عامر جمال اور فیصل اکرم کو ریلیز کر دیا گیا، جنوبی افریقہ سے سیریز کی تیاری جاری
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کیلئے پاکستان ٹیسٹ اسکواڈ کو مختصر کر دیا گیا، جس کے بعد قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کی تعداد 16 ہو گئی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز کیلئے ٹیسٹ اسکواڈ سے عامر جمال اور فیصل اکرم کو ریلیز کر دیا ہے۔ ساوتھ افریقہ کے خلاف سیریز کے لیے 18 رکنی ٹیسٹ اسکواڈ کا اعلان کیا گیا تھا۔ سلیکشن کمیٹی کی جانب سے ٹیسٹ اسکواڈ میں شان مسعود کو کپتان برقرار رکھا گیا اور 3 نئے کھلاڑیوں آصف آفریدی، فیصل اکرم اور روحیل نذیر کو اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے۔ قومی اسکواڈ شان مسعود (کپتان)، عبداللہ شفیق، امام الحق، بابراعظم، سلمان علی آغا، سعود شکیل، کامران غلام، محمد رضوان، روحیل نذیر، ساجد علی، نعمان خان، ابرار احمد، آصف آفریدی، حسن علی، خرم شہزاد اور شاہین شاہ آفریدی شامل ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
مخصوص نشستوں کا کیس، جسٹس جمال مندوخیل کا تفصیلی اختلافی فیصلہ جاری
فائل فوٹومخصوص نشستوں کے کیس میں جسٹس جمال مندوخیل کا تفصیلی اختلافی فیصلہ جاری کر دیا گیا۔
فیصلے میں جسٹس جمال مندوخیل نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ 41 آزاد امیدواروں نے آئین کے تحت سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی تھی۔
اختلافی فیصلے کے مطابق 41 امیدواروں کا معاملہ سپریم کورٹ میں کبھی زیر التوا نہیں تھا، عدالت کے پاس اختیار نہیں کہ کسی امیدوار کی حیثیت تبدیل کرے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے آرمی ایکٹ کو اس کی اصل شکل میں بحال کرنے کے فیصلے سے اختلاف کرنے والے 2 ججز جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان نے اختلافی نوٹ جاری کر دیا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے اختلافی فیصلے میں لکھا کہ آرٹیکل 187 کا اختیار لامحدود نہیں، مکمل انصاف صرف زیرِ سماعت معاملے میں ہوسکتا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے اختلافی فیصلے میں لکھا کہ41 ارکان کو آزاد قرار دینا اختیارات سے تجاوز ہے، 41 امیدواروں کے پی ٹی آئی سے تعلق کا کوئی ثبوت موجود نہیں تھا، منتخب رکن کسی پارٹی میں شامل ہو جائے تو پارٹی چھوڑ نہیں سکتا۔ جماعت چھوڑنے پر رکن کو آرٹیکل 63 اے کے تحت نشست سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔
انہون نے اختلافی فیصلے میں لکھا ہے کہ سپریم کورٹ سمیت کوئی اتھارٹی ووٹ کی حیثیت تبدیل نہیں کرسکتی، 41 امیدواروں کو آزاد قرار دینا آئین و قانون کی خلاف ورزی ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل کے اختلافی فیصلے میں 15 دن میں جماعت تبدیل کرنے کا اختیار دینے کو غلط قرار دیا گیا ہے۔ اکثریتی فیصلہ حقائق کے بھی خلاف تھا، زیرِ نظر فیصلہ اس حد تک برقرار نہیں رہ سکتا۔