کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اکتوبر2025ء) کراچی شہر کے تمام مسائل کو ہنگامی بنیادوں پر حل کررہے ہیں اور عوامی مفاد کے تمام منصوبوں کو جلد مکمل کرکے شہر کی رونقوں میں مزید اضافہ کریں گے۔ اس بات کا اظہار صوبائی وزیر بلدیات سندھ سیدناصرحاین شاہ نے اپنے دفتر میں پی ٹی آئی کے منتخب ٹائون چیئرمینز اور یو سی چیئرمین کے وفد سے ملاقات کے موقع پر بات کرتے ہوئے کہا۔

اس موقع پر وزیر اعلی کے مشیر سید نجمی عالم بھی موجود تھے۔ وفد نے سیدناصرحسین شاہ کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔ وفد کا کہنا تھا کہ ترقیاتی کاموں کے فنڈز مہیا نہیں کئے جاتے جس کی وجہ سے عوامی فلاح و بہبود کے کاموں میں مسائل درپیش ہیں اور کام تعطل کا شکار ہیں۔ اینٹی کرپشن کی جانب سے مسلسل تنگ کیا جاتا ہے جس سے کام کرنے میں مشکلات ہوتی ہیں۔

(جاری ہے)

وزیر بلدیات سندھ سیدناصرحسین شاہ نے وفد کو یقین دلایا کہ سندھ حکومت منتخب نمائندوں کو مکمل سپورٹ کرے گی اور ان کے مسائل فوری حل کئے جائیں گے تاکہ عوامی مفاد کے کاموں میں درپیش رکاوٹوں کو دور کیا جاسکے۔ چیئرمین بلاول بھٹو ذرداری کی خصوصی ہدایات ہیں کہ شہریوں کو درپیش مسائل کو ہنگامی بنیادوں پر حل کرکے عوام کو سہولیات فراہم کی جائیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت بلاتفریق خدمت پر عمل پیرا ہے۔ شہر قائد کو امن کا گہوارہ بنانا پاکستان پیپلزپارٹی کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ پی ٹی آئی وفد کی جانب سے وزیر بلدیات کو پھولوں کا تحفہ پیش کیا گیا اور روائتی اجرک پہنائی گئی۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

گلگت بلتستان میں آئندہ حکومت کون سی جماعت بنائے گی؟

گلگت بلتستان  میں صوبائی حکومت کی 5 سالہ آئینی مدت گزشتہ روز مکمل ہو گئی ہے اور اسمبلی تحلیل ہو گئی ہے، تمام وزرا، مشیران اور کوآرڈینیٹرز کو ڈی نوٹیفائی کر دیا گیا ہے، اور جسٹس (ر) یار محمد خان کو نگراں وزیر اعلیٰ مقرر کیا گیا ہے۔ ان کی تقرری آرٹیکل 48-A(2) کے تحت کی گئی اور یہ فیصلہ وزیراعظم شہباز شریف نے بطور GB کونسل کے چیئرمین موجودہ وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت کے بعد منظور کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:گلگت بلتستان اسمبلی کی 5 سالہ مدت مکمل، ریٹائرڈجسٹس یار محمد نگران وزیراعلیٰ مقرر

گلگت بلتستان میں اب نگراں سیٹ اپ باقاعدہ قائم ہو گیا ہے، سوال یہ اٹھتا ہے کہ اگلی منتخب حکومت گلگت بلتستان میں کس پارٹی یا اتحاد کی ہوگی؟

گلگت بلتستان کے عام انتخابات فروری 2026 میں منعقد ہوں گے۔ چیف الیکشن کمشنر راجہ شہباز خان کے مطابق الیکشن کی تیاریوں کے سلسلے میں 25 حلقوں میں 9 لاکھ 91 ہزار سے زائد رجسٹرڈ ووٹرز کی فہرستیں خطے کے تمام اسسٹنٹ کمشنرز کو ارسال کر دی گئی ہیں۔

امور گلگت بلتستان پر نظر رکھنے والے سینیئر تجزیہ کار فیض اللہ فاروق نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں اسی جماعت کی حکومت ہوتی ہے جس کی وفاق میں حکومت ہو اس مرتبہ جو کہ وفاق میں اتحادی حکومت ہے تو امکان یہی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بن گلگت بلتستان میں آئندہ بھی ایک اتحادی حکومت کا قیام ہوگا اس وقت صورتحال ایسی ہے کہ انتخابات کے نتیجے میں پیپلز پارٹی اور نون لیگ دونوں کو سادہ اکثریت حاصل نہیں ہوگی اور دونوں جماعتوں میں سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے والی جماعت کا وزیراعلی ہوگا دوسری جماعت کو زیادہ وزارتیں دے کر اتحادی حکومت میں شامل کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:حسین آبادی میوزیم: گلگت بلتستان کا سب سے بڑا نجی میوزیم

فیض اللہ فاروق نے کہا کہ اس وقت گلگت بلتستان میں آئندہ انتخابات میں مقابلہ صرف پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن میں ہی نظر آرہا ہے البتہ چونکہ زیادہ تر الیکٹیبلز کا رجحان پیپلز پارٹی کی طرف اس لیے امکان یہی ہے کہ پیپلز پارٹی زیادہ نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی جبکہ اگر عوام یا ووٹرز کی رائے کو دیکھا جائے تو ووٹرز کا ملا جلا رجحان ہے لیکن کچھ حلقوں میں ن لیگ کو پیپلز پارٹی پر واضح برتری حاصل ہے، میری رائے میں آئندہ انتخابات کے نتیجے میں دونوں جماعتوں کی نشستوں میں زیادہ فرق نہیں ہو گا، زیادہ نشستوں والی جماعت اپنا وزیر اعلیٰ بنا لے گی۔

پی ٹی آئی کے حوالے سے فیض اللہ فاروق کا کہنا تھا کہ 2020 کے اسمبلی انتخابات میں PTI نے اہم نشستیں جیتی تھیں لیکن حالیہ برسوں میں بعض رہنما اس سے الگ ہوئے یا پارٹی سے نکالے گئے، جس کا مطلب ہے کہ پارٹی کا اندرونی ڈھانچہ کمزور ہو گیا ہے، اس وقت چند رہنما ہی پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لینا چاہتے ہیں جبکہ زیادہ امیدواروں کی کوشش ہے کہ ان کو مسلم لیگ ن یا پیپلز پارٹی کا ٹکٹ مل جائے، پی ٹی آئی کے چند سابق رہنما پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کر چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان آدھی مدت کے اقتدار کے معاہدے کی حقیقت کیا ہے؟

 2020 میں ہونے والے انتخابات میں آزاد امیدواروں نے بھی نشستیں حاصل کی تھیں، وہ علاقے جہاں خود مختاری کا مطالبہ زیادہ ہے وہاں مجلسِ وحدت المسلمین، گلگت بلتستان قومی موومنٹ، بالاوارستان نیشنل فرنٹ جیسی مقامی جماعتیں بھی ایک یا 2-2 نشستیں حاصل کر کہ انتخابات پر اثرانداز ہو سکتی ہیں۔

پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کے نائب صدر عمران ندیم شگری کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اس وقت گلگت بلتستان کی سب سے بڑی جماعت ہے، سب سے زیادہ زور و شور سے پیپلز پارٹی ہی انتخابات میں حصہ لے رہی ہے، چھوٹی سیاسی جماعتیں اور آزاد امیدوار بھی پیپلز پارٹی سے اتحاد کے خواں ہے، آئندہ وزیر اعلیٰ پیپلز پارٹی کا ہی ہو گا۔

عمران ندیم شگری کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے گلگت بلتستان میں ہونے والے آئندہ انتخابات میں تمام سیاسی جماعتیں اور آزاد امیدواروں کے لیے اتحاد کے دروازے کھول رکھے ہیں، پیپلز پارٹی کا موقف ہے کہ سیاسی جماعت یا سیاستدان اپنے قد کے مطابق پیپلز پارٹی کے ساتھ اتحاد کرنا چاہتا ہے تو پیپلز پارٹی اس کے ساتھ اتحاد کے لیے تیار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ اپنی پارٹیاں تبدیل کر کے دوسری پارٹیوں میں شامل ہوتے ہیں پیپلز پارٹی کا ان کے حوالے سے بھی یہی موقف ہے کہ اگر تو وہ اسی جماعت میں رہیں اور ٹکٹ ملنے نہ ملنے کی صورت میں بھی ٹکٹ ملنے والے امیدوار کا ساتھ دیں تو ایسے سیاست دانوں کو بھی پیپلز پارٹی میں شامل کیا جائے گا لیکن صرف ٹکٹ کے لیے پارٹی میں شامل ہونے والوں کو پیپلز پارٹی کے کارکنان خوش دلی سے قبول نہیں کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پیپلز پارٹی عمران ندیم شگری فیض اللہ فاروق گلگت بلتستان مسلم لیگ ن نگراں حکومت

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف نے پاکستان کی اقتصادی پالیسی میں مسائل و خلا کی نشاندہی کی ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
  • پیپلز پارٹی کی منفرد پالیسی
  • کراچی کی بگڑتی صورتحال کی ذمہ دار پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم ہے، علامہ مبشر حسن
  • ضمنی الیکشن میں ناکامی کے بعد پی ٹی آئی قیادت میں تشویش، حکمتِ عملی پر نظرِ ثانی کا فیصلہ
  • گلگت بلتستان میں آئندہ حکومت کون سی جماعت بنائے گی؟
  • کندھکوٹ میں پیپلزپارٹی کا 58 واں یوم تاسیس بھرپور طریقے سے منایا گیا
  • کراچی میں کچرا کنڈیوں کا خاتمہ ناگزیر ہے، وزیر بلدیات سندھ
  • پیپلز پارٹی کے امیدوار کے تحفظات پر تشویش ہے، راجہ پرویز اشرف
  • چکلالہ کینٹ کے سابق امیدوار اور جماعت اسلامی کے رہنما پیپلز پارٹی میں شامل
  • ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان آدھی مدت کے اقتدار کے معاہدے کی حقیقت کیا ہے؟