data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایران پر اسرائیلی جارحیت میں ہلاک ہونے والی اہم شخصیات سمیت مجموعی تعداد 78 ہو گئی ہے، جس کی ایرانی حکام نے تصدیق کردی ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق صہیونی ریاست اسرائیل کی جانب سے کیے گئے اچانک فضائی حملوں نے نہ صرف تہران بلکہ دیگر کئی بڑے ایرانی شہروں کو ہلا کر رکھ دیا۔ حملوں میں اب تک 78 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی جا چکی ہے جبکہ 329 سے زائد زخمی اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔

مقامی ذرائع کے مطابق زخمیوں میں درجنوں افراد کی حالت تشویشناک ہے، جس جس کے باعث ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ حملے ایران کی حالیہ تاریخ میں کسی بیرونی طاقت کی جانب سے کیے جانے والے سب سے مہلک قرار دیے جا رہے ہیں۔ حملوں کا نشانہ بننے والوں میں ایران کے فوجی سربراہ، جوہری سائنسدان، کمانڈرز اور عام شہری شامل ہیں۔ ایرانی حکومت کے مطابق اسرائیل نے حملوں کے لیے انتہائی حساس اور اسٹریٹجک مقامات کو چنا، جن میں تہران کے حساس فوجی ہیڈکوارٹرز، جوہری تنصیبات اور فوجی اڈے سرفہرست ہیں۔

نیم سرکاری نیوز ایجنسی نور نیوز نے اس کارروائی کو دہائیوں کا سب سے خطرناک حملہ قرار دیا ہے جب کہ  ایران کے دفاعی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ حملے صرف عسکری تنصیبات تک محدود نہیں رہے بلکہ شہری علاقوں کو بھی براہ راست نشانہ بنایا گیا ہے، جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں عام شہریوں کی تعداد غیر معمولی حد تک زیادہ ہے۔

فارس نیوز ایجنسی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی تہران میں واقع مرکزی عسکری ہیڈکوارٹر پر حملے کے دوران جان کی بازی ہار گئے۔ اس کے علاوہ ایرانی افواج کے ڈپٹی کمانڈر جنرل غلام علی رشید، معروف ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر فریدون عباسی اور جامعہ تہران کے سابق صدر ڈاکٹر محمد مہدی طہرانچی بھی حملوں میں جاں بحق ہونے والوں میں شامل ہیں۔

ایرانی جوہری پروگرام کی اہم شخصیت پروفیسر احمد رضا ذوالفقاری بھی نطنز میں واقع احمدی روشن نیوکلیئر پلانٹ پر کیے گئے حملے میں جاں بحق ہوگئے، جو ایران کے ایٹمی دفاعی نظام میں ایک مرکزی حیثیت رکھتے تھے۔

ایرانی رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای کے قریب سمجھے جانے والے اہم مشیر علی شمخانی اسرائیلی حملے میں شدید زخمی ہوئے ہیں اور انہیں انتہائی نگہداشت میں رکھا گیا ہے۔ حملوں کے بعد ایرانی قیادت اور عوام میں نہ صرف غم و غصے کی فضا ہے بلکہ قومی سلامتی کے ادارے اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ اسرائیل تک معلومات کیسے پہنچیں اور اتنی گہرائی میں حملے کس طرح ممکن ہو پائے۔

دوسری جانب اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے حملوں کا مقصد ایران کے زمینی میزائل پروگرام، ہتھیاروں کے ذخائر اور عسکری ڈھانچے کو مفلوج کرنا تھا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق درجنوں زمین سے زمین تک مار کرنے والے میزائل لانچرز، اسلحہ کے گودام اور متعدد فوجی مراکز کو نشانہ بنا کر تباہ کیا گیا ہے۔

اسرائیلی میڈیا خاص طور پر نیوز چینل 12 نے رپورٹ کیا ہے کہ تہران کے مہرآباد ایئرپورٹ اور جنوبی شہر بوشہر کے ہوائی اڈے پر بھی حملے کیے گئے ہیں جنہیں ایرانی فضائیہ استعمال کرتی ہے۔ ان مقامات پر حملوں نے ایرانی ایوی ایشن نظام کو سخت دھچکا دیا ہے اور فضائی سرگرمیاں شدید متاثر ہوئی ہیں۔

حملوں کا دائرہ کار صرف تہران تک محدود نہیں رہا بلکہ شمال مغربی ایران میں واقع تبریز اور جنوب مغربی خطے میں موجود کرمانشاہ جیسے اہم شہر بھی ان فضائی حملوں کی زد میں آئے۔ شہریوں کے مطابق ان علاقوں میں شدید دھماکوں کے بعد بجلی اور انٹرنیٹ سروس معطل ہو گئی اور اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔

حملوں کے بعد ایران میں جنگی تیاریوں کا اعلان کر دیا گیا ہے اور عسکری اداروں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ ایرانی پارلیمان میں بھی ہنگامی اجلاس بلایا گیا ہے، جہاں اس حملے کے ممکنہ ردعمل پر غور کیا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے مطابق ایران کے گیا ہے

پڑھیں:

وزیر تجارت سے ایرانی سفیر کی ملاقات: اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق

 اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان سے ایرانی سفیر رضا امیری مقدم نے ملاقات کی جس میں پاکستان اور ایران کے درمیان دوطرفہ تجارت اور اقتصادی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے دوران وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے ایرانی سفیر کو پاکستان و ایران مشترکہ اقتصادی کمیشن کے 22ویں اجلاس کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد دی اور ایرانی کمپنیوں اور سرکاری اداروں کو ’’فوڈ ایگ‘‘ نمائش میں شرکت کی دعوت دی، جو 25 سے 27 نومبر 2025 تک کراچی ایکسپو سینٹر میں منعقد ہوگی۔ جام کمال نے تجویز دی کہ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ اور زاہدان کے گورنر کی اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کا اہتمام کیا جائے تاکہ سرحدی علاقوں میں تجارت اور عوامی فلاح و بہبود کو فروغ دیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بحری امور، ریلوے اور مواصلات کے وزراء کو بھی ایران مدعو کیا جائے تاکہ باہمی تعاون کے امکانات کا جائزہ لیا جا سکے۔ ایرانی سفیر رضا امیری مقدم نے دوطرفہ تجارت میں پیشرفت کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ایران نے پاکستان سے 4 لاکھ ٹن چاول کی درآمد مکمل کر لی ہے جبکہ اب وہ مویشیوں کی خوراک اور مکئی کی خریداری کے لیے تیار ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران دونوں ممالک کے درمیان مثبت پیشرفت سے تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں۔ 

متعلقہ مضامین

  • ڈینگی سے ہلاکتوں کا سلسلہ نہ رک سکا، اسپتالوں میںجگہ کم پڑ گئی
  • یوکرین پرروسی فضائی حملہ، 2 بچوں سمیت 6 افراد ہلاک،بلیک آئوٹ
  • تہران کاایٹمی تنصیبات زیادہ قوت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنےکا اعلان
  • ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘
  • وزیر تجارت سے ایرانی سفیر کی ملاقات: اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • کیوبا، جمیکا اور ہیٹی میں طوفان ملیسا سے ہلاکتوں کی تعداد 60 ہوگئی
  • اسرائیلی حملے، 24 گھنٹے میں مزید 5 فلسطینی شہید
  • سمندری طوفان نے کیوبا، جمیکا اور ہیٹی میں تباہی مچا دی؛ ہلاکتوں کی تعداد 60 ہوگئی
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں