— فائل فوٹو

وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ شرجیل انعام میمن کا بحث کا چیلنج قبول کرلیا، جگہ اور ٹائم آپکی پسند کا۔

وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے شرجیل میمن کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ آپ خود آئیے گا، کسی پراکسی کے پیچھے مت چھپیے گا، پنجاب کے سیلاب متاثرین پر گندی سیاست کا آپ کا بیانیہ ناکام ہوگیا۔ آپ مریم نواز کی مقبولیت سے خوفزدہ نہ ہوتے تو آج پریس کانفرنس کی ضرورت نہ ہوتی۔

ان کا کہنا ہے کہ آپ کو پنجاب کے سیلاب متاثرین پر سیاست کرنے کے لیے وزیراعظم نے کہا تھا؟ بلاول بھٹو وزیر خارجہ ہوتے ہوئے بھی اپنی جماعت سمیت وفاقی حکومت اور وزیراعظم کی جڑیں کھوکھلی کر رہے تھے۔ جن کے اپنے گھر باپ بیٹے کی نہیں بنتی وہ ہمارے گھر میں فضول طعنے کر کے اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنا چاہتے ہیں۔

پنجاب حکومت ماحول خراب کر رہی ہے، شرجیل میمن

وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا ہے کہ ایسا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ پیپلز پارٹی وفاقی حکومت کی سپورٹ نہ کرے، پنجاب حکومت تنقید پیپلز پارٹی پر کر رہی ہے، اصل ٹارگٹ وفاقی حکومت ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپ خود سازش کر رہے ہیں وفاق کے خلاف اور پنجاب کے خلاف بھی، جب آپ پنجاب کی ترقی سے جلنے لگتے ہیں تب آپ سازشیں شروع کردیتے ہیں، جب آپ سے آپ کی کارکردگی پوچھی جاتی ہے تو صوبائیت کارڈ کھیلنا شروع کردیتے ہیں۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ جنوبی پنجاب کارڈ کھیلنا اور بینظیر انکم سپورٹ کارڈ کھیلنا اس کو سیاست نہیں غلاظت کہتے ہیں۔

وزیر اطلاعات کا کہنا ہے کہ جنوبی پنجاب آج بھی اندرون سندھ کے کسی بھی علاقے سے زیادہ بہتر اور ترقی یافتہ ہے۔ آپ سے کراچی کا کچرا اٹھانے یا کرپشن کی بات کریں تو لسانیت کارڈ اور مرسو مرسو کارڈ لے آتے ہیں۔

وزیر اطلاعات کا کہنا ہے کہ آپ پنجاب کے معاملات میں گھس کر مداخلت کر رہے ہیں، اتنے معصوم مت بنیں، وفاق اور پنجاب کو دھمکیوں سے اور پیڈ احتجاج کروا کے بلیک میل کرنا آپ کا طرہ امتیاز ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپ ہیں کون جو پنجاب کو حکم دیں گے، اپنے حکم اور مشورے اپنی جیب میں رکھیں، پنجاب میں جب بھی بلدیاتی انتخابات ہونگے وہ کراچی جیسے بوگس نہیں ہونگے، آپ اپنی ڈیڈ لائن اپنی جیب میں رکھیں، آپ ایک صوبے کے اندر زبردستی گھس کر لڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ میرا پانی میری مرضی بالکل ایسے ہی ہے جیسے مرسو مرسو پانی نہ دیسو، آپ دن رات پانی پر مرسو مرسو کریں، ہمیں کہیں پنجاب میں پانی آپ کی مرضی سے استعمال ہو تو ایسا ہوگا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ آپ نے سیلاب متاثرین کے لیے طعنے بھیجے اور ان کی محرومیوں پر تماشا لگایا، یہ پنجاب ہے سندھ نہیں جہاں دنوں کا کام سالوں میں ہوتا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کبھی پنجاب سے نفرت اور تعصب کی عینک اتار کر دیکھ لیجیے، پنجاب میں سالوں کا کام دنوں میں ہوتا ہے، آپ ابھی تک 2022 کا سیلاب بیچ رہے ہیں۔ پنجاب میں جہاں سروے ہوگئے وہاں چیکس ملنے شروع ہوگئے ہیں، جن کو ریلیف مل رہا ہے وہ مریم نواز کو دعائیں دے رہے اور شکریہ ادا کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ وزیر اطلاعات شرجیل میمن کر رہے ہیں نے کہا کہ پنجاب کے

پڑھیں:

پنجاب حکومت وزیراعظم کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہی ہے، پیپلز پارٹی رکاوٹ بنے گی، شرجیل میمن

  سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے الزام عائد کیا ہے کہ پنجاب حکومت پیپلز پارٹی کو نشانہ بنا کر درحقیقت وزیراعظم اور وفاقی حکومت کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن ان کی یہ سازش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ بظاہر نشانہ پیپلز پارٹی کو بنایا جا رہا ہے، مگر اصل مقصد وزیراعظم کو دباؤ میں لانا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر پنجاب حکومت کو وفاق سے کوئی شکایت ہے تو اُسے براہِ راست بات کرنی چاہیے، پیپلز پارٹی کو اس تنازعے میں نہ گھسیٹا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ قوتیں ایسا ماحول پیدا کر رہی ہیں جس سے یہ تاثر ملے کہ پیپلز پارٹی وفاقی حکومت کی حمایت چھوڑ رہی ہے، لیکن ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کسی بھی سازش کا حصہ نہیں بنے گی اور وفاق کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔
وزیراعظم کی عزت سب صوبوں میں برابر ہونی چاہیے
شرجیل میمن نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ جب وزیراعظم سندھ یا بلوچستان کا دورہ کرتے ہیں تو انہیں پورا پروٹوکول دیا جاتا ہے، لیکن جب وہ پنجاب جاتے ہیں تو نہ تو وزیراعلیٰ استقبال کے لیے ایئرپورٹ آتے ہیں اور نہ ہی انتظامیہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب کے وقت بلاول بھٹو زرداری نے پنجاب کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، سندھ حکومت نے ہمدردی کا اظہار کیا اور پیپلز پارٹی نے وفاق سے اپیل کی کہ عالمی اداروں سے مدد مانگی جائے، لیکن افسوس کہ ان کوششوں کو بھی منفی رنگ دیا گیا۔
پنجاب کے عوام کی مدد ہماری ترجیح ہے
شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب کے سیلاب متاثرین آج بھی امداد کے منتظر ہیں، اُن کے گھر تباہ ہو چکے ہیں، فصلیں برباد ہو چکی ہیں، اور فوری امداد ان کا بنیادی حق ہے، جو کہ پنجاب حکومت دینے میں ناکام نظر آ رہی ہے۔
انہوں نے کہا، “ہم سیاست نہیں کر رہے، ہم انسانی ہمدردی کے ناتے مدد مانگ رہے ہیں، لیکن بدقسمتی سے کچھ لوگ اس موقع پر بھی سیاست چمکانے میں مصروف ہیں۔”
ٹک ٹاک سیاست اور کھوکھلے دعوے مسائل کا حل نہیں
شرجیل میمن نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ عملی اقدامات کی بجائے ٹک ٹاک اور سوشل میڈیا پر فوکس کیے ہوئے ہیں، وہ عوام کے اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا، “ہمیں یہاں تک دھمکیاں دی گئیں کہ انگلی توڑ دیں گے، لیکن ہم نے آمرانہ ادوار میں بھی سر جھکایا نہیں، نہ اب جھکائیں گے۔ ہماری قیادت نے کبھی ملک چھوڑ کر بھاگنے کے معاہدے نہیں کیے۔”
 مریم نواز کے اسکرپٹ رائٹر پر طنز
وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی تقاریر پر تنقید کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ انہیں اپنے تقریر لکھنے والوں کو “شٹ اپ کال” دینی چاہیے، کیونکہ وہ انہیں غلط سمت میں لے جا رہے ہیں۔ “یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے پہلے ’ووٹ کو عزت دو‘ کا نعرہ لکھا، اب کوئی نیا تماشا رچا رہے ہیں۔”
 بلدیاتی انتخابات اور عوامی نمائندگی کا مطالبہ
شرجیل میمن نے پنجاب میں فوری بلدیاتی انتخابات کروانے کا مطالبہ بھی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب عوام کو نمائندگی کا موقع ہی نہیں دیا جائے گا تو مقامی سطح پر مسائل کیسے حل ہوں گے؟

متعلقہ مضامین

  • بلاول بطور وزیر خارجہ حکومت اور وزیراعظم کی جڑیں کھوکھلی کرتے رہے، عظمیٰ بخاری کی پھر تنقید
  • شرجیل میمن کا چیلنج قبول، جنوبی پنجاب بھی سندھ سے ترقی یافتہ ہے، عظمی بخاری
  • پنجاب حکومت پیپلزپارٹی کو نشانہ بنا کر دراصل وزیراعظم کو ہدف بنارہی ہے، شرجیل میمن
  • پنجاب حکومت وزیراعظم کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہی ہے، پیپلز پارٹی رکاوٹ بنے گی، شرجیل میمن
  • شرجیل میمن اور عظمیٰ بخاری آمنے سامنے، دونوں وزیر اطلاعات کی ایک دوسرے پر الزامات
  • شرجیل میمن اور عظمیٰ بخاری آمنے سامنے، دونوں وزیر اطلاعات  کی  ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ
  • پنجاب حکومت ماحول خراب کر رہی ہے، شرجیل میمن
  • سندھ میں پیپلز پارٹی کے 17 سالہ دور میں 17 منصوبے گنوا کر دکھائیں‘ عظمیٰ بخاری کا چیلنج
  • عظمیٰ بخاری کا شرمیلا فاروقی کو بیان پر مناظرے کا چیلنج