے اور نہ ہی کوئی بناوٹ، لیکن پھر بھی اسے ’صدی کی سب سے بڑی دریافت‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ نایاب مورت 2022 میں اوبروٹی نامی گاؤں کے ایک کسان کو ملی، جو پارسیتا (Parsęta) دریا کے قریب واقع ہے۔ بعد ازاں یہ مورتی والڈیمر ساڈوسکی کے ہاتھوں میں پہنچی، جو کوئلوجرزگ میں ’میوزیم آف پولش آرمز‘ کے تحت کام کرنے والے ’پارسیتا ایکسپلوریشن گروپ‘ سے وابستہ ہیں۔ 2023 میں معروف ماہرِ آثارِ قدیمہ مارچن کرژپکوسکی اور اُن کی ٹیم نے اس مورتی کی سائنسی بنیادوں پر تصدیق کی اور اسے تاریخی لحاظ سے نایاب قرار دیا۔
مزید پڑھیں: ’القابل گاؤں‘ کھجوروں کا نخلستان اور مٹی کے مکانات کا مسکن
ماہرین کے مطابق یہ مورتی نیولیتھک (Neolithic) دور یعنی قریباً 6 ہزار سال قبل کی ہے اور غالب گمان یہی ہے کہ یہ مادری دیوی ’وینس‘ کی علامت ہے، جو قدیم تہذیبوں میں محبت اور زرخیزی کی دیوی مانی جاتی تھی۔ اگرچہ اس مجسمے میں چہرے کے خدوخال نہیں، لیکن نسوانی جسمانی خصوصیات نمایاں ہیں، جس سے اشارہ ملتا ہے کہ ممکن ہے اسے زرخیزی سے متعلق مذہبی یا روحانی رسومات میں استعمال کیا جاتا ہو۔
تحقیقی رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ یہ شاید اُن پہلے کسانوں کا کام ہے جو مغربی پومیرانیا کی زرخیز زمینوں میں، خاص طور پر پارسیتا دریا کے آس پاس، آ کر آباد ہوئے تھے۔
یورپ میں ’وینس‘ کی مورتیوں کی کئی دریافتیں ہو چکی ہیں، جیسے ’وینس آف وِلنڈورف‘ (1908، آسٹریا) اور ’وینس آف ہوہلے فیلز‘ (2008، جرمنی)، لیکن ’کولوبرزگ وینس‘ اس لیے منفرد ہے کہ اسے مٹی کے بجائے چونے کے پتھر سے تراشا گیا، جو اس طرز کی مورتیوں میں کم ہی استعمال ہوا ہے۔ یہ اس علاقے میں اپنی نوعیت کی پہلی دریافت ہے جہاں اس سے قبل ایسی کوئی مثال نہیں ملی۔
مزید پڑھیں: دنیا میں پرندے کا سب سے بڑا مجسمہ کہاں نصب ہے؟
میوزیم آف پولش آرمز کے ڈائریکٹر اور زیرِآب آثارِ قدیمہ کے ماہر، الیگزینڈر اوستاش، نے اسے صدی کی دریافت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دریافت نہ صرف پولینڈ کی آثارِ قدیمہ میں اہم اضافہ ہے بلکہ کولوبرزگ کی تاریخ کے افق کو وسعت بھی دیتی ہے۔ مورتی اب ’میوزیم آف پولش آرمز‘ کے مستقل ذخیرے کا حصہ بن چکی ہے اور اسے عوام کے لیے نمائش میں رکھا جائے گا۔
اس وقت مارچن کرژپکوسکی کی سربراہی میں مختلف علوم سے تعلق رکھنے والے ماہرین پر مشتمل ایک بین الشعبہ ٹیم اس مورتی پر مزید تحقیق کر رہی ہے تاکہ نیولیتھک دور کی زندگی، ثقافت، رسومات اور انسانی عقائد پر مزید روشنی ڈالی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
‘Kolobrzeg’s Venus’ آثار قدیمہ پولینڈ پومیرانیا