data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ امن کا سارا بوجھ صرف حماس یا فلسطینیوں پر ڈالنا درست نہیں، اسرائیل امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے امن منصوبے کے باوجود اسرائیلی رویہ خطے میں امن قائم ہونے نہیں دے رہا۔

آذربائیجان سے واپسی پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ اسرائیل اگر واقعی امن چاہتا ہے تو اسے فوری طور پر اپنے حملے بند کرنا ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ مصر میں جاری غزہ جنگ بندی مذاکرات نہایت اہم ہیں اور امید ہے کہ جلد اچھی خبر سننے کو ملے گی۔

اردوان نے مزید بتایا کہ ترکیے کا حماس سے مسلسل رابطہ ہے اور وہ انہیں سمجھا رہے ہیں کہ فلسطین کے مستقبل کے لیے بہترین راستہ کیا ہے۔ ان کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے بھی ترکیے سے کہا تھا کہ وہ حماس سے رابطہ کرے اور انہیں امن کی جانب قائل کرے، اور ترکیے ان کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔

ترک صدر نے واضح کیا کہ غزہ ہمیشہ فلسطین کا حصہ رہنا چاہیے اور اس کا انتظام فلسطینیوں کے ہاتھ میں ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شام میں کرد فورسز کو اپنے وعدوں پر قائم رہتے ہوئے شامی ریاستی نظام کا حصہ بننا چاہیے۔ اردوان نے بتایا کہ انہوں نے صدر ٹرمپ سے ملاقات میں ایف-35 طیاروں کے پروگرام سے ترکیے کو نکالنے کے معاملے پر بھی بات کی، اور امید ظاہر کی کہ یہ تنازع جلد حل ہو جائے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

غزہ جنگ بندی مذاکرات، حماس نے 6 سرکردہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی شرط رکھ دی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

شرم الشیخ: غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے حماس، اسرائیل اور ثالث فریقین کے درمیان مصر میں مذاکرات جاری ہیں۔

حماس وفد کی قیادت سینئر مذاکرات کار خلیل الحیہ کر رہے ہیں، جو دوحہ پر اسرائیلی حملے کے بعد پہلی بار منظرِ عام پر آئے ہیں۔ مذاکرات میں امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر بھی شریک ہیں۔

عربی میڈیا کے مطابق حماس نے مذاکرات میں 6 سرکردہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور غزہ میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی سمیت متعدد شرائط رکھی ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیویٹ نے کہا کہ صدر ٹرمپ جلد از جلد یرغمالیوں کی رہائی چاہتے ہیں تاکہ اگلے مرحلے کی طرف پیش رفت ہوسکے۔ مذاکرات میں یرغمالیوں اور سیاسی قیدیوں کی فہرستوں پر غور جاری ہے تاکہ رہائی کا مناسب ماحول بنایا جا سکے۔

ادھر صدر ٹرمپ نے جنگ ختم کرنے کے لیے مذاکرات کاروں سے تیزی سے پیش رفت کی ہدایت کی ہے۔ قابلِ ذکر ہے کہ انہوں نے حال ہی میں خبردار کیا تھا کہ اگر حماس غزہ کا کنٹرول چھوڑنے سے انکار کرے تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ نے کہا ہے حماس کو غزہ امن منصوبے کو قبول کرنے پر قائل کریں، اردوان
  • امن کا سارا بوجھ حماس پر ڈالنا ٹھیک نہیں، اسرائیل کو حملے بندکرنا ہوں گے، اردوان
  • امن کا سارا بوجھ حماس پر ڈالنا ٹھیک نہیں، اسرائیل کو حملے بند کرنا ہونگے، رجب طیب اردوان
  • ٹرمپ کو غزہ امن معاہدے پر امید، ’اہم معاملات‘ پر حماس کی رضامندی کا دعویٰ
  • حماس مذاکرات میں اہم معاملات پر اتفاق کر رہی ہے، ٹرمپ کو غزہ جنگ بندی جلد ہونےکی امید
  • ٹرمپ امن منصوبہ غزہ امن کیلیے بڑی پیش رفت ہے، پوپ لیو
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، حماس نے 6 سرکردہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی شرط رکھ دی
  • پوپ لیو نے ٹرمپ منصوبہ غزہ امن کے لیے بڑی پیش رفت قرار دیدیا
  • پی ٹی آئی حماس کی حمایت اور امریکا کی مذمت کیوں نہیں کرتی؟ جماعت اسلامی کا سوال