data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ممکن ہے کہ دبئی میں آپ کو جلد ہی کھانے کے ساتھ اس کی سورس کوڈ بھی فراہم کی جائے۔

ستمبر میں برج خلیفہ کے قریب، وسطی دبئی میں “ووہو” نامی ایک نیا ریستوران کھلنے جا رہا ہے، جو خود کو “مستقبل کا کھانا” پیش کرنے والا مقام قرار دیتا ہے۔

اگرچہ کھانے کی پیشکش فی الحال انسانی عملہ کرے گا، لیکن مینو کی تیاری سے لے کر کھانے کی ڈشز کے ڈیزائن تک کا تمام عمل ایک مصنوعی ذہانت (AI) ماڈل “شیف ایمین” کے ذمے ہوگا۔

ووہو کے شریک بانی احمت اویتون کاکیر کے مطابق “ایمین” دراصل “اے آئی” اور “مین” (یعنی انسان) کے امتزاج کا نام ہے، جو کئی دہائیوں کی غذائی تحقیق، مالیکیولر کمپوزیشن ڈیٹا اور دنیا بھر سے کھانے پکانے کی ہزاروں تراکیب پر مبنی تربیت حاصل کر چکا ہے۔

اگرچہ ایمین عام شیف کی طرح ذائقہ چکھنے یا خوشبو محسوس کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا، مگر یہ مختلف اجزاء جیسے ساخت، تیزابیت، اور ذائقے کو ڈیٹا کی مدد سے تجزیہ کر کے ایسے منفرد امتزاج تخلیق کرتا ہے جو نئی اور دلچسپ ڈشز کی بنیاد بن سکتے ہیں۔

یہ تمام تراکیب پہلے پروٹوٹائپ کی صورت میں تیار کی جاتی ہیں، جنہیں بعد میں انسانی شیف چکھ کر اپنی رائے دیتے ہیں۔ اس عمل کی نگرانی دبئی میں مقیم مشہور شیف ریف عثمان کر رہے ہیں۔

ایمین کے ساتھ کی جانے والی ایک انٹرایکٹو گفتگو میں خود ایمین نے وضاحت کی کہ انسانوں کے ردِعمل اس کی سمجھ میں اضافہ کرتے ہیں اور یہ جاننے میں مدد دیتے ہیں کہ محض ڈیٹا سے آگے کیا چیز بہتر کام کرتی ہے۔

اس AI ماڈل کے تخلیق کاروں کا کہنا ہے کہ ایمین کا مقصد انسانی باورچیوں کی جگہ لینا نہیں بلکہ ان کی تخلیقی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا ہے۔ اویتون کاکیر کے بقول، “ہم انسانی عنصر کو ختم نہیں کر رہے، بلکہ اسے مزید بہتر بنانا چاہتے ہیں۔”

ایمین کو اس طور بھی تیار کیا گیا ہے کہ وہ ریستورانوں میں بچ جانے والے اجزاء مثلاً گوشت کی بچی کچی بوٹیاں یا چربی کو مؤثر طریقے سے استعمال کرنے والی تراکیب تجویز کر سکے، تاکہ کھانے کے ضیاع کو کم کیا جا سکے۔

ووہو کے بانیوں کا کہنا ہے کہ مستقبل میں ایمین کو دنیا بھر کے ریستورانوں کے لیے لائسنس دیا جا سکتا ہے، تاکہ وہ پائیداری کو فروغ دے کر کچن کے فضلے میں کمی لا سکیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

عالیہ بھٹ نے بیٹی کی پیدائش کے بعد تیزی سے وزن کیسے کم کیا؟

بالی ووڈ کی معروف اداکارہ عالیہ بھٹ کی ماہر غذائیت ڈاکٹر سدھانت بھارگاوا نے انکشاف کیا ہے کہ اداکارہ نے تیزی سے وزن کس طرح کم کیا۔

سدھانت بھارگاوا کے مطابق وزن کم کرنے کا کوئی جادوئی نسخہ نہیں بلکہ سادہ سائنسی اصولوں پر عمل ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزن کم کرنے کیلئے سب سے پہلے کیلوریز میں کمی (calorie-deficit) غذا کا انتخاب کرنا ضروری ہے۔

ڈاکٹر بھارگاوا کا کہنا ہے کہ وزن کم کرنے کا بنیادی اصول یہ ہے کہ جسم اس سے زیادہ توانائی (کیلوریز) خرچ کرے جتنی وہ کھانے سے حاصل کرتا ہے۔ اگر کھانے سے حاصل ہونے والی کیلوریز کم ہو اور جسم زیادہ توانائی استعمال کرے، تو اس سے جسم میں موجود اضافی چربی گھٹانے میں مدد ملتی ہے۔ 

دوسرا طریقہ یہ ہے کہ ہر شخص اپنی جسمانی ضروریات کے مطابق ڈائٹ کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہر کسی کے لیے ایک ہی جیسی غذا مؤثر نہیں ہو سکتی اور مشہور شخصیات کی ڈائٹ کی نقل کرنا وقت کا ضیاع ہے کیونکہ فنکاروں کا لائف اسٹائل الگ ہوتا ہے۔

عالیہ بھٹ کی ماہرِ غذائیت کے مطابق تیسری اہم بات یہ ہے کہ جسمانی سرگرمی میں اضافہ کیا جائے۔ وزن کم کرنے کے لیے کیلوریز میں کمی محض کھانے کے ذریعے ہی نہیں، بلکہ ورزش یا جسمانی مشقت کے ذریعے بھی کی جاسکتی ہے اور یہ تینوں طریقے وزن کم کرنے کیلئے بہترین ہیں جس سے عالیہ بھٹ کو بھی وزن کم کرنے میں مدد ملی۔  

متعلقہ مضامین

  • جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
  • عوام کی صحت کیساتھ کھیلنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائیگی، شفقت محمود
  • وزیراعظم شہباز شریف اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی 26 ستمبر کو ملاقات کا امکان
  • نائجیریا میں 8 ہزار 780 کلو جولو ف رائس تیار کر کے گنیز ورلڈ ریکارڈ قائم
  • عالیہ بھٹ نے بیٹی کی پیدائش کے بعد تیزی سے وزن کیسے کم کیا؟
  • بشریٰ بی بی کو قیدیوں میں سے سب سے اچھا کھانا کھلایا جاتاہے: سلمان احمد
  • قائد پاکستان مسلم لیگ نواز شریف سوئٹزر لینڈ روانہ
  •  روانڈا اورکانگو معدنیات کے شعبے میں امریکی ثالثی پر متفق 
  • 7 ممالک جہاں آئی فون 17 کی قیمت پوری دنیا سے کم ہے
  • غزہ سے بیمار اور زخمی بچوں کا پہلا گروپ علاج کے لیے برطانیہ روانہ