Jasarat News:
2025-11-21@02:52:34 GMT

گیس کی قیمت میں اضافے کی منظوری

اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستانی بد حال عوام کے لیے ایک اور جھٹکا حکومت کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں بھاری اضافہ ہے، جسے آئی ایم ایف کی شرائط کی تکمیل کا لازمی حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔ یکم جولائی سے نافذ ہونے والا یہ اضافہ نہ صرف گھریلو صارفین کو براہِ راست متاثر کرے گا بلکہ صنعتی، زرعی اور توانائی کے شعبے پر بھی اس کے مہلک اثرات مرتب ہوں گے۔ حکومت کا مؤقف یہ ہے کہ اوگرا کی جانب سے 888 ارب روپے سے زائد کی آمدن کی ضرورت پوری کرنے اور گیس کی دو اہم ترسیلی کمپنیوں، سوئی سدرن اور سوئی ناردرن، کے 41 ارب روپے کے متوقع خسارے کو پورا کرنے کے لیے یہ قدم ناگزیر تھا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ آخر اس کا بوجھ ہمیشہ عام شہری پر ہی کیوں ڈالا جاتا ہے؟ جب ای سی سی کی صدارت کرنے والے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اربوں روپے کی ضمنی گرانٹس کی منظوری دیتے ہیں، تو اس کے مالی اثرات کیا آئی ایم ایف سے بالا تر ہوتے ہیں؟ کیا کفایت شعاری اور محصولات کا دائرہ وسیع کرنے کے لیے کوئی متبادل حکمت ِ عملی موجود نہیں؟ ای سی سی کے حالیہ فیصلے کے مطابق، گھریلو صارفین کے لیے مقررہ چارجز میں 50 فی صد اضافہ کیا گیا ہے، جس سے محفوظ صارفین کا بل 400 روپے سے بڑھ کر 600 روپے اور غیر محفوظ صارفین کا بل 1,000 روپے سے بڑھ کر 1,500 روپے ماہانہ ہو جائے گا۔ یہ اضافہ بظاہر ’’صرف مقررہ چارجز‘‘ تک محدود رکھا گیا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ سلیب بینیفٹ کے خاتمے اور ہر یونٹ کی قیمت میں اضافے سے متوسط اور کم آمدنی والے طبقے پر پڑنے والا بوجھ شدید ہو گا۔ یہ اضافہ بجلی کے نرخوں میں بھی اضافہ کرے گا، جو کہ پہلے ہی عام شہری کے بس سے باہر ہو چکی ہے۔ صنعت، پاور سیکٹر اور بلک خریداروں کے لیے گیس کی قیمت میں اوسطاً 10 فی صد اضافہ کیا گیا ہے، نتیجتاً پیداوار کی لاگت میں اضافہ ہوگا، جس کا سیدھا اثر اشیائے صرف کی قیمتوں پر پڑے گا اور مہنگائی کی ایک نئی لہر عوام کی ہڈیوں میں سرایت کرے گی۔ آئی ایم ایف کی شرائط اگرچہ ایک ناقابل انکار حقیقت بن چکی ہیں، لیکن ہر بار ان کا نفاذ یکطرفہ اور عوام دشمن انداز میں کیوں کیا جاتا ہے؟ کیا حکومت نے کبھی بجٹ خسارے کی بنیادی وجوہات، جیسے ٹیکس نیٹ کا محدود ہونا، مراعات یافتہ طبقے کو حاصل ٹیکس چھوٹ، اور سرکاری شعبے کی فضول خرچیاں، کو ختم کرنے کی سنجیدہ کوشش کی ہے؟ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومت نے اپنی آسانی کے لیے وہی راستہ چنا ہے جس پر سب سے کم مزاحمت ہوتی ہے اوروہ غریب عوام کی جیب ہے۔ اگر معاشی پالیسی کا توازن اسی طرح بگڑا رہا، تو نتیجہ نہ صرف عوامی اضطراب بلکہ اقتصادی و سماجی انتشار کی صورت میں سامنے آ سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے لیے گیس کی

پڑھیں:

وفاقی محصولات کی تقسیم میں پنجاب لاڈلہ ہے، مزمل اسلم

مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم نے وفاق کی جانب سے صوبوں کو ملنے والے محصولات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی محصولات کی تقسیم میں پنجاب لاڈلہ ہے۔

اپنے بیان میں مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا کہ پچھلے سال کی نسبت پنجاب کو محصولات 16 فیصد زیادہ دیے گئے ہیں۔ انصاف کا تقاضا ہے باقی صوبوں کو بھی 16 فیصد اضافی محصولات جاری کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب کو 882 ارب روپے 16 فیصد اضافے کے ساتھ جاری کیے گئے ہیں، سندھ کو 441 ارب روپے 13 فیصد اضافے کے ساتھ جاری کیے گئے۔

مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا کو 287 ارب روپے 12 فیصد اضافے کے ساتھ جاری کیے گئے ہیں جبکہ بلوچستان کو 164 ارب روپے صرف 5 فیصد اضافے کے ساتھ جاری کیے گئے۔

مزمل اسلم نے مزید کہا کہ دہشت گردی و پسماندگی کی وجہ سے خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے فنڈز میں اضافہ ہونا چاہیے لیکن وفاق کی جانب سے پنجاب حکومت پر دست شفقت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی محصولات کی تقسیم میں پنجاب لاڈلہ ہے، مزمل اسلم
  • ملک میں سونے کی قیمت میں ایک بار پھر اضافہ
  • سونے کی قیمت میں آج بھی بڑا اضافہ، فی تولہ کتنے کا ہوگیا؟
  • سونے کی قیمت میں7900 کا بڑا اضافہ، فی تولہ قیمت کتنی ہو گئی؟
  • اوگرا کا آر ایل این جی کی قیمتوں میں معمولی ردوبدل کا اعلان
  • بجلی صارفین کے لیے اچھی خبر، قیمت میں کمی کا امکان
  • اوگرا نے درآمدی آر ایل این جی کی قیمت میں اضافے کا اعلان کردیا
  • اوگرا، درآمدی آر ایل این جی کی قیمت میں اضافے کا اعلان، نوٹیفکیشن جاری
  • سی ڈی اے ملازمین کے ہاوس رینٹ سیلنگ میں 85فی صد اضافے کی منظوری
  • تاریخی اضافے کے بعد فی تولہ سونے کی قیمت میں ہزاروں روپے کی کمی