Jasarat News:
2025-08-14@10:57:07 GMT

گیس کی قیمت میں اضافے کی منظوری

اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستانی بد حال عوام کے لیے ایک اور جھٹکا حکومت کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں بھاری اضافہ ہے، جسے آئی ایم ایف کی شرائط کی تکمیل کا لازمی حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔ یکم جولائی سے نافذ ہونے والا یہ اضافہ نہ صرف گھریلو صارفین کو براہِ راست متاثر کرے گا بلکہ صنعتی، زرعی اور توانائی کے شعبے پر بھی اس کے مہلک اثرات مرتب ہوں گے۔ حکومت کا مؤقف یہ ہے کہ اوگرا کی جانب سے 888 ارب روپے سے زائد کی آمدن کی ضرورت پوری کرنے اور گیس کی دو اہم ترسیلی کمپنیوں، سوئی سدرن اور سوئی ناردرن، کے 41 ارب روپے کے متوقع خسارے کو پورا کرنے کے لیے یہ قدم ناگزیر تھا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ آخر اس کا بوجھ ہمیشہ عام شہری پر ہی کیوں ڈالا جاتا ہے؟ جب ای سی سی کی صدارت کرنے والے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اربوں روپے کی ضمنی گرانٹس کی منظوری دیتے ہیں، تو اس کے مالی اثرات کیا آئی ایم ایف سے بالا تر ہوتے ہیں؟ کیا کفایت شعاری اور محصولات کا دائرہ وسیع کرنے کے لیے کوئی متبادل حکمت ِ عملی موجود نہیں؟ ای سی سی کے حالیہ فیصلے کے مطابق، گھریلو صارفین کے لیے مقررہ چارجز میں 50 فی صد اضافہ کیا گیا ہے، جس سے محفوظ صارفین کا بل 400 روپے سے بڑھ کر 600 روپے اور غیر محفوظ صارفین کا بل 1,000 روپے سے بڑھ کر 1,500 روپے ماہانہ ہو جائے گا۔ یہ اضافہ بظاہر ’’صرف مقررہ چارجز‘‘ تک محدود رکھا گیا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ سلیب بینیفٹ کے خاتمے اور ہر یونٹ کی قیمت میں اضافے سے متوسط اور کم آمدنی والے طبقے پر پڑنے والا بوجھ شدید ہو گا۔ یہ اضافہ بجلی کے نرخوں میں بھی اضافہ کرے گا، جو کہ پہلے ہی عام شہری کے بس سے باہر ہو چکی ہے۔ صنعت، پاور سیکٹر اور بلک خریداروں کے لیے گیس کی قیمت میں اوسطاً 10 فی صد اضافہ کیا گیا ہے، نتیجتاً پیداوار کی لاگت میں اضافہ ہوگا، جس کا سیدھا اثر اشیائے صرف کی قیمتوں پر پڑے گا اور مہنگائی کی ایک نئی لہر عوام کی ہڈیوں میں سرایت کرے گی۔ آئی ایم ایف کی شرائط اگرچہ ایک ناقابل انکار حقیقت بن چکی ہیں، لیکن ہر بار ان کا نفاذ یکطرفہ اور عوام دشمن انداز میں کیوں کیا جاتا ہے؟ کیا حکومت نے کبھی بجٹ خسارے کی بنیادی وجوہات، جیسے ٹیکس نیٹ کا محدود ہونا، مراعات یافتہ طبقے کو حاصل ٹیکس چھوٹ، اور سرکاری شعبے کی فضول خرچیاں، کو ختم کرنے کی سنجیدہ کوشش کی ہے؟ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومت نے اپنی آسانی کے لیے وہی راستہ چنا ہے جس پر سب سے کم مزاحمت ہوتی ہے اوروہ غریب عوام کی جیب ہے۔ اگر معاشی پالیسی کا توازن اسی طرح بگڑا رہا، تو نتیجہ نہ صرف عوامی اضطراب بلکہ اقتصادی و سماجی انتشار کی صورت میں سامنے آ سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے لیے گیس کی

پڑھیں:

ڈیزل سستا اور پیٹرول مہنگا ہونے کا امکان

بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے پیش نظر 16 اگست سے اگلے 15 دن کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں رد و بدل کا امکان ہے۔متعلقہ حکام نے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 11.75 روپے فی لیٹر کمی کا تخمینہ لگایا ہے۔دوسری جانب پیٹرول کی قیمت میں 1.32 روپے فی لیٹر اضافے کا امکان ہے جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت میں 6.25 روپے اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 7.11 روپے فی لیٹر کی کمی متوقع ہے۔عالمی توانائی ایجنسی کی جانب سے اس سال اور اگلے سال تیل کی بڑھتی ہوئی اضافی مقدار کی پیشگوئی کے بعد خام تیل کے فیوچرز 2 ماہ کی کم ترین سطح 62.7 ڈالر فی بیرل تک گر گئے۔اگر ان تجاویز کو منظور کر لیا جاتا ہے، تو ہائی اسپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت 282.83 روپے سے کم ہو کر 274.08 روپے فی لیٹر ہو سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ڈیزل سستا، پیٹرول کی قیمت میں اس بار کتنے روپے کا اضافہ ہوگا؟ عوام کے لئے بڑی خبرآگئی
  • آئندہ 15 دنوں کیلئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں رد و بدل کا امکان
  • ڈیزل سستا اور پیٹرول مہنگا ہونے کا امکان
  • اوگرا کے فیصلے میں تاخیر کی وجہ سے صارفین کو کروڑوں کے بل آگئے
  • 16اگست کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان
  • وزیر توانائی نےپروٹیکٹڈ صارفین کی حد 300 یونٹس تک بڑھانے کی خبریں مسترد کر دیں
  • بلوچستان: موبائل فون انٹرنیٹ ڈیٹا سروس ایک ہفتے سے معطل، صارفین پریشان
  • 200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی، وزیر توانائی
  •  20 کلو آٹے کا تھیلا 50 روپے مہنگا 
  • صدر ٹرمپ کا بڑا اقدام، بٹ کوائن کی قیمت میں بہت بڑا اضافہ