جولائی سے نیا بائیو میٹرک نظام، ’فنگر پرنٹس کام نہ کریں تو پیسے کون دے گا؟‘
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک) کراچی کے رہائشی 65 سالہ عبدالغفور خان ایزی پیسہ شاپ پر رقم نکلوانے اور اپنی پرانی سم بحال کروانے گئے تو بائیو میٹرک مشین پر ان کے فنگرپرنٹس کی شناخت نہیں ہو سکی۔
دکان دار نے بیٹے کی بھیجی گئی رقم تو عبدالغفور کو دے دی مگرساتھ ہی یہ بھی بتا دیا کہ پرانی سم دوبارہ ایکٹو نہیں ہو سکتی اور اب بائیو میٹرک تصدیق کے بغیر رقم نکالنا بھی ممکن نہیں ہوگا۔
عبدالغفور خان نے بےبسی سے کہا کہ ’یہ وہی انگلیاں ہیں جن سے عمر بھر مزدوری کی مگر اب یہ پہچانی نہیں جا رہیں؟‘
یہ صرف ایک فرد کا مسئلہ نہیں، بلکہ ان ہزاروں بزرگ شہریوں کا مسئلہ ہے جن کے فنگر پرنٹس محنت مشقت کے باعث مدہم ہو گئے ہیں۔ چنانچہ بائیومیٹرک تصدیق کا متبادل نظام نہ لایا گیا تو لاکھوں شہریوں کے لیے مشکلات پیدا ہو جائیں گی۔
یکم جولائی سے نیا بائیو میٹرک نظام، کیا یہ سب کے لیے آسان ہوگا؟
حکومت پاکستان کی جانب سے یہ ہدایت کی گئی ہے کہ ایزی پیسہ اور جیز کیش پر رقم نکلوانے یا جمع کروانے کے لیے بائیو میٹرک تصدیق کروانے کے احکامات پر عملدرآمد کیا جائے۔
اس کا اطلاق صرف ان صارفین پر ہوگا جو کسی دکان یا فرنچائز سے فزیکل ٹرانزیکشن کریں گے۔
یعنی اگر کوئی صارف موبائل ایپ کے ذریعے رقم منتقل کرے گا تو بائیو میٹرک تصدیق درکار نہیں ہوگی مگر دُکان سے نقد رقم نکلوانے یا جمع کروانے کے لیے فنگر پرنٹس کے ذریعے شناخت ضروری ہو گی۔
یہ اقدام رقوم کی غیر قانونی منتقلی اور منی لانڈرنگ کے سدِباب کے لیے اٹھایا گیا ہے، مگر سوال یہ ہے کہ کیا یہ نظام ہر شہری کے لیے قابلِ رسائی ہے خاص طور پر وہ بزرگ افراد جن کے فنگر پرنٹس وقت کے ساتھ مدہم ہو چکے ہیں؟
نادرا کا نظام اور مٹتے ہوتے فنگر پرنٹس
نادرا کے ایک سابق افسر کے مطابق فنگر پرنٹس کی شناخت میں سب سے بڑی رکاوٹ عمر رسیدہ افراد کی جِلد میں تبدیلی ہے۔
60 سال کے بعد جلد کی لکیریں مدہم ہو جاتی ہیں، جس سے بائیو میٹرک سکینرز کو تصدیق میں دشواری ہوتی ہے۔
نادرا کے ڈیٹا بیس میں لاکھوں شہریوں کے بائیو میٹرک موجود ہیں، مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کی شناخت کا عمل مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
ایک طرف نادرا خود کو دنیا کا سب سے بڑا بائیو میٹرک ڈیٹا رکھنے والا ادارہ قرار دیتا ہے، تو دوسری طرف اس کے سسٹم میں انگلیوں کی عدم شناخت عام شہریوں کے لیے ایک مستقل عذاب بن چکی ہے۔
بزرگ شہریوں کی شکایت ہے کہ شناختی کارڈ کی تجدید ہو یا پنشن کی وصولی، فنگر پرنٹس کی تصدیق ایک مشکل عمل بن گیا ہے۔
اب جب مالیاتی نظام بھی یہ شرط عائد کر رہا ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ لوگ کیا کریں جن کی فنگر پرنٹس کے ذریعے تصدیق ممکن نہیں رہی؟
ہمارے پاس تو فون بھی نہیں، ایپ کا کیا کریں؟
50 سالہ رشیدہ بی بی حیدر آباد کے علاقے قاسم آباد کی رہائشی ہیں، جنہیں ہر ماہ اپنے بیٹے کی بھیجی گئی رقم ایزی پیسہ دکان سے وصول کرنا ہوتی ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ ’میرے پاس سادہ سا فون ہے، ایپ تو ہم چلا ہی نہیں سکتے۔ بیٹا کراچی سے پیسے بھیجتا ہے، اور میں دکان سے لے لیتی ہوں۔ اب اگر انگلیاں کام نہ کریں تو پیسے کون دے گا؟‘
رشیدہ بی بی جیسی خواتین جنہیں ڈیجیٹل آگاہی حاصل نہیں، کے لیے ایپ کے ذریعے پیسے وصول کرنے کا آپشن تو ہے ہی نہیں۔ ان کے لیے واحد ذریعہ قریبی دکان پر جا کر رقم نکلوانا ہے اور اب یہ نظام بھی فنگر پرنٹس کے رحم و کرم پر ہوگا۔
بینکنگ امور کے ماہر ابراہیم امین کے مطابق سٹیٹ بینک آف پاکستان کا اقدام پاکستان میں منی لانڈرنگ کو روکنے اور فائنینشل انکلوژن کو بڑھانے کے لیے موثر ثابت ہو سکتا ہے لیکن اس سے کچھ لوگوں کے لیے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں جنہیں حل کرنا ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بائیومیٹرک کے ذریعے ویریفیکیشن دنیا بھر میں ایک بڑھتا ہوا رجحان ہے۔ یہ طریقہ شناختی کارڈ، پاسپورٹ اور سم کنکشن حاصل کرنے کے لیے دنیا بھر کے کئی ممالک میں اپنایا جا چکا ہے اور پاکستان میں بھی اسی طریقے کو اپنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد جلد کی بیماری میں مبتلا ہے اور بہت سارے لوگ موسم سرما میں بائیو میٹرک طریقے سے ویریفکیشن نہیں کر پاتے اور ان کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ابراہیم امین نے کہا کہ حکومت یا متعلقہ ادارے کو مسائل پیدا ہونے سے پہلے متبادل طریقۂ کار عوام میں متعارف کروا دینا چاہیے تاکہ لوگوں کو مشکلات نہ ہوں۔
آئی ٹی کے ماہر ڈاکٹر نعمان سید کا کہنا ہے کہ یہ اقدام درست سمت کی طرف قدم ہے، لیکن اس کے نفاذ میں نرمی اور لچک درکار ہے۔ ہر شہری کے پاس اس نظام سے فائدہ اٹھانے کے برابر مواقع ہونے چاہییں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہاں سکیورٹی ضروری ہے، وہاں شہریوں کے لیے متبادل نظام بھی موجود ہونا چاہیے۔ مثلاً، اگر کسی بزرگ شہری کے فنگر پرنٹس مدہم ہو چکے ہیں تو ان کے لیے آئی ریٹینا سکین یا فیس ریکگنیشن جیسے متبادل کی سہولت موجود ہو۔
نادرا کے ترجمان شباہت علی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ترمیم شدہ قواعد میں ’بائیومیٹرک‘ کی تعریف پہلی مرتبہ شامل کی گئی ہے، جس کے مطابق بائیومیٹرک سے مراد وہ ذاتی معلومات ہیں جو کسی شخص کی طبعی یا جسمانی خصوصیات پر مبنی ہوں، مثلاً چہرے کی تصویر، انگلیوں کے نشانات، یا آئرس سکین جن کے ذریعے اس فرد کی منفرد شناخت ممکن ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ قوانین میں تعریف کے بعد تمام ریگولیٹری ادارے مثلاً سٹیٹ بینک آف پاکستان، ایف بی آر اور پی ٹی اے اپنے قواعد میں اس کو شامل کرنے کے پابند ہوں گے۔ دیگر اہم اصطلاحات میں ضبطی، تنسیخ، ڈیجیٹل مارکنگ، فیملی رجسٹریشن سرٹفیکیٹ، خاندان، خاندانی معلومات، اور اندراج یافتہ فرد خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
فنگر پرنٹس ایک اہم شناختی علامت سہی، مگر انسانی وجود کی پیچیدگیوں کو سمجھے بغیر اگر نظام صرف ’انگوٹھے کے نشان‘ پر اصرار کرے گا، تو لاکھوں شہریوں کے روزمرہ کے معمولاتِ زندگی متاثر ہوں گے۔
عبدالغفور خان، رشیدہ بی بی اور لاکھوں دیگر شہریوں کے لیے سوال صرف شناخت کا نہیں، جینے کے حق کا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شہریوں کے لیے میٹرک تصدیق بائیو میٹرک کے ذریعے مدہم ہو پیدا ہو کے فنگر نہیں ہو
پڑھیں:
حکومت عمران خان کے بیٹوں کو پاکستان آنے سے نہیں روک سکتی، علیمہ خان
حکومت عمران خان کے بیٹوں کو پاکستان آنے سے نہیں روک سکتی، علیمہ خان WhatsAppFacebookTwitter 0 8 August, 2025 سب نیوز
راولپنڈی(سب نیوز)بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان کے بیٹوں کو پاکستان آنے سے حکومت روک نہیں سکتی۔
عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان کا کہنا تھا کہ ہمارے خلاف کئی کیسز ہیں ، یہاں ہماری ضمانت نہیں ہوگی۔ قتل کیس میں میرے وارنٹ گرفتاری نکالے گئے ہیں، جب گرفتاری کرنا ہوگی یہ کر لیں گے، یہ سب ناجائز کیسز ہیں۔ میرا جرم یہ ہے میں عمران خان کا میسج عوام میں لاتی ہوں ، کیا عمران خان کا پیغام باہر لانا جرم ہے؟۔
انہوں نے کہا کہ جج سے بھی کہیں گے کہ آپ کی مجبوری ہے، مجبوری میں کب تک ایسا کریں گے؟۔ کب تک جج مجبوری میں ہمیں انصاف نہیں دیں گے ؟۔ پولیس والے کہتے ہیں ہم پر دبا وہے ۔ غلط کیسز باہر پھینکیں، آپ ہیرو بنیں گے، قوم آپ کے ساتھ ہوگی۔ ہم کبھی پنڈی کبھی لاہور کیسوں میں جا رہے ہیں۔ جرم نہیں تو ہمیں انصاف دیں، جرم ہے تو سزا دے دیں۔علیمہ خان کا کہنا تھا کہ غریب آٹھ نو گھنٹے سفر کر کے آتے ہیں، ان کی مدد بھی کرتے ہیں۔ ایک دفعہ سب کو بلا کر جرم ہے تو ثابت کرا دیں یا انہیں چھوڑ دیں ۔ پاکستان میں جوڈیشل سسٹم پر اعتماد ختم ہوگیا ہے، ججز اسے بحال کریں۔
بانی چیئرمین کی بہن کا کہنا تھا کہ 14 اگست کو بھی سیاسی قوت مظاہرہ ہوگا۔ 14 اگست آزادی کے لیے مسلمانوں نے قربانیاں دی تھیں، ایک دن میں آزادی نہیں ملی۔ 25 لاکھ افراد نے آزادی کے لیے قربانی دی تھی۔ عمران خان اپنی آزادی نہیں، قوم کی آزادی چاہتے ہیں۔ 14 اگست عوام کو آزادی نہیں ملی، اشرافیہ نے دھوکا دیا۔عمران خان کے بیٹوں سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قاسم اور سلیمان کے پاس نائیکوپ ہے کارڈ نہیں ہے۔ برٹش پاسپورٹ پر دونوں نے ویزا کے لیے اپلائی کر دیا ہے ۔ سلیمان اور قاسم کو پاکستان آنے سے حکومت نہیں روک سکتی۔
انہوں نے کہا کہ ویزا کے لیے آج پھر ہم ایمبیسی سے رابطہ کریں گے۔ ویزا نہیں دیں گے تو سلمان اور قاسم مزید کوشش کر لیں گے۔ کارڈ کے لیے اپلائی کیا تو حکومت 6 ماہ لگا دے گی ۔ طلال چوہدری سے بھی ویزا کے لیے رابطہ کر لیں گے۔ وزارت داخلہ نے کہا یہ ہمارا نہیں وزارت خارجہ کا کام ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قوم نے 5 اگست کو خوف کے بت توڑ دیے ہیں۔ اڈیالہ جیل کے باہر بیٹھتے ہیں تو قانون نہیں توڑتے گھنٹوں بیٹھتے ہیں، ملاقات نہیں کرائی جاتی۔ قتل کیس میں عبوری ضمانت نہیں کراں گی ۔ اس موقع پر وکیل فیصل ملک نے کہا کہ اس کیس کی نقول مانگی ہیں، پھر فیصلہ کریں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرحکومت پاکستان نے غزہ کیلئے 200ٹن امدادی سامان کی 18ویں کھیپ روانہ کردی حکومت پاکستان نے غزہ کیلئے 200ٹن امدادی سامان کی 18ویں کھیپ روانہ کردی الیکشن کمیشن نے مشعال یوسفزئی کے سینیٹر بننے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ٹرمپ کے 50فیصد ٹیرف نے بھارتی اسٹاک مارکیٹ کو ہلا دیا، سرمایہ کاروں کے 50ارب ڈالر ڈوب گئے بنوں میں آپریشن، کئی مشتبہ افراد زیر حراست، دہشتگردوں کے دو سہولت کاروں کے گھر مسمار روس کیساتھ جنگ میں پاکستانی جنگجوئوں کی مدد کا الزام، پاکستان کا معاملہ یوکرین کے سامنے اٹھانے کا فیصلہ شیر افضل مروت کی پی ٹی آئی میں واپسی کی راہ ہموار، پارٹی کے اندر سے حمایت مل گئیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم