اسرائیلی جارحیت میں ہلاکتوں کی تعداد 78 ہو گئی، ایرانی حکام کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران پر اسرائیلی جارحیت میں ہلاک ہونے والی اہم شخصیات سمیت مجموعی تعداد 78 ہو گئی ہے، جس کی ایرانی حکام نے تصدیق کردی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق صہیونی ریاست اسرائیل کی جانب سے کیے گئے اچانک فضائی حملوں نے نہ صرف تہران بلکہ دیگر کئی بڑے ایرانی شہروں کو ہلا کر رکھ دیا۔ حملوں میں اب تک 78 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی جا چکی ہے جبکہ 329 سے زائد زخمی اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
مقامی ذرائع کے مطابق زخمیوں میں درجنوں افراد کی حالت تشویشناک ہے، جس جس کے باعث ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ حملے ایران کی حالیہ تاریخ میں کسی بیرونی طاقت کی جانب سے کیے جانے والے سب سے مہلک قرار دیے جا رہے ہیں۔ حملوں کا نشانہ بننے والوں میں ایران کے فوجی سربراہ، جوہری سائنسدان، کمانڈرز اور عام شہری شامل ہیں۔ ایرانی حکومت کے مطابق اسرائیل نے حملوں کے لیے انتہائی حساس اور اسٹریٹجک مقامات کو چنا، جن میں تہران کے حساس فوجی ہیڈکوارٹرز، جوہری تنصیبات اور فوجی اڈے سرفہرست ہیں۔
نیم سرکاری نیوز ایجنسی نور نیوز نے اس کارروائی کو دہائیوں کا سب سے خطرناک حملہ قرار دیا ہے جب کہ ایران کے دفاعی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ حملے صرف عسکری تنصیبات تک محدود نہیں رہے بلکہ شہری علاقوں کو بھی براہ راست نشانہ بنایا گیا ہے، جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں عام شہریوں کی تعداد غیر معمولی حد تک زیادہ ہے۔
فارس نیوز ایجنسی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی تہران میں واقع مرکزی عسکری ہیڈکوارٹر پر حملے کے دوران جان کی بازی ہار گئے۔ اس کے علاوہ ایرانی افواج کے ڈپٹی کمانڈر جنرل غلام علی رشید، معروف ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر فریدون عباسی اور جامعہ تہران کے سابق صدر ڈاکٹر محمد مہدی طہرانچی بھی حملوں میں جاں بحق ہونے والوں میں شامل ہیں۔
ایرانی جوہری پروگرام کی اہم شخصیت پروفیسر احمد رضا ذوالفقاری بھی نطنز میں واقع احمدی روشن نیوکلیئر پلانٹ پر کیے گئے حملے میں جاں بحق ہوگئے، جو ایران کے ایٹمی دفاعی نظام میں ایک مرکزی حیثیت رکھتے تھے۔
ایرانی رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای کے قریب سمجھے جانے والے اہم مشیر علی شمخانی اسرائیلی حملے میں شدید زخمی ہوئے ہیں اور انہیں انتہائی نگہداشت میں رکھا گیا ہے۔ حملوں کے بعد ایرانی قیادت اور عوام میں نہ صرف غم و غصے کی فضا ہے بلکہ قومی سلامتی کے ادارے اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ اسرائیل تک معلومات کیسے پہنچیں اور اتنی گہرائی میں حملے کس طرح ممکن ہو پائے۔
دوسری جانب اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے حملوں کا مقصد ایران کے زمینی میزائل پروگرام، ہتھیاروں کے ذخائر اور عسکری ڈھانچے کو مفلوج کرنا تھا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق درجنوں زمین سے زمین تک مار کرنے والے میزائل لانچرز، اسلحہ کے گودام اور متعدد فوجی مراکز کو نشانہ بنا کر تباہ کیا گیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا خاص طور پر نیوز چینل 12 نے رپورٹ کیا ہے کہ تہران کے مہرآباد ایئرپورٹ اور جنوبی شہر بوشہر کے ہوائی اڈے پر بھی حملے کیے گئے ہیں جنہیں ایرانی فضائیہ استعمال کرتی ہے۔ ان مقامات پر حملوں نے ایرانی ایوی ایشن نظام کو سخت دھچکا دیا ہے اور فضائی سرگرمیاں شدید متاثر ہوئی ہیں۔
حملوں کا دائرہ کار صرف تہران تک محدود نہیں رہا بلکہ شمال مغربی ایران میں واقع تبریز اور جنوب مغربی خطے میں موجود کرمانشاہ جیسے اہم شہر بھی ان فضائی حملوں کی زد میں آئے۔ شہریوں کے مطابق ان علاقوں میں شدید دھماکوں کے بعد بجلی اور انٹرنیٹ سروس معطل ہو گئی اور اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔
حملوں کے بعد ایران میں جنگی تیاریوں کا اعلان کر دیا گیا ہے اور عسکری اداروں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ ایرانی پارلیمان میں بھی ہنگامی اجلاس بلایا گیا ہے، جہاں اس حملے کے ممکنہ ردعمل پر غور کیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے مطابق ایران کے گیا ہے
پڑھیں:
اسرائیلی جارحیت جاری، ایک ہی روز میں 64 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مقبوضہ بیت المقدس: غزہ پر اسرائیلی حملے نہ رکے اور وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں کم از کم 64 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے، غزہ سٹی کے مختلف اسپتالوں کو درجنوں شہدا اور زخمیوں کو منتقل کیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق میڈیکل ذرائع نے بتایا کہ صرف غزہ سٹی میں بمباری سے شہید ہونے والے 32 افراد کی لاشیں اسپتالوں میں لائی گئیں، جن میں سے 23 کو الشفا اسپتال، سات کو الاہلی بیپٹسٹ اسپتال اور دو کو القدس اسپتال منتقل کیا گیا۔ اسی علاقے میں اسرائیلی فضائی حملے میں مزید دو افراد مارے گئے۔
شیخ رضوان محلے میں ایک رہائشی مکان پر حملے میں ایک فلسطینی جوڑے سمیت پانچ افراد شہید ہوئے، تل ہوا کے علاقے میں اسرائیلی ڈرون کے حملے سے ایک خاتون سمیت تین افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہوگئے۔
الرمال محلے میں ایک رہائشی اپارٹمنٹ پر ہیلی کاپٹر سے کی جانے والی بمباری میں ایک ماں اور اس کا بچہ شہید ہوگئے، فلسطین اسٹیڈیم اور الانفاق کے قریب بھی اسرائیلی فضائی حملے ہوئے جن میں متعدد بچے اور شہری زخمی ہوئے۔
عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی فوج نے جنوبی اور شمالی غزہ سٹی میں گھروں کے درمیان بم نصب کرنے والے روبوٹس بھی استعمال کیے جبکہ مسلسل فضائی اور زمینی حملوں سے لوگ اپنی جان بچانے کے لیے جنوبی علاقوں کی طرف ہجرت پر مجبور ہیں۔
شمالی غزہ کے شاطی کیمپ میں گھروں پر حملے سے پانچ افراد شہید اور کئی ملبے تلے دب گئے، وسطی غزہ کے نصیرات کیمپ میں ایک حاملہ خاتون، اس کا شوہر اور بچہ فضائی حملے میں شہید ہوگئے، اسی کیمپ میں ایک کثیر المنزلہ عمارت کو بھی نشانہ بنایا گیا جس میں بڑی تعداد میں شہری زخمی ہوئے۔
خان یونس کے علاقے المواسی میں بے گھر فلسطینیوں کے خیمے پر حملے سے ایک جوڑے اور ان کے بچے سمیت پانچ افراد شہید ہوگئے۔ حماد ٹاؤن اور رفح کے مختلف مقامات پر بھی بچوں کی شہادتیں رپورٹ ہوئیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوج نے گزشتہ شب الرانتسی چلڈرن اسپتال کو تین بار نشانہ بنایا، جہاں اس وقت 80 مریض زیر علاج تھے، جن میں انتہائی نگہداشت کے مریض اور نوزائیدہ بچے بھی شامل تھے، بمباری کے بعد 40 مریض اپنے اہل خانہ کے ساتھ اسپتال چھوڑنے پر مجبور ہوئے جبکہ 40 مریض بدستور اسپتال میں موجود ہیں۔
وزارت صحت نے اسپتال پر حملے کو “سنگین مجرمانہ عمل” قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے فوری کارروائی کی اپیل کی ہے۔
خیال رہےکہ گزشتہ اکتوبر سے اب تک اسرائیلی جارحیت میں تقریباً 65 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ مسلسل بمباری نے غزہ کو اجڑ کر رکھ دیا ہے، لوگ بھوک، پیاس اور بیماریوں سے بھی مر رہے ہیں۔
واضح ر ہے کہ غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دراصل دہشت گردی کر رہے ہیں جبکہ عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔