برطانیہ نے ایران میں اپنا سفارتخانہ دوبارہ کھول دیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
ایران اسرائیل جنگ کے باعث برطانیہ نے تہران میں اپنے سفارت خانے کو عارضی طور پر بند کردیا تھا جسے اب کھول دیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ اعلان برطانوی وزیر خارجہ برائے امور مشرق وسطیٰ ہیمنش فالکنر نے پیر کے روز برطانوی پارلیمنٹ میں خطاب کے دوران کیا۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے تہران میں اپنا سفارتخانہ عارضی بندش کے بعد دوبارہ کھول دیا اور ایک ناظم الامور (Chargé d'affaires) تعینات کر دیا ہے۔
ہیمنش فالکنر نے مزید کہا کہ ہم ایران میں موجود برطانوی شہریوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے اپنا مکمل کردار ادا کرتے رہیں گے۔
برطانوی دفتر خارجہ نے باضابطہ اعلان کیا ہے کہ برطانوی سفارتی عملہ تہران پہنچ چکا ہے اور سفارتخانے کی سرگرمیاں مکمل طور پر بحال کر دی گئی ہیں۔
یاد رہے کہ برطانوی سفارتخانے نے گزشتہ ماہ ایران پر اسرائیل پر کے حملے کے بعد اپنے عملے کو احتیاطی تدابیر کے طور پر واپس بلاکر سفارتی سرگرمیاں محدود کردی تھیں۔
یہ صورت حال اس وقت پیدا ہوئی تھی جب 13 جون کو اسرائیل نے ایران پر فضائی حملے کیے تھے جس میں ٹائپ رینک کے آرمی آفیسرز اور درجن بھر ایٹمی سائنسدان جاں بحق ہوگئے تھے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
دوران آپریشن نرس کے ساتھ رنگ رلیاں منانے والا ڈاکٹر دوبارہ جاب کیلئے اہل قرار
لندن: برطانیہ کی میڈیکل ٹریبیونل سروس نے پاکستانی نژاد کنسلٹنٹ اینستھیٹسٹ ڈاکٹر سہیل انجم کو دوبارہ کام کرنے کا اہل قرار دیتے ہوئے ان پر عائد پابندی ختم کر دی۔
برطانوی اخبار دی گارجین کے مطابق ڈاکٹر سہیل انجم پر الزام تھا کہ انہوں نے 2023 میں ٹیمسائیڈ ہسپتال میں ایک مریض کو بے ہوش کرنے کے بعد آپریشن تھیٹر چھوڑ کر نرس کے ساتھ جنسی عمل کیا۔
اس دوران ایک اور نرس کو مریض کی نگرانی کی ذمہ داری دے دی گئی تھی۔ واقعے کے بعد فروری 2024 میں انہیں نوکری سے فارغ کر دیا گیا تھا۔
میڈیکل ٹریبیونل میں ڈاکٹر سہیل انجم نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کی سنگین غلطی تھی اور وہ اس پر شرمندہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ دوبارہ ایسی حرکت نہیں کریں گے اور برطانیہ میں اپنے کیریئر کو از سرِ نو شروع کرنا چاہتے ہیں۔
ٹریبونل کی چیئرپرسن ربیکا ملر نے فیصلے میں کہا کہ اگرچہ ڈاکٹر نے اپنے مفادات کو مریض اور ساتھی عملے پر ترجیح دی، تاہم اب دوبارہ اس طرح کی غلطی کا امکان کم ہے۔ ٹریبونل نے انہیں کام کی اجازت دے دی لیکن ان کی رجسٹریشن پر وارننگ دینے یا نہ دینے سے متعلق فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔