واشنغن پوسٹ کا ایرانی جوہری تنصیبات کو نقصان نہ پہنچنے کا دعویٰ ،وائٹ ہاؤس نے رپورٹ ،مسترد کردی
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی اخبار نے امریکی حملوں سے ایران کی جوہری تنصیبات کو خاطر خواہ نقصان نہ پہنچنے کا دعویٰ کیا ہے۔یہ دعویٰ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے ایرانی حکام کے درمیان ہونے والی گفتگو کی بنیاد پرکیا۔واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکی انٹیلی جنس
حکام نے سینئر ایرانی حکام کے درمیان ہوئی گفتگو ریکارڈ کرنے کے بعد یہ بات کہی ہے، جس کے مطابق امریکی حملوں نے ایرانی جوہری پروگرام کو صرف کچھ مہینوں تک پیچھے کیا ہے۔دوسری طرف ترجمان وائٹ ہاؤس نے واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کو مسترد کردیا۔ مذکورہ خبر پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان وائٹ ہاؤس نے کہا کہ نامعلوم ایرانی حکام جانتے ہیں کہ جوہری تنصیبات کو کتنا نقصان پہنچا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
حماس کا امریکی جنگ بندی منصوبہ مسترد کرنے کا عندیہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ: حماس کے عسکری ونگ کے سربراہ عزالدین الحداد نے امریکا کے نئے جنگ بندی منصوبے کو مسترد کرنے کا عندیہ دیا ہے، جسے وہ حماس کو کمزور اور ختم کرنے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق عزالدین الحداد کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ دراصل لڑائی ختم کرنے کے بجائے حماس کے وجود کو مٹانے کے لیے بنایا گیا ہے، اسی لیے وہ مسلح جدوجہد جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں۔
رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکاتی فریم ورک کو اسرائیل پہلے ہی قبول کرچکا ہے، اس میں حماس پر یہ شرط عائد کی گئی ہے کہ وہ ہتھیار ڈال دے اور آئندہ غزہ کی حکومت میں کوئی کردار ادا نہ کرے، اس شرط کو حماس اپنی بقا کے خلاف سمجھتی ہے۔
خیال رہےکہ حماس کے قبضے میں اس وقت 48 یرغمالی موجود ہیں جن میں سے صرف 20 کے زندہ ہونے کا امکان ہے، منصوبے کے تحت پہلے 72 گھنٹوں میں تمام یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ بھی ایک بڑی رکاوٹ بن گیا ہے۔
حماس قیادت کو خدشہ ہے کہ اگر وہ یرغمالیوں کو رہا کردے تو اسرائیل دوبارہ حملے شروع کرسکتا ہے، خاص طور پر اس واقعے کے بعد جب امریکا کی مخالفت کے باوجود دوحہ میں حماس قیادت پر فضائی حملہ کیا گیا۔
امریکی منصوبے میں غزہ کی سرحدوں پر ’سیکیورٹی بفر زون‘ قائم کرنے اور ایک عارضی بین الاقوامی فورس تعینات کرنے کی تجویز بھی شامل ہے، جسے حماس نئی شکل میں قبضے کے مترادف قرار دیتی ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے بھی منصوبے کی کئی شقوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل فلسطینی ریاست کے قیام کی سخت مزاحمت کرے گا، اس صورتحال کے باعث امریکی منصوبے پر عملدرآمد کے امکانات مزید کمزور ہوگئے ہیں۔